1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرینی شہر خیرسون میں روسی قبضے کے بعد زندگی کے معمولات

13 مارچ 2022

یوکرینی شہر خیرسون اور اس کے نواحی علاقوں پر روسی فوج نے جنگ شروع ہونے کے ابتدائی دنوں میں ہی قبضہ کرلیا تھا۔ اس وقت یہ شہر بقیہ یوکرین سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ روسی فوجیوں کے رویے سے مقامی لوگ تذبذب کا شکار ہیں۔

https://p.dw.com/p/48N6x
Ukraine Proteste gegen die russiche Invasion in Cherson
تصویر: Yanis Obarchuk

' ہار نہیں مانیں گے، ہم یوکرین کا حصہ ہیں‘ یہ جملہ خیرسون کے سارے علاقے کی گلیوں اور محلے کی بہادر مقامی آبادی کی زبان پر پے۔ جنوبی یوکرین کا یہ علاقہ جنگ کے ابتدائی ایام سے روسی فوج کے قبضے میں ہے لیکن اس علاقے کے عوام نے پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

روس کی طرف سے یوکرین میں امریکی کیمیائی لیبارٹریوں کا الزام

خیرسون علاقے کے بڑے قصبوں نووا کاخوواکا، کاخوواکا، ہولا پریسٹا، سکاڈووسکا، اولیشکی اور چاپولینکا سمیت دوسری جگہوں پر مقامی یوکرینی آبادی قابض روسی فوجیوں کو بار بار کہہ چکی ہے کہ انہیں مدعو نہیں کیا گیا تھا اور وہ خود سے یہاں آئے ہیں لہٰذا اب وہ واپس جائیں۔

Ukraine Freiwillige aus Cherson
خیرسون میں مقامی آبادی اپنی مدد آپ کے تحت معمولاتِ زندگی جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: Alexey Alexandrov

خیرسوں کے علاقے اولیشکی کے میئر یفہان رائشچک کا کہنا ہے کہ ایک احتجاجی ریلی پہلے نکالی جا چکی اور اس میں پانچ ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔ میئر کے مطابق سبھی افراد یوکرین کا زرد اور نیلا جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے اور مسلسل اپنا قومی ترانہ گاتے رہے۔ ان افراد نے اپنے دستخطوں سے یورپی یونین اور امریکی صدر سے اپیل کی ہے کہ ان کے ملک کو 'نو فلائی زون‘ قرار دیا جائے۔

خیرسون ملک سے کٹ کر رہ گیا

اس سارے علاقے میں صورت حال بقیہ علاقوں جیسی ہے۔ روسی فوجی قرب و جوار کی تمام سڑکوں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔ مختلف قصبوں کو روس کی افواج نے گھیر بھی رکھا ہے۔

صرف ایک نووا کاخووکا ہے، جس کے اندر بھی روسی فوج اور ٹینک موجود ہیں۔ یہ شہر دریائے نیپا کے دونوں کناروں پر بسا ہوا ہے اور اس شہر میں ایک بڑا ہائیڈروالیکٹرک پاور پلانٹ بھی ہے۔ اس شہر کے مرکز کی گلیوں میں بھی روسی فوجی موجود ہیں۔

جوہری ہتھیاروں کے خلاف دفاع کا یورپی نظام کیسے کام کرتا ہے؟

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خیرسون کے مختلف قصبوں کی عمارتوں اور گھروں پر یوکرینی جھنڈا مسلسل لہرا رہا ہے اور سبھی بلدیاتی ادارے اپنے رہائشیوں کا خیال بھی رکھ رہے ہیں۔

Ukraine Freiwillige aus Cherson
بازاروں میں رضاکار بھی لوگوں کی مدد کے امور میں حصہ لے رہے ہیںتصویر: Alexey Alexandrov

خیرسون علاقے کا ایک شہر سکادووسک تیس کلومیٹر کی مسافت پر روس کے زیر انتظام سابقہ یوکرینی علاقے کریمیا کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ سکادووسک میں کوئی لڑائی نہیں دیکھی گئی۔ روسی فوج نے حملہ کرنے کے چند گھنٹوں بعد سکادووسک کا محاصرہ کر لیا تھا۔

خیرسون کے لوگوں کے مسائل

اگر سکادووسک کی مثال لیں تو وہاں شہر کو بجلی اور پانی کی فراہمی جاری ہے۔ اس شہر کے میئر اولیکسانڈر یاکولیف کا کہنا ہے کہ کمرشل بینک بھی معمول کے مطابق کام جاری رکھے ہوئے صرف نقل و حمل ایک بڑا مسئلہ ہے۔ میئر کے مطابق ریٹائرڈ افراد کو ڈاکخانوں سے اپنی پینشن موصول ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

نووا کاخاکووکا کے اندر روسی فوجیں پہنچی ہوئی ہیں، اس لیے قصبے کے میئر وولودیمیر کاوالینکو نے ایک عارضی دفتر قائم کر رکھا ہے۔ کاوالینکو نے بتایا کہ جب سے روسی فوج نے قبضہ کیا تب سے انہوں نے شہر کا اپنا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر رکھا ہے اور سارے علاقے پر کرفیو نافذ ہے۔

کرفیو کی وجہ سے نووا کاخاکووکا کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

پوٹن کا مشرق وسطیٰ کے ہزاروں جنگجوؤں کو یوکرین کی جنگ میں شامل کرنے کا فیصلہ

اولیشکی کے میئر کا کہنا ہے کہ دریائے نیپا کے پل پر ایک سو کے قریب نعشیں پڑی ہیں لیکن کسی کو بشمول گرجا گھروں کے پادریوں کے انہیں اٹھانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ خیرسون اور اولیشکی کو دریائے نیپا کا پُل ہی جوڑتا ہے۔ فوجی کسی بھی مقامی شہری سے گفتگو کے لیے تیار نہیں ہیں۔

Ukraine | Krieg | Raketeneinschläge in einem Wohngebiet in Cherson
خیرسون کی ایک عمارت جس پر داغے گئے فائر کا نشان نمایاں ہےتصویر: Privat

اس علاقے میں زراعت سب سے بڑی صنعت ہے اور ابھی تک مقامی افراد کو بازاروں میں بنیادی خوراک دستیاب ہے۔ قریبی علاقوں کے کسان سبزیاں اور گوشت ابھی تک شہروں میں لا رہے ہیں لیکن شہر میں ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ اسی طرح ایندھن بھی دستیاب نہیں ہے۔

مختلف علاقوں کے میئرز نے پٹرول بلدیاتی گاڑیوں کے لیے وقف کر دیا ہے۔ عام لوگوں کو اس کی عدم دستیابی سے مشکلات درپیش ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہونے والا ہے لیکن یہاں سب ہی یوکرین نواز ہیں۔

لیلیا رژتوسکا (ع ح/ ک م)