1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین، ٹرین اسٹیشن پر روسی حملے میں متعدد شہری ہلاک

25 اگست 2022

یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ مشرقی قصبے چپلین پر روسی حملوں میں 22افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ایک مسافر ٹرین کو آگ لگ گئی۔ ادھر روس نے اس حوالے سے ابھی تک کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4G0vw
Ukriane-Krieg | Kiew
تصویر: Wolfgang Schwan/AA/picture alliance

یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز ایک ٹرین اسٹیشن پر روس کے ایک راکٹ حملے میں 22 افراد ہلاک  اور تقریبا پچاس کے قریب زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ یوکرین  کے خلاف روسی جنگ کے چھ ماہ مکمل ہونے پرکیا گیا۔

صدر زیلنسکی نے اس حملے کا اعلان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے وسط میں کیا اور کہا کہ اس میں تقریباً 50 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ مشرقی قصبے چپلین میں ہونے والے حملے کے متاثرین میں پانچ وہ افراد بھی شامل ہیں جو جل کر بھسم ہو گئے۔

روس نے ابھی تک اس حملے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم ماسکو نے بارہا شہریوں یا پھر سویلین انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔

زیلنسکی کا خطاب

بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایک ویڈیو خطاب میں  یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اس حملے سے تقریباً 3500 افراد پر مشتمل قصبے چیپلین میں ٹرین کے ڈبوں میں آگ لگ گئی۔

انہوں نے کہا کہ امدادی کارکن کام کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا،’’چیپلین آج ہمارا درد ہے۔‘‘ بعد میں شام کے وقت ایک ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا کہ روس جو کچھ یوکرین میں کرے گا ماسکو کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن تصویر: Alex Brandon/AP/dpa/picture alliance

امریکہ کا رد عمل

ادھر امریکہ نے اپنے رد عمل میں اس حملے کی یہ کہہ کر مذمت کی کہ یوکرین میں شہریوں سے بھرے ٹرین اسٹیشن پر روس کا میزائل حملہ وہاں جاری اس کے مظالم کا ایک نمونہ ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا، ’’دنیا بھر کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور روسی حکام کو جوابدہ بنانے کی کوشش کریں گے۔‘‘

بدھ کے روز یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا، جب زیلنسکی نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ روس یوکرین کی آزادی کی 31ویں سالگرہ کے موقع پر تقریبات میں خلل ڈالنے کے لیے ’’خاص طور پر کچھ برا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔‘‘

24 اگست یوکرین کا یوم آزادی ہے اور اسی روز یوکرین پر ماسکو کے حملے کا بھی نصف سال مکمل ہوا۔ روس نے 24 فروری کو حملے کی ابتدا کی تھی۔  

ابھی تک دارالحکومت کییف پر حملوں کا سلسلہ شروع  نہیں ہوا ہے تاہم بدھ کے روز اس شہر میں بھی فضائی حملے سے ہوشیار رہنے کے لیے سائرن بجتے رہے۔ تاہم فوری طور پر کوئی حملہ نہیں ہوا اور ملک کے مشرقی، مغربی اور وسطی علاقوں سے روسی بمباری کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

بدھ کے روز ہی روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگوف روس نے ایک اجلاس میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ماسکو کی فوجی کارروائی کی سست رفتاری کی وجہ یہ ہے کہ وہ حتی الامکان عام شہریوں کو بچانے کی کوشش میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ حملے کی رفتار کم ہو جاتی ہے تاہم ایسا جان بوجھ کر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر ’’یوکرین میں ہتھیاروں کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھنے‘‘ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس طرح کی امداد اس تنازعے کو مزید وسعت دے رہی ہے اور ہلاکتوں بھی میں اضافہ کر رہی ہے۔

اس جنگ میں اب تک ہزاروں فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ چند روز قبل یوکرین نے اپنے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد نو ہزار بتائی تھی۔ اس نے اس سے بھی زیادہ روسی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم روس اپنی تعداد بہت کم بتاتا ہے۔

ص ز/ش ر ( اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں