1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین نے روسی علاقے کرسک پر بڑا فوجی حملہ شروع کر دیا

5 جنوری 2025

کییف حکومت کے ایک اعلان کے مطابق یوکرینی فوج نے مغربی روسی علاقے کرسک پر ایک نئے اور بڑے جنگی حملے کا آغاز کر دیا ہے۔ یوکرینی دستے گزشتہ موسم گرما میں غیر متوقع کامیابی حاصل کرتے ہوئے اس روسی علاقے میں داخل ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4opyD
یوکرینی شہر خارکیف میں روسی دستوں پر توپوں سے گولہ باری کرتے کییف حکومت کے دستے
روس نے حالیہ دنوں میں یوکرین پر اپنے فوجی حملے دانستہ زیادہ اور تیز تر کر دیے ہیںتصویر: Sofiia Gatilova/REUTERS

کییف سے اتوار پانچ جنوری کو موصولہ رپور‌‌ٹوں کے مطابق یوکرینی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس کی مسلح افواج نے مغربی روس کے علاقے کرسک میں ماسکو کے دستوں پر کئی اطراف سے حملے شروع کر دیے ہیں۔

جرمنوں کی اکثریت یوکرین میں بین الاقوامی امن فوج کی تعیناتی کی حامی

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے دفتر کے سربراہ آندری یرماک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر لکھا، ''کرسک کے خطے میں روس کو وہی کچھ لوٹایا جا رہا ہے، جس کا وہ حق دار ہے۔‘‘

پوٹن کے پچیس برسوں میں کیا کیا ہوا؟

روسی صدر پوٹن
روسی صدر پوٹنتصویر: Russian President Press Office/dpa/picture alliance

یوکرین میں براہ راست صدر زیلنسکی کو جواب دینے والی نیشنل سکیورٹی اینڈ ڈیفنس کونسل کے ڈس انفارمیشن کی روک تھام کے مرکز کے سربراہ آندری کووالینکو کے مطابق کییف کی مسلح افواج کی کرسک میں یہ نئی عسکری کارروائی اور پیش قدمی روسی دستوں کو حیران کیے ہوئے ہے۔

خود یوکرینی فوج کی اعلیٰ کمان کی طرف سے کرسک میں اس نئی فوجی کارروائی کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔

مرکزی ہدف کرسک تک جانے والی سڑک

یوکرینی حکومتی ذرائع کے مطابق اس نئی جنگی پیش قدمی کا مرکزی ہدف روسی علاقے کرسک تک جانے والی سڑک ہے، جسے یوکرینی دستے اپنے قبضے میں لینا چاہتے ہیں۔

یوکرینی صدر زیلنسکی
یوکرینی صدر زیلنسکیتصویر: Remko de Waal /ANP/IMAGO

یہ سڑک سُودژا نامی اس قصبے سے شمال مشرق کی طرف واقع ہے، جس پر یوکرینی دستوں نے گزشتہ موسم گرما میں حیران کن کامیابی حاصل کرتے ہوئے قبضہ کر لیا تھا۔

روس کا آٹھ امریکی ساختہ میزائل مار گرانے کا دعویٰ، نئی دھمکی بھی

حالیہ دنوں میں اس روسی علاقے سے یوکرینی دستوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے ماسکو کی فوجیں مشرقی یوکرین کے ساتھ ساتھ کرسک کے روسی علاقے میں بھی پیش قدمی کی کوششیں کرتی رہی ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ کییف حکومت کے مسلح دستوں نے کرسک کے علاقے میں جس تقریباﹰ ایک ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر قبضہ کر لیا تھا، اس میں سے نصف علاقہ اب بھی یوکرینی فوج کے کنٹرول میں ہے۔

کرسک کے روسی علاقے میں یوکرینی فوج پر راکٹ فائر کرتے ماسکو کے دستے
کرسک کے روسی علاقے میں یوکرینی فوج پر راکٹ فائر کرتے ماسکو کے دستےتصویر: Russian Defense Ministry/AP/picture alliance

یوکرینی عسکری پیش قدمی کی ویڈیو فوٹیج

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ کرسک میں یوکرینی دستوں کی پیش قدمی کی جو مبینہ ویڈیو فوٹیج سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح یوکرینی فوج کی بکتر بند گاڑیوں کی قطاریں آگے بڑھ رہی ہیں۔

اس مبینہ ویڈیو فوٹیج میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرینی بکتر بند گاڑیاں تیزی سے آگے بڑھتی جا رہی ہیں اور ان کے آگے آگے بارودی سرنگیں صاف کرنے والی فوجی گاڑیاں بھی سفر میں ہیں۔

روسی علاقے کُرسک میں شمالی کوریا کے تیس فوجی مارے گئے، یوکرینی خفیہ سروس

دوسری طرف مختلف خبر رساں اداروں نے روسی ملٹری بلاگرز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یوکرین اب روسی ڈرونز کو ناکارہ بنانے کے لیے ایسے ہتھیاروں کو جام کر دینے والے الیکٹرانک آلات پر زیادہ سے زیادہ انحصار کر رہا ہے۔

کرسک کے خطے میں سُودژا نامی قصبے میں ایک خالی سڑک پر کھڑا ایک یوکرینی فوجی
کرسک کے خطے میں سُودژا نامی قصبے میں ایک خالی سڑک پر کھڑا ایک یوکرینی فوجیتصویر: picture alliance/AP

روس نے بھی کرسک میں حملے کے آغاز کی تصدیق کر دی

مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق روس نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ یوکرینی فوج کرسک میں پیش قدمی کی کوششیں کر رہی ہے۔

روسی وزارت دفاع کے جاری کردی ایک بیان میں کہا گیا کہ روسی فضائیہ اور توپ خانے نے بیردین نامی گاؤں کو جانے والے راستے پر ایک یوکرینی فوجی قافلے کو ہدف بنا کر دو ٹینک، ایک بلڈوزر اور فوجیوں کو لے جانے والی سات بکتر بند گاڑیاں بھی تباہ کر دیں۔

کئی یوکرینی شہروں اور انرجی سسٹم پر بڑے روسی میزائل حملے

روسی فوجی بیان کے مطابق اس علاقے میں لڑائی ابھی جاری ہے۔ تاہم روسی فوجی بیانات کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

ایک تباہ شدہ روسی ٹینک: کرسک پر یوکرینی فوج نے گزشتہ موسم گرما میں اچانک قبضہ کر لیا تھا
ایک تباہ شدہ روسی ٹینک: کرسک پر یوکرینی فوج نے گزشتہ موسم گرما میں اچانک قبضہ کر لیا تھاتصویر: AP Photo/picture alliance

یوکرینی صدر کا ویڈیو پیغام

یوکرینی صدر زیلنسکی نے بھی گزشتہ رات جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو یغام میں کہا، '' گزشتہ روز اور آج ہونے والی لڑائی میں کرسک کے روسی علاقے کی ماخنیوکا نامی بستی کے ارد گرد روسی فوج کو شمالی کوریا کے فوجیوں کی ایک پیدل بٹالین اور روسی چھاتہ بردار فوجیوں سے محروم ہونا پڑا۔‘‘

یوکرینی صدر کے اس بیان کی بھی غیر جانب دار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ روسی فوج کی ایک بٹالین 500 تک فوجیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

عسکری ماہرین کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں روس نے جلد بازی میں اپنے جو فوجی حملے کافی تیز کر دیے ہیں، ان کا مقصد یہ ہے کہ ماسکو زیادہ سے زیادہ یوکرینی علاقے پر قبضہ کر کے اپنی عسکری پوزیشن مضبوط تر بنا لے، تاکہ بیس جنوری کو امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد انہی کی کوششوں کے نتیجے میں ممکنہ جنگ بندی مذاکرات میں ماسکو کا پلڑا بھاری ہو۔

م م / ع ت (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

یوکرینی جنگ کے ہزار دنوں میں کتنا جانی و مالی نقصان ہوا؟