1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

یوکرین جنگ میں اب تک ہمارے سولہ شہری مارے گئے ہیں، سری لنکا

15 مئی 2024

سری لنکن نائب وزیر دفاع کے مطابق ہلاک شدگان کو زیادہ تنخوا اورغیر فوجی فرائض کی انجام دہی کا جھانسہ دے کر بھرتی کیا گیا تھا۔ سری لنکن پولیس نے روس کے لیے بھرتی کے الزام میں تین سابق فوجی افسران کو گرفتار کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4fskZ

مارچ میں شائع ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق روس اور یوکرین کی لڑائی میں کم از کم 19 نیپالی  مارے گئے تھے
مارچ میں شائع ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق روس اور یوکرین کی لڑائی میں کم از کم 19 نیپالی  مارے گئے تھےتصویر: Subaas Shrestha/NurPhoto/picture alliance

سری لنکا کی حکومت نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جنگ میں کم از کم 16 سری لنکن کرایے کے فوجی مارے گئے ہیں۔ دو سال سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں اب تک دسیوں ہزار روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور ماسکو عالمی سطح پر مزید فوجیوں کی تلاش میں ہے۔

سری لنکا کے ہمسایہ ممالک بھارت اور نیپال کے فوجیوں نے بھی گزشتہ سال سے اسلڑائی میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے اور ان دونوں ممالک کے متعدد شہریوں کی اس لڑائی میں ہلاکتوں کی تصدیق بھی ہو چکی ہے۔

سری لنکا کے نائب وزیر دفاع پرمیتھا ٹیناکون نے کہا کہ سری لنکا نے روس یوکرین تنازعے میں اپنے شہریوں کی بھرتی کے بارے میں گزشتہ ہفتے ایک انکوائری شروع کی تھی، جس کے بعد سے اس جنوب ایشیائی ملک سے 288 ریٹائرڈ فوجیوں کی اس جنگ میں شرکت کی نشاندہی کی گئی ہے۔

Sri Lanka Colombo | Feierlichkeiten zum 75. Unabhängigkeitstag
سری لنکا کی جانب سے یوکرین جنگ میں شرکت کرنے والوں میں سے زیادہ تر ملکی فوج سے ریٹائرڈ ہونے والوں کی ہےتصویر: ISHARA S. KODIKARA/AFP/Getty Images

اموات کی تصدیق

انہوں نے کولمبو میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''ہم نے 16 شہریوں کے بارے میں معلومات کی تصدیق کی ہے جو مارے گئے ہیں۔‘‘ تاہم ٹیناکون نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے شہری جنگ میں کس فریق کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ لیکن حکمران جماعت کے قانون ساز گامنی والیبوڈا نے پیر کے روز پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر سری لنکن روسی  فوج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے بھرتی کیے گئے تھے۔

ولیبوڈا نے کہا کہ جو لوگ جنگ میں شامل ہونے کے لیے بھرتی کیے گئے، انہیں زیادہ تنخواہوں کے وعدوں کے نام پر دھوکہ دیا گیا اور انہیں غیر جنگی کردار دیے جانے کی جھوٹی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی۔ ٹیناکون نے کہا کہ سری لنکن افراد کی بھرتی کے معاملے میں انسانی اسمگلنگ کا کاروبار کیا جا رہا ہے اور فوجی افسران پر زور دیا کہ وہ بھرتی مہم کا شکار نہ ہوں۔

سری لنکا کی حکومت دونوں ممالک میں سری لنکن باشندوں کا سراغ لگانے اور انہیں بحفاظت واپس لانے کے لیے یوکرین اور روس کی وزارت خارجہ سے بھی  الگ الگ بات چیت کر رہی ہے۔ ٹیناکون نے کہا،  ''یہ ایک نازک مسئلہ ہے۔ ہم روس کے دوست ہیں، ہم یوکرین کے بھی دوست ہیں۔ دونوں ہمارے لیے اہم ہیں، اس لیے ہم اپنے لوگوں کو بحفاظت واپس لانے کے لیے وزارت خارجہ کے ذریعے بات کر رہے ہیں۔‘‘

سن 2022 کے وسط میں غیر معمولی معاشی بحران کے پیش نظر بڑی تعداد میں شہری سری لنکا چھوڑ گئے تھے
سن 2022 کے وسط میں غیر معمولی معاشی بحران کے پیش نظر بڑی تعداد میں شہری سری لنکا چھوڑ گئے تھےتصویر: Saman Abesiriwardana/Pacific Press/picture alliance

خطرہ مول لینے کی وجہ معاشی عدم استحکام

گزشتہ ہفتے سری لنکن وزارت دفاع کی جانب سے جنگ میں شمولیت کے لیے دونوں ممالک کا سفر کرنے والوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے اپنی تحقیقات کے آغاز کے بعد ان افراد کے رشتے داروں کی طرف سے اس متعلق شکایات آنا شروع ہو گئی تھیں۔

 سری لنکا نے اپنے شہریوں کو بارہا خبردار کیا ہے کہ وہ لڑائی میں شامل ہونے کے لیے روس یا یوکرین کا سفر نہ کریں۔ لیکن سری لنکن باشندوں کے بیرون ملک سفر پر کوئی پابندی نہیں ہے اور 2022ء کے وسط میںغیر معمولی معاشی بحران کے پیش نظر بڑی تعداد میں شہری سری لنکا چھوڑ گئے تھے۔

سری لنکن پولیس نے گزشتہ ہفتے ایک میجر جنرل سمیت دو ریٹائرڈ فوجی افسران کو روسی کرایے کی فرموں کے لیے غیر قانونی طور پر ایجنٹوں کی بھرتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ بھارت اور نیپال نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے متعدد شہریوں کو گزشتہ ایک سال کے دوران روسی فوج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔

مارچ میں شائع ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق روس اور یوکرین کی لڑائی میں کم از کم 19 نیپالی  مارے گئے تھے۔ روس کی فوج نے گزشتہ برس یوکرین کی جوابی فوجی کارروائی کو پسپا کرنے کے بعد سے میدان جنگ میں کامیابیاں حاصل کی ہیں جبکہ یوکرینی فوج کوگولہ بارود اور افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔

ش ر ⁄ ا ا (اے ایف پی)

نیپالی نوجوان روسی فوج میں کیوں بھرتی ہو رہے ہیں؟