1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی سرحد پر روسی فوج کا اجتماع، نیٹو اجلاس کا موضوع

30 نومبر 2021

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ آج منگل کو یوکرائنی سرحد کے قریب روسی فوج کے اجتماع اور صدر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ممکنہ عزائم سے متعلق بات چیت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/43euy
Russland Yelnya | Satellitenbild | Russisches Militär
تصویر: Maxar Technologies/AFP

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ لِٹویا میں جمع ہو رہے ہیں۔ یہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب ایک طرف مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں کی سرحد کے قریب روسی فوج جمع ہو رہی ہے اور دوسری جانب بیلاروس نے روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔ بیلاروس سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں داخلے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں مہاجرین کا مدعا بھی نیٹو کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ اپنے ایک حالیہ بیان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کی مشرقی سرحدوں پر مہاجرین کا بحران ختم نہیں ہوا ہے۔

نیٹو افغانستان میں اپنی 'ناکامیوں' سے سبق سیکھے گا

روس نے نیٹو میں اپنا سفارتی مشن معطل کر دیا

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ لِٹوینیا کے دارالحکومت ریگا میں منعقدہ اس اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلِنکن خفیہ معلومات کے حوالے سے نیٹو اتحادیوں کو یورپ کی مشرقی سرحدوں اور یوکرائن سے متعلق بریفنگ دیں گے۔

نیٹو سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے پیرکے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرائنی سرحد کے قریب روس کی بڑھتی ہوئی غیرمعمولی فوجی موجودگی کی وجہ اب تک  واضح  ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرائنی سرحد کے قریب ہزاروں فوجی، بھاری فوجی ساز و سامان اور ہتھیار سمیت دیکھے جا رہے ہیں۔

رواں برس یہ دوسرا موقع ہے کہ روسی فوج اتنی بڑی تعداد میں یوکرائنی سرحد کے قریب جمع ہوئی ہے۔ رواں برس مئی میں بھی روس نے یوکرائنی سرحد پر قریب ایک لاکھ فوجی تعینات کیے تھے۔ مغربی حکام کے مطابق کریمیا کے علاقے پر روسی قبضے کے بعد اس سطح کی یہ سب سے بڑا روسی عسکری نقل و حمل ہے۔

دوسری جانب پیر کے روز بیلاروس نے روس کے ساتھ مل کر یوکرائنی سرحد کے قریب فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔ بیلاروس کا کہنا ہے کہ نیٹو اتحاد اس کی سرحد پر اپنی عسکری نقل و حرکت میں اضافہ کر رہا ہے۔ بیلاروس کے صدر الگزانڈر لوکاشینکو نے خبردار کیا ہے کہ جنگ کی صورت میں بیلاروس علیحدہ نہیں رہے گا۔ دوسری جانب مغربی ممالک بیلاروس پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ دانستہ طور پر پولینڈ سمیت یورپی یونین کی دیگر ریاستوں کی سرحد پر مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین بھیج کر بحران پیدا کر رہا ہے۔ بیلاروس اس الزام کو رد کرتا ہے۔

ع ت، ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)