1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی بحران: روس اور امریکا معلومات کا تبادلہ کریں گے

عابد حسین8 نومبر 2014

امریکی اور روس کے وزرائے خارجہ نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں ایک ملاقات کے دوران اِس پر اتفاق کیا ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو کی حکومتیں یوکرائن کی سرحدی صورت حال پر معلومات کا تبادلہ کریں گی۔

https://p.dw.com/p/1DjJO
تصویر: Reuters/Carolyn Kaster

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بتایا ہے کہ شورش زدہ یورپی ملک یوکرائن کی مجموعی صورتحال کے بارے میں روس اور امریکا معلومات کا تبادلہ کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کی ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب کییف حکومت نے کہا ہے کہ روس کے 32 ٹینک، سولہ آرٹلری سِسٹمز جبکہ جنگجوؤں اور اسلحے سے بھرے تیس ٹرک مشرقی یوکرائن میں داخل ہو گئے ہیں۔ تاہم ابھی تک آزاد ذرائع سے ان خبروں کی تصدیق ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ دوسری طرف واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی نے ان خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی تصدیق ہو جاتی ہے تو روس حکومت کی طرف سے منسک معاہدے کی یہ ایک اور خلاف ورزی ہو گی۔ روس باغیوں کو اسلحے کی ترسیل کا مسلسل انکار کرتا چلا آ رہا ہے۔

Paris Kerry und Lawrow 14.10.2014
روسی اور امریکی وزرائے خارجہ مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: Reuters/Carolyn Kaster

ایشیا پیسفک اکنامک فورم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی اور اُس میں معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا گیا۔ بعد میں کیری نے اِس بارے میڈیا کو مطلع کیا۔ اس بریفنگ میں یہ بھی تاثر ملا کہ امریکا اور مغربی اقوام روس پر نئی پابندیوں کا اطلاق جلد نہیں کرنے والی ہیں۔ کیری نے اس یقین کا اظہار کیا کہ جنگ بندی کی ڈیل دیرپا اور قابل عمل رہے گی۔ جان کیری کے مطابق اپیک اجلاس کے موقع پر صدر اوباما اور روسی صدر پوٹن کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ایشیا پیسفک اکنامک فورم کا سربراہ اجلاس پرسوں پیر سے شروع ہو رہا ہے۔ اِس میں کئی سربراہان کے ہمراہ روسی اور امریکی صدور بھی چینی دارالحکومت بیجنگ پہنچ رہے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ مشرقی یوکرائن کے باغیوں اور کییف حکومت کے درمیان ڈیل کا معاملہ فریقین کے درمیان ہے اور وہی موجودہ صورت حال کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ روس اور امریکا کے درمیان یوکرائنی سرحدی صورت حال کی معلومات شیئرز کرنے کے حوالے سے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ یہ تنازعے کے حل میں اہم ہو سکتا ہے۔ مبصرین کے خیال میں کیری کے ساتھ ملاقات کے بعد روسی وزیر خارجہ کا بیان یوکرائن بارے ماسکو حکومت کے نرم رویے کا مظہر ہے۔ لاوروف کا کہنا تھا کہ اگر امریکا یوکرائن میں مصالحتی عمل کو کییف حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکراتی عمل کو فروغ دے کر کرنا چاہتا ہے تو یہ درست سمت میں ایک مناسب قدم ہو گا۔

روسی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ امریکا کو کییف حکومت میں موجود گرم مزاج افراد کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جو علیحدگی پسندوں کے ساتھ تنازعے کو بڑے پیمانے پر ہوا دینا چاہتے ہیں۔ یوکرائن میں روسی ٹینکوں اور ٹرکوں کے داخل ہونے کے بارے میں لاوروف نے کہا کہ اگر امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے پاس کوئی معلومات نہیں تو ابن کے پاس کہاں سے ہو گی۔