1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کے مسئلے پر پوٹن اور اوباما کے درمیان گفتگو

عاطف توقیر29 مارچ 2014

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جمعہ 28 مارچ کو بتایا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمر پوٹن نے امریکی صدر باراک اوباما کو ٹیلی فون کر کے یوکرائن کے مسئلے کے حل کے حوالے سے امریکی منصوبے پر بات چیت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BYHi
تصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائن کے مسئلے کے حل کے لیے امریکی تجویز یہ ہے کہ رواں ہفتے دی ہیگ میں روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاووروف کو امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری کی جانب سے دیے جانے والے پلان کے حوالے سے ماسکو حکومت ایک ٹھوس تحریری جواب دے۔

جمعے کے روز سعودی عرب پہنچنے والے امریکی صدر باراک اوباما نے ایک مرتبہ پھر روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزید اشتعال انگیزی سے کام نہ لے اور یورپ کی مشرقی سرحدوں پر فوجی قوت میں اضافے سے اجتناب کرے۔ صدر اوباما نے روس سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ کییف حکومت کی ملک میں استحکام اور کشیدگی میں کمی کی کوششوں میں مدد فراہم کرے۔

Krim russische Marine 25.03.2014 Sewastopol
امریکا کا کہنا ہے کہ روس یوکرائن کے قریب اپنی افواج کی تعداد میں کمی کرےتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق امریکی صدر اوباما نے کہا ہےکہ اگر روس اپنی فوجوں کو واپس بلاتا ہے اور یوکرائن کی سالمیت کو مزید نقصان نہیں پہنچاتا، تو سفارتی طریقے سے اس مسئلے کا حل اب بھی موجود ہے۔

روسی خبر رساں ادارے ایتار تاس کا کہنا ہے کہ صدر پوٹن نے اوباما پر واضح کیا کہ یوکرائن میں موجود شدت پسند ملک میں کشیدگی کو مسلسل ہوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن کے مختلف علاقوں میں موجود شدت پسند نہ صرف عام شہریوں، اداروں اور سکیورٹی فورسز پر حملے کر رہے ہیں، بلکہ انہیں ایک طرح سے کھلی چھٹی حاصل ہے۔ صدر اوباما کے ساتھ بات چیت میں پوٹن نے بھی یوکرائن کے استحکام کے لیے عالمی کوششوں میں ساتھ دینے کے پیرائے میں بات کی۔

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ جان کیری کی جانب سے لاوروف کو دیے جانے والے مجوزہ منصوبے میں ’عمومی عناصر‘ جن میں بین الاقوامی مانیٹرز کی تقرری، روسی فوجیوں کو واپس بلانے اور روس یوکرائن مذاکرات جیسے مطالبات کیے گیے ہیں اور روس سے اس سلسلے میں اقدامات کا تحریری جواب مانگا گیا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے مطابق صدر پوٹن نے انہیں کہا ہے کہ روس کا یوکرائن کے خلاف کسی قسم کی فوجی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔