1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کا سیاسی بحران گہرا ہوتا ہوا اور عالمی تشویش

عابد حسین11 دسمبر 2013

کییف شہر میں انتہائی سخت سردی کے باوجود یورپ نواز مظاہرین صدر وکٹو یانکووچ کی حکومت کے خلاف اپنا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آج بدھ کی صبح پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/1AXFO
تصویر: Reuters/Gleb Garanich

یوکرائنی دارالحکومت میں آج بدھ کی صبح پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ مرکزی چوک آزادی اسکوائر میں پولیس نے مظاہرین کو پیچھے ہٹانے کی بھرپور کوشش کی لیکن مظاہرین کو پیچھے کرنے میں پولیس کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ ہزاروں پولیس اہلکار مرکزی آزادی اسکوئر کو مظاہرین سے خالی کروانے کی کوشش میں تھے لیکن اُن کی یہ کوشش رائیگاں رہی۔ دوسری جانب مظاہرین کی تعداد میں رات بھر اضافہ ہوتا رہا۔ اِس دوران خصوصی پولیس Berkut کے دستوں نے کییف شہر کے سٹی ہال پر قبضے کی بھی کوشش جو مظاہرین نے ناکام بنا دی۔ بعد میں حکومت نے مظاہرے کرش کرنے والی خصوصی پولیس Berkut کے دستوں کو واپس طلب کر لیا۔ کییف کے سٹی ہال پر گزشتہ ہفتے کے دوران مظاہرین نے قبضہ کر لیا تھا۔ دارالحکومت میں موجود ہزاروں مظاہرین اپنے ملکی پرچم کے ساتھ یورپی یونین کے جھنڈے بھی اٹھائے ہوئے ہیں۔

صدر وکٹور یانوکووچ کے وزیر داخلہ وتالی ذاخرچینکو (Vitaly Zakharchenko) نے تمام فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن رہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن اور نائب امریکی وزیر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ اِس وقت کییف میں موجود ہیں۔ ایشٹن آج صدر یانکووچ سے ملاقات کرسکتی ہیں۔ انہوں نے بھی کییف میں پیدا شدہ صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اُن کو بلا واسطہ انداز میں مخاطب کرتے ہوئے یوکرائنی پارلیمنٹ کی رُکن لیسیا اوروبیٹس (Lesya Orobets) نے یورپی حمایت طلب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ اپنے حقوق کی جدوجہد میں ہیں اور یورپ کو ان کی آواز سننی چاہیے اور وہ تمام لوگ روس نہیں جانا چاہتے۔

Viktoria Nuland in Kiew
امریکی نائب وزیر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ کییف میں ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پرامن مظاہرین پر پولیس کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔ یوکرائن کے ہمسایہ ملک پولینڈ نے وارسا میں یوکرائنی سفیر کو طلب کر کے پولیس کارروائی کے حوالے سے اپنی تشویش سے بھی آگاہ کیا۔ کیری کے بیان میں کہا گیا کہ یوکرائنی حکومت کا مظاہرین کے ساتھ رویہ جمہوری حقوق اور انسانی وقار کے منافی ہے۔ اُدھر یوکرائن کے ہمسایہ ملک پولینڈ نے بھی کییف میں مظاہرین کے خلاف پولیس ایکشن کی مذمت کی ہے۔ پولش دارالحکومت وارسا میں متعین یوکرائنی سفیر کو طلب کر کے حکومت نے اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔

دریں اثنا یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ نے مظاہروں کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی دوبارہ بحالی بہت اہم ہے۔ ان کے بقول یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ کرنے سے یوکرائن کے زرعی شعبے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ صدر یانوکووچ نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ صرف مشروط معاہدہ ہو سکتا ہے اور اس کے لیے کییف حکومت کا ایک وفد آج بدھ کو برسلز کا دورہ کر رہا ہے۔ اِس دوران یوکرائنی وزیراعظم میکولا اذارو (Mykola Azarov) کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے ٹریڈ ڈیل کے عوض 20 ارب یورو کی امداد طلب کریں گے۔