1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن پر روس کا حملہ، عالمی رہنماؤں کا ردعمل

24 فروری 2022

عالمی رہنماؤں نے کہا کہ یوکرائن پر حملے کی روس کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ انہوں نے ماسکو سے فوراً جنگ روک دینے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/47VZK
Ukraine | Ukrainische Panzer in Mariupol
تصویر: Carlos Barria/REUTERS

اس دوران روس نے یوکرائن کے کئی ہوائی اڈوں کو تباہ کر دینے جبکہ یوکرائن نے پانچ روسی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا۔ یوکرائن میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلینسکی کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرائن کے انفراسٹرکچر اور سرحدی محافظوں کو میزائلوں کا نشانہ بنایا ہے۔ روس کی جانب سے یوکرائن کے خلاف 'مکمل جنگ' شروع کردیے جانے کے بعد ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا گیا ہے اور شہریوں کو حتی الامکان گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

یوکرائن کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے کہا کہ روس نے یوکرائن پر' مکمل فوجی کارروائی' شروع کر دی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے ہتھیار فراہم کرنے کی اپیل کی اور روس کے خلاف 'تباہ کن پابندیاں 'عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

دریں اثنا عالمی رہنماوں نے روسی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور فوجی کارروائی فوراً روک دینے کا مطالبہ کیا۔

یوکرائن کے صدر کا کہنا ہے کہ روس نے انفراسٹرکچر کو میزائلوں کا نشانہ بنایا ہے
یوکرائن کے صدر کا کہنا ہے کہ روس نے انفراسٹرکچر کو میزائلوں کا نشانہ بنایا ہےتصویر: Valentyn Ogirenko/REUTERS

یورپ کے لیے تاریک دن، جرمن چانسلر

جرمن چانسلر اولاف شولس نے روس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور پوری طرح بلا جواز' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یوکرائن کے لیے ایک بھیانک اور یورپ کے لیے تاریک دن ہے اور روس کو فوجی کارروائی فوراً روک دینی چاہیے۔

جرمن پارلیمان میں خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ مائیکل روتھ نے بتایا کہ حکومت یوکرائن کو مزید حفاظتی سازوسامان فراہم کرنے پر غور کررہی ہے۔

یہ خونریزی کا راستہ ہے، بورس جانسن

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ پوٹن نے یوکرائن میں "خونریزی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ '' انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور اس کے اتحادی روس کے "بلا اشتعال'' حملے کا فیصلہ کن جواب دیں گے۔ جانسن نے بتایا کہ اگلے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے یوکرائن کے صدر کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے روسی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس "بلا جواز حملے" کے لیے ماسکو کو"ذمہ دار" ٹھہرایا جائے گا۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، "مصیبت کی اس گھڑی میں ہم یوکرائن اور اس کی بے قصور خواتین، مرد اور بچوں کے ساتھ ہیں جنہیں اس بلااشتعال حملے کی وجہ سے اپنی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔"

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سکریٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے روس کے اس "عاقبت نا اندیش اور بلااشتعال حملے" کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے اتحادی ماسکو کے جارحانہ اقدامات کے مضمرات کا سامنا کرنے کے لیے صلاح و مشورے کریں گے۔

یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کا کہنا تھا  "اکیسویں صدی میں طاقت کے ذریعہ اور ڈرا دھمکا کرسرحدوں کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔"

 یوکرائن میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں
 یوکرائن میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیںتصویر: Aris Messinis/AFP/Getty Images

زندگی کا سب سے مایوس کن لمحہ، انٹونیو گوٹیرش

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے روس سے فوراً جنگ بندی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا،" اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی حیثیت سے یہ ان کی زندگی کا سب سے مایوس کن لمحہ ہے۔"

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے بھی روس کی فوجی کارروائی کی مذمت کی۔ اوربان کا کہنا تھا، "ہمیں جنگ روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہیے۔ " چین نے یوکرائن کے بحران کا سفارتی اور پرامن حل تلاش کرنے کی اپیل کی۔

 قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرائن پر روسی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'بلا جواز اور بلااشتعال' قرار دیا۔ جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں شہریوں کے تحفظ کے لیے حملہ ضروری تھا اور روس" یوکرائن سے لاحق خطرات کو برداشت نہیں کرسکتا۔"

پوٹن نے کہا کہ روس یوکرائن پر قبضہ کرنا نہیں چاہتا اور دیگر ملکوں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو "اس کے ایسے سنگین مضمرات ہوں گے جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے۔"

 ج ا/  ص ز (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں