1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان کے لیے دوسرے بیل آؤٹ پیکج میں حائل مشکلات

9 فروری 2012

یورپی ملک یونان کی علیل اقتصادیات کے حوالے سے مذاکراتی عمل پچھلی اتوار سے جاری ہے۔ اتار چڑھاؤ کے باوجود امکان ہے کہ ایتھنز حکومت امدادی پیکج کی شرائط تسلیم کرنے پر تیار ہو جائے گی لیکن ابھی معاملات حل کرنا باقی ہیں۔

https://p.dw.com/p/13zv3
یونانی وزیراعظم سیاستدانوں کے ساتھتصویر: Reuters

ڈیل کے امکانات روشن ہونے کے بعد یورو زون کے وزرائے خزانہ کا ایک خصوصی اجلاس آج جمعرات کے روز بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں شیڈیول کر دیا گیا ہے۔ ان وزرائے خزانہ کو یورو گروپ کے چیرمین ژاں کلودے یُنکر نے مدعو کیا ہے۔ یورو زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ بھی شرکت کریں گی۔ ابھی تک تینوں سیاسی جماعتیں بیل آتٹ کی شرائط کے ساتھ متفق نہیں ہو سکی ہیں۔ اس کے باوجود امکان ہے کہ آج جمعرات کو ہی یونان کی تین بڑی پارٹیاں بیل آؤٹ پیکج کو قبول کرنے کی منظوری دے سکتی ہیں۔

Griechenland Flagge Polizei
یونانی عوام حکومت کے بچتی پلان سے نالاں دکھائی دیتے ہیںتصویر: Reuters

مبصرین کے مطابق اس ریسکیو امداد کے لیے مشکل اور سخت شرائط رکھی گئی ہیں۔ ان سخت شرائط کی بنیاد پر یونان میں حکومت اور سیاسی جماعتیں اتفاق رائے پیدا کرنے میں ابھی تک قاصر دکھائی دیتی ہیں۔ اس تاخیر کی وجہ سے یورپی لیڈران نے یونان کے یورو زون سے اخراج کی باتیں کرنا شروع کردی ہیں۔ ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُوٹے نے منگل کے روز کہا تھا کہ یونان کے یورو زون سے اخراج پر یورو زون کو بہت زیادہ مسائل کا سامنا نہیں ہو گا۔

یونان کساد بازاری کے چنگل میں ہے اور اس کی معیشت تقریباً منجمد ہو کر رہ گئی ہے۔ اندازوں کے مطابق رواں برس یونانی معیشت کا حجم مزید سکڑ جائے گا۔ اس باعث اس یورپی ملک کو دیوالیہ پن کا سامنا ہو سکتا ہے۔ بیل آؤٹ پیکج کے مذاکراتی عمل میں یورپی یونین کے ہمراہ یورپی مرکزی بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ماہرین کی ٹیم ایتھنز حکومت کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایتھنز کی تین بڑی سیاسی جماعتیں ٹیکنو کریٹ وزیر اعظم لوکاس پاپادیموس کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج کی کڑی شرائط کو زیر بحث رکھے ہوئے ہیں۔ ایتھنز میں حکومتی ذرائع کے مطابق شرائط کے تحت حکومت ٹیکس کی شرح بڑھانے کے ساتھ ساتھ حکومتی اخراجات میں مزید کٹوتیوں پر متفق ہو گئی ہے۔ حکومت نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ سن 2012 سے لے کر 2015 تک ٹیکس کی مد میں 13 بلین یورو جمع کیے جا سکتے ہیں۔ بیل آؤٹ پیکج میں یہ کہا گیا ہے کہ حکومت ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 22 فیصد کی کٹوتی بھی کرے اور اس سخت شرط پر سیاسی لیڈران متفق نہیں ہو پا رہے ہیں۔

Griechenland Generalstreik Parlament Polizei Konfrontation Demonstrantin
یونانی معیشت کے لیے حکومت کو مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

یونان کی علیل اقتصادیات کے لیے امدادی سرمایہ فراہم کرنے والے بین الاقوامی اداروں کے ماہرین قدامت پسند پارٹی، سوشلسٹ پارٹی (PASOK) اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت LAOS کی جانب سے تحریر طور پر یقین دہانی مانگ رہے ہیں کہ وہ تنخواہوں اور پینشن میں کٹوتی کے پروگرام پر عمل پیرا رہیں گی۔ اس تحریری معاہدے کی وجہ اسی سال اپریل میں ہونے والے عام انتخابات ہیں اور ان الیکشن کے بعد لوکاس پاپادیموس کی حکومت یقینی طور پر ختم ہوکر رہ جائے گی۔ یورو زون کا اصرار ہے کہ یونان بیل آؤٹ پیکج کو پوری طرح قبول کرے اور اس کے بعد ہی یورو زون اس کی منظوری دے گا۔ بات چیت اور ڈیل پر دستخط کے لیے پندرہ فروری تک کی ڈیڈ لائن مقرر ہے۔ اس پیکج کی تمام تفصیلات بدھ کے روز یونان کی تینوں سیاسی جماعتوں کو فراہم کردی گئی ہیں۔ دوسری جانب رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق بڑی سیاسی جماعتوں کو عوامی غصے کا بھی سامنا ہے۔ سوشلسٹ پارٹی کی مقبولیت کا گراف انتہائی زیادہ گر چکا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ