1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں گولڈن ڈان کے دو ارکان ہلاک

ندیم گِل2 نومبر 2013

یونان میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت گولڈن ڈان کے دو ارکان ایک حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس جماعت نے ان ہلاکتوں کے ردِعمل میں پولیس کو کوتاہی کا الزام دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AASK
تصویر: AFP/Getty Images

گولڈن ڈان کے ارکان پر یہ حملہ جمعے کو دارالحکومت ایتھنز میں ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کا اسکواڈ ان ہلاکتوں کی تفتیش کر رہا ہے لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

حکومتی ترجمان سیموس کیڈیکوگلو نے اس واردات پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’قاتل جو بھی تھے، ہماری جہوریت ان کے ساتھ سختی سے نمٹے کی۔ ہر کوئی یہ بات جان لے۔‘‘

یونان کے وزیر برائے پولیس آرڈر نکوس دِندیاس کا کہنا ہے کہ یونان کو کسی کے لیے بھی ’حساب برابر کرنے کے لیے‘ میدانِ جنگ نہیں بننے دیا جائے گا۔

مرنے والوں میں سے ایک کی عمر 22 برس تھی جبکہ دوسرا 27 سال کا تھا۔ گولڈن ڈان کے رکنِ پارلیمنٹ جیورجیوس جیرمینس کا کہنا ہے: ’’ایک شخص موٹر سائیکل سے اترا اور اس نے ان پر فائرنگ کر دی۔ حملہ آور ہیلمٹ پہنے ہوا تھا۔‘‘

Goldene Morgenröte Athen zwei Menschen erschossen
گولڈن ڈان پارٹی نے پولیس پر کوتاہی کا الزام لگایا ہےتصویر: AFP/Getty Images

انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے ایک دفتر پر تعینات سادہ لباس میں ملبوس سکیورٹی اہلکار ایک روز قبل ہٹا لیے تھے اور اسے حملے کے لیے ’کُھلا‘ چھوڑ دیا تھا۔

اس حملے کے نتیجے میں ایک 29 سالہ شخص شدید زخمی بھی ہوا ہے۔ اسے ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بائیں بازو کی اپوزیشن جماعت سیریزا کے رکنِ پارلیمنٹ دیمتریس پاپادیمولیس نے اس واقعے کو ’جمہوریت پر ایک کاری ضرب‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا ہے: ’’اس سے فاشزم پنپتا ہے، مرتا نہیں۔‘‘

خیال رہے کہ اپوزیشن جماعت سیریزا گولڈن ڈان کی سخت مخالف رہی ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب یونان میں گولڈن ڈان پارٹی کے خلاف حکومتی کریک ڈان جاری ہے۔ اس کے خلاف حکومتی کارروائی ایتھنز میں ایک اینٹی فاشسٹ موسیقار کے قتل کے بعد شروع ہوئی جس پر 17 ستمبر کو چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔

گولڈن ڈان پارٹی کے ایک حامی کو اس موسیقار کے قتل کے مقدمے کا سامنا ہے۔ اس جماعت کے سربراہ اور دو ارکانِ پارلیمنٹ کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان پر ایک جرائم پیشہ گروہ قائم کرنے کا الزام ہے۔

یہ جماعت تارکینِ وطن کے خلاف ایک مہم کے دوران گمنامی کے اندھیروں سے ابھری اور پارلیمنٹ میں 18 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس طرح یہ یونان کی تیسری بڑی جماعت بن گئی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید