1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کا پورن ویب سائٹس کے خلاف کریک ڈاؤن

23 جون 2024

یورپ میں اب پورن ویب سائٹس کو صارفین کی عمر کی تصدیق کرنے اور حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کے قواعد پر عمل کرنا ہو گا۔ ایسے پلیٹ فارمز کو بچوں کے تحفظ کی کوششوں کی تفصیلات بھی بتانا پڑیں گی۔

https://p.dw.com/p/4h374
Onlline Pornoplattform
تصویر: Yui Mok/empics/picture alliance

یورپی کمیشن نے پورن ہب، ایکس ویڈیوز اور اسٹریپ چیٹ جیسی پورن ویب سائٹس سے کہا ہے کہ وہ وضاحت کریں کہ بچوں کی حفاظت کیسے یقینی بنائی جاتی ہے اور نقصان دہ مواد کا پھیلاؤ کیسے روکا جاتا ہے۔

یہ اقدام یورپی یونین کے نئے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (ڈی ایس اے) کے تحت کیے جا رہے ہیں۔ اس ایکٹ میں 'بہت بڑے آن لائن پلیٹ فارمز‘ کو انتہائی سخت قواعد و ضوابط کا پابند بنایا جا رہا ہے۔ فحش مواد دکھانے والی ایسی ویب سائٹس جن کے ماہانہ صارفین کی تعداد 45 ملین سے زیادہ ہے، انہیں چار جولائی تک مطلوبہ تفصیلات مہیا کرنا ہوں گی۔ تعمیل نہ کرنے کی صورت میں انہیں جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عمر کی تصدیق یقینی بنانے پر زور

یورپی یونین جاننا چاہتی ہے کہ یہ پورن پلیٹ فارم نابالغوں تک فحش مواد کی رسائی روکنے کے لیے کون سے مؤثر اقدامات کر رہے ہیں۔

اب تک صرف ایک چیک باکس کے ذریعے صارفین میں سے ہر ایک سے صرف یہ پوچھا جاتا ہے کہ آیا اس کی عمر 18 برس سے زائد ہے۔

پورن ہب نے ’بڑے پلیٹ فارم‘ کے طور پر درجہ بندی کی مخالفت کی تھی
پورن ہب نے ’بڑے پلیٹ فارم‘ کے طور پر درجہ بندی کی مخالفت کی تھیتصویر: NurPhoto/IMAGO

یورپی کمیشن تاہم اب یہ جاننا چاہتا ہے کہ ایسی ویب سائٹس صارفین کی درست عمر کا تعین کرنے کے لیے داخلی سطح پر کون سے سٹرکچر متعارف کرا رہی ہیں۔

یہ عمل ڈی ایس اے ایکٹ پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔ ان قواعد و ضوابط کو نافذ کرنے کے لیے آزادانہ نگرانی کے ساتھ مؤثر وسائل رکھنے والی ٹیموں کی تشکیل کرنا بھی شامل ہے۔

عمر کی تصدیق اور راز داری سے متعلق خدشات

پورن ہب نے اس سے قبل صارفین کی کم تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ویب سائٹ کی 'بہت بڑے پلیٹ فارم‘ کے طور پر درجہ بندی کیے جانے کی مخالفت کی تھی۔

امریکہ کی متعدد ریاستوں کے ساتھ ساتھ کئی یورپی ممالک نے بھی کریڈٹ کارڈ یا ویڈیو کال کے ذریعے عمر کی شناخت جیسے سخت طریقوں کی تجویز دی ہے  تاہم ان طریقوں میں راز داری کی خلاف ورزی اور امتیازی سلوک جیسے مسائل کے خدشات پیدا ہوتے ہیں۔

ڈی ایس اے کا مقصد بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق مواد سمیت دیگر غیر قانونی مواد کا پھیلاؤ بھی روکنا ہے۔ اس میں ایسے مواد کو بھی ہدف بنایا گیا ہے جس سے پرائیویسی جیسے 'بنیادی حقوق‘ کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ ایسے مواد میں ڈیپ فیک اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے تیار کردہ مواد بھی شامل ہے۔

ش ح/ م م (اے پی)

مصنوعی ذہانت والی پورن معاشرے کو کیسے متاثر کرے گی؟