1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین 15ا کتوبر تک معاہدہ کرلے: بورس جانسن کی دھمکی

7 ستمبر 2020

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین کے ساتھ 15 اکتوبر تک کوئی معاہدہ نہیں ہوپاتا ہے تو برطانیہ تجارتی مذاکرات سے الگ ہوجائے گا۔

https://p.dw.com/p/3i5Si
Großbritannien Boris Johnson
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Rousseau

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اتوار کے روز یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے 15 اکتوبر کی حتمی تاریخ کا اعلان کردیا ہے۔  اگر مقررہ تاریخ تک دونوں فریق کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہتے ہیں تو برطانیہ مابعد بریگزٹ مذاکرات سے الگ ہوجائے گا۔  بورس جانسن نے کہا کہ اگر بریگزٹ کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے تب بھی برطانیہ 'شاندار ترقی‘ کرتا رہے گا۔

بورس جانسن کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”اگر معاہدے کو اس سال کے اواخر تک نافذ کرنا ہے تو اس امر کی ضرورت ہے کہ ہمارے یورپی دوستوں کے ساتھ 15 اکتوبر تک معاہدہ ہو جائے۔  اس کے بعد اس معاملے پر غور کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔  اگر ہم اس تاریخ تک متفق نہیں ہو پاتے ہیں، تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ ہوسکے گا اور ہم دونوں کو اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔"

برطانوی رہنما کی یہ دھمکی ایسے وقت آئی ہے جب مابعد بریگزٹ مذاکرات منگل کے روز سے لندن میں دوبارہ شروع ہونے والے ہیں۔

بریسلز پہلے ہی یہ اشارہ دے چکا ہے کہ برطانیہ کے ساتھ کوئی بھی تجارتی معاہدہ وسط اکتوبر تک ہوسکتا ہے۔

بریگزٹ سے الگ ہونے کے لیے کرائے گئے ریفرینڈم میں بہت معمولی اکثریت سے برطانوی شہریوں کی حمایت کے بعد برطانیہ اس سال 31 جنوری کو یورپی یونین سے باضابطہ الگ ہوگیا تھا۔  تاہم دونوں نے 31 دسمبر تک حالات جوں کا توں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور برطانیہ اس وقت تک یورپی یونین کے ضابطوں کو ماننے کا پابند ہے۔ فریقین کے درمیان اب بھی کئی معاملات طے ہونے باقی ہیں۔

آسٹریلیائی طرز کا معاہدہ

جانسن کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہونے کی صورت میں بھی برطانیہ'شاندارترقی‘کرتا رہے گا اور اگر یورپی یونین کے ساتھ اس کا آسٹریلیا کے طرز پر کوئی تجارتی معاہدہ ہوجاتا ہے تب بھی یہ ایک،اچھی پیش رفت‘ ہوگی۔

آسٹریلیا، یورپی یونین کے ساتھ عالمی تجارت تنظیم کے ضابطوں اور محصولات کے تحت تجارت کرتا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا” ایک حکومت کے طورپر ہم اپنی سرحدوں اور بندرگاہوں کو اس کے لیے تیار کررہے ہیں۔ اپنے قوانین، اپنے ضابطوں اور اپنی ماہی گیری کے لیے پانیوں پر ہمارا پورا کنٹرول ہوگا۔"

یہ پاکستانی یورپ کیوں جانا چاہتا ہے؟

بورس جانسن کا تاہم کہنا تھا”ہم یورپی یونین کے اپنے دوستوں کے ساتھ موجودہ حالات میں بھی بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں... ہمارے دروازے کبھی بند نہیں ہوں گے اور ہم اپنے دوستوں اور شرکاء کے ساتھ، کسی آزاد تجارتی معاہدے کے باوجود، تجارت کرتے رہیں گے۔"

بورس جانسن نے کسی معاہدے کے امکانات سے یکسر انکار نہیں کیا ہے اور کہا کہ اگریورپی یونین موجودہ حالت پر غور کرتی ہے تو کوئی معاہدہ اب بھی ممکن ہے۔  ”لیکن ہم نے ایک آزاد ملک ہونے کے ناطے ناتو اپنے اصولوں سے کوئی سمجھوتہ کیا ہے اور نا ہی کوئی سمجھوتہ کریں گے۔"

اس دوران برطانیہ کے چیف مذاکرات کار ڈیوڈ فروسٹ نے بھی ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویوں میں کہا کہ بریگزٹ کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہونے سے برطانیہ کو کسی طرح کا خوف نہیں ہے اور ہم اپنے اصولوں اور موقف سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

 ج ا/ ص ز  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں