یورپی پارلیمان کے انتخابات، اس مرتبہ کچھ زیادہ اہم
7 مئی 2014بائیس تا پچیس مئی منعقد ہونے والے یورپی پارلیمان کے انتخابات کے دوران 751 نشستوں پر مقابلہ ہو گا۔ یورپی یونین کے رکن ہر ملک کی آبادی کے تناسب سے یورپی پارلیمان میں اس کی نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ یونین کا ہر رکن ملک اپنے اپنے انتخابی قوانین کے تحت اس الیکشن کا انعقاد کرے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی سطح پر جو قانون سازی ہوتی ہے، اس میں یورپی پارلیمان کے ممبران اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لیے ہر رکن ملک کی سیاسی پارٹی کی کوشش ہے کہ اس پارلیمان میں اس کے نمائندے زیادہ سے زیادہ ہوں تاکہ وہ فیصلہ سازی کے عمل میں اہم کردار ادا کر سکے۔
تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو ماضی میں ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے والوں کی شرح کم ہی رہی ہے تاہم اس مرتبہ امید کی جا رہی ہے کہ غالباﹰ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنا حق رائے دہی اسعتمال کر سکتی ہے۔ مبصرین نے اس تبدیلی کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں۔ یورپی اہل کاروں کو ایسے تحفظات بھی لاحق ہیں کہ اگر اس مرتبہ ووٹ ڈالنے کی شرح کم رہی تو ایسی سیاسی پارٹیوں کو بھی کامیابی مل سکتی ہے جو یورپی یونین اور برطانیہ کے قریبی تعلقات کے مخالف ہیں، اس کے نتیجے میں آئندہ پانچ برسوں کے دوران یورپی پارلیمان کی سطح پر قانون سازی میں اختلافات کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔
2009ء میں طے پانے والے لزبن معاہدے میں کی جانے والی ترامیم کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہو گا کہ اس الیکشن کے نتائج یورپی کمیشن کے صدر کے چناؤ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ تاہم جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا ہے کہ یورپی کمیشن کے سربراہ کے انتخاب کا عمل صرف اس الیکشن کے نتائج پر ہی منحصر نہیں ہے بلکہ اس عمل میں یورپی حکومتوں کی مشاورت بھی انتہائی اہم ہو گی۔
لزبن معاہدے کے تحت اب یورپی پارلیمان کے اختیارات میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ اب یورپی ممبر پارلیمان اس براعظم کے سیاسی عمل میں زیادہ بہتر انداز میں اثر انداز ہو سکیں گے۔ ان نئے اختیارات کے مطابق یورپی پارلیمان اب ACTA کاپی رائٹ ڈیل اور بینکاروں کو دیے جانے والے بونس کو محدود بنانے کے لیے مجوزہ قوانین کو مسترد کر سکیں گے اور ساتھ ہی یورپی یونین کے طویل المدتی بجٹ پر مباحثہ شروع کر سکیں گے۔
متعدد یورپی سیاسی جماعتوں نے یورپی کمیشن کے سربراہ کے لیے اپنے اپنے امیدوار نامزد کر رکھے ہیں۔ یاد رہے کہ یورپی کمیشن کے موجودہ صدر یوزے مانوئل باروسو اپنی پانچ سالہ مدت کے بعد اس عہدے سے سبک دوش ہو رہے ہیں۔ اس عہدے کے لیے جن دو بڑی سیاسی پارٹیوں نے اپنے اپنے امیدوار نامزد کیے ہیں، ان میں یورپی پیپلز پارٹی کی طرف سے لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ژاں کلود یُنکر جب کہ سوشلسٹوں کی طرف سے یورپی پارلیمان کے اسپیکر مارٹن شُلس شامل ہیں۔ اس عہدے کے لیے لبرلز نے بیلجیم کے سابق وزیراعظم Guy Verhofstadt کو جبکہ یونان کی انتہائی بائیں بازو کی اپوزیشن پارٹی نے Alexis Tsipras کو نامزد کیا ہے۔
اس الیکشن کے دوران بائیس مئی کو برطانیہ اور ہالینڈ میں ووٹنگ ہو گی جب کہ تئیس اور چوبیس مئی کو آئر لینڈ اور چیک ری پبلک کے ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ لیٹویا اور سلووواکیہ میں انتخابی مرحلہ چوبیس مئی کو منعقد ہو گا جبکہ جرمنی سمیت دیگر رکن ممالک میں پچیس مئی کو انتخابی عمل منعقد کیا جائے گا۔ ان انتخابات کے نتائج کا اعلان پچیس مئی کو کر دیا جائے گا۔