1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمان کے انتخابات، اس مرتبہ کچھ زیادہ اہم

عاطف بلوچ7 مئی 2014

مئی کے اواخر میں یورپی پارلیمان کے لیے انتخابات کے لیے اٹھائیس رکن ممالک کے تقریباﹰ چار سو ملین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔ اس مرتبہ ان انتخابات کو ماضی کے مقابلے میں انتہائی اہم خیال کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bv2b
تصویر: picture-alliance/dpa

بائیس تا پچیس مئی منعقد ہونے والے یورپی پارلیمان کے انتخابات کے دوران 751 نشستوں پر مقابلہ ہو گا۔ یورپی یونین کے رکن ہر ملک کی آبادی کے تناسب سے یورپی پارلیمان میں اس کی نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ یونین کا ہر رکن ملک اپنے اپنے انتخابی قوانین کے تحت اس الیکشن کا انعقاد کرے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی سطح پر جو قانون سازی ہوتی ہے، اس میں یورپی پارلیمان کے ممبران اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لیے ہر رکن ملک کی سیاسی پارٹی کی کوشش ہے کہ اس پارلیمان میں اس کے نمائندے زیادہ سے زیادہ ہوں تاکہ وہ فیصلہ سازی کے عمل میں اہم کردار ادا کر سکے۔

SPD-Sonderparteitag in Berlin
یورپی کمیشن کے صدر کے لیے مارٹن شُلس ایک اہم امیدوار سمجھے جا رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو ماضی میں ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے والوں کی شرح کم ہی رہی ہے تاہم اس مرتبہ امید کی جا رہی ہے کہ غالباﹰ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنا حق رائے دہی اسعتمال کر سکتی ہے۔ مبصرین نے اس تبدیلی کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں۔ یورپی اہل کاروں کو ایسے تحفظات بھی لاحق ہیں کہ اگر اس مرتبہ ووٹ ڈالنے کی شرح کم رہی تو ایسی سیاسی پارٹیوں کو بھی کامیابی مل سکتی ہے جو یورپی یونین اور برطانیہ کے قریبی تعلقات کے مخالف ہیں، اس کے نتیجے میں آئندہ پانچ برسوں کے دوران یورپی پارلیمان کی سطح پر قانون سازی میں اختلافات کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔

2009ء میں طے پانے والے لزبن معاہدے میں کی جانے والی ترامیم کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہو گا کہ اس الیکشن کے نتائج یورپی کمیشن کے صدر کے چناؤ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ تاہم جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا ہے کہ یورپی کمیشن کے سربراہ کے انتخاب کا عمل صرف اس الیکشن کے نتائج پر ہی منحصر نہیں ہے بلکہ اس عمل میں یورپی حکومتوں کی مشاورت بھی انتہائی اہم ہو گی۔

لزبن معاہدے کے تحت اب یورپی پارلیمان کے اختیارات میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ اب یورپی ممبر پارلیمان اس براعظم کے سیاسی عمل میں زیادہ بہتر انداز میں اثر انداز ہو سکیں گے۔ ان نئے اختیارات کے مطابق یورپی پارلیمان اب ACTA کاپی رائٹ ڈیل اور بینکاروں کو دیے جانے والے بونس کو محدود بنانے کے لیے مجوزہ قوانین کو مسترد کر سکیں گے اور ساتھ ہی یورپی یونین کے طویل المدتی بجٹ پر مباحثہ شروع کر سکیں گے۔

Europawahlkampf Debatte Jean-Claude Juncker
لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ژاں کلود یُنکرتصویر: DW/B. Riegert

متعدد یورپی سیاسی جماعتوں نے یورپی کمیشن کے سربراہ کے لیے اپنے اپنے امیدوار نامزد کر رکھے ہیں۔ یاد رہے کہ یورپی کمیشن کے موجودہ صدر یوزے مانوئل باروسو اپنی پانچ سالہ مدت کے بعد اس عہدے سے سبک دوش ہو رہے ہیں۔ اس عہدے کے لیے جن دو بڑی سیاسی پارٹیوں نے اپنے اپنے امیدوار نامزد کیے ہیں، ان میں یورپی پیپلز پارٹی کی طرف سے لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ژاں کلود یُنکر جب کہ سوشلسٹوں کی طرف سے یورپی پارلیمان کے اسپیکر مارٹن شُلس شامل ہیں۔ اس عہدے کے لیے لبرلز نے بیلجیم کے سابق وزیراعظم Guy Verhofstadt کو جبکہ یونان کی انتہائی بائیں بازو کی اپوزیشن پارٹی نے Alexis Tsipras کو نامزد کیا ہے۔

اس الیکشن کے دوران بائیس مئی کو برطانیہ اور ہالینڈ میں ووٹنگ ہو گی جب کہ تئیس اور چوبیس مئی کو آئر لینڈ اور چیک ری پبلک کے ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ لیٹویا اور سلووواکیہ میں انتخابی مرحلہ چوبیس مئی کو منعقد ہو گا جبکہ جرمنی سمیت دیگر رکن ممالک میں پچیس مئی کو انتخابی عمل منعقد کیا جائے گا۔ ان انتخابات کے نتائج کا اعلان پچیس مئی کو کر دیا جائے گا۔