1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی ممالک میں پاکستانی برآمدت میں اضافہ

عاطف بلوچ8 فروری 2015

پاکستان اور یورپی یونین کے مابین گزشتہ برس طے پانے والی ایک تاریخی اقتصادی ڈیل کے نتیجے میں یورپی ممالک کو برآمد کی جانے والی پاکستانی مصنوعات کے حجم میں ایک بلین ڈالر سے زائد کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EXv0
کپڑے کی صنعت پاکستانی برآمدات میں انتہائی اہم ہےتصویر: picture-alliance/dpa

سن 2013 کے اواخر میں یورپی یونین نے پاکستان کو ’جی ایس پی۔ پلس‘ کا درجہ دیا تھا، جس کا مطلب یہ تھا کہ آئندہ دس برس تک اس بلاک کے تمام رکن ممالک کو مخصوص مصنوعات برآمد کرنے پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا۔ اس ڈیل کا مقصد پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری کے علاوہ ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا بھی تھا۔

اس ڈیل کے نتیجے میں پاکستانی حکومت نے بین الاقوامی کنوینشنز کے مطابق ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری کے علاوہ لیبر سے متعلق قوانین کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ تاہم ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد کی طرف سے سزائے موت پر عملدرآمد پر عائد پابندی کو ختم کرنے سے یہ ڈیل متاثر ہو سکتی ہے۔

Bangladesch Textilindustrie
ٹیکسٹائیل برآمدات میں پاکستان کو بھارت اور بنگلہ دیش کا مقابلہ بھی کرنا ہےتصویر: AP

یورپی یونین اور پاکستان کے مابین اس اقتصادی ڈیل پر جنوری 2014ء سے عملدرآمد شروع ہوا تھا۔ پاکستان میں بالخصوص ٹیکسٹائل انڈسٹری نے اس پیشرفت کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس کا انتہائی جوش سے استقبال کیا تھا۔ اس ڈیل پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان کے کامرس منسٹر خرم دستگیر خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اسی رعایتی ڈیل کی وجہ سے 2013 کے مقابلے میں گزشتہ برس کے دوران یورپی ممالک میں پاکستانی مصنوعات کے حجم میں 1.08 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

خرم دستگیر خان کے بقول گزشتہ برس جنوری سے اکتوبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جی پی ایس۔ پلس کے باعث پاکستانی مصنوعات کی یورپی ملکوں میں برآمد میں 1.08بلین ڈالر کا اضافہ ملکی معیشت کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سن 2014 میں جنوری تا اکتوبر یورپی ملکوں کو برآمدات کا حجم 6.38 بلین ڈالر رہا جبکہ 2013ء کے انہی مہنیوں کے دوران یہ حجم 5.3 بلین ڈالر تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ پاکستان کو جی ایس پی ۔ پلس کا درجہ ملنے سے قبل پاکستان کی طرف سے یورپی ملکوں کو برآمد کی جانے والی ٹیکسٹائل پر 6.2 فیصد جبکہ چمڑے اور جوتوں کی مصنوعات پر بارہ فیصد تک ٹیکس ادا کرنا ہوتا تھا۔ کپڑے کی صنعت پاکستانی برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ملکی برآمدات میں اس کا حصہ پچاس فیصد سے زائد بنتا ہے۔

دستگیر خان نے ایسے امکانات کو مسترد کر دیا ہے کہ پاکستان میں سزائے موت پر عملدرآمد کے باعث یورپی یونین پاکستان کا جی ایس پی ۔ پلس اسٹیٹس ختم کر سکتا ہے، ’’ گو کہ یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن اس حوالے سے کوئی قانونی مجبوری نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ وہ ہماری صورتحال سے واقف ہیں کہ جی ایس پی ۔ پلس اسٹیٹس کے باعث ہم روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے قابل ہو رہے ہیں۔ جب ملازمتوں کے نئے مواقع ہوں گے تو نوجوان دہشت گردی سے خود ہی دور ہو جائیں گے۔‘‘