1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی مرکزی بینک کی پالیسی میٹنگ اور اہم مالیاتی فیصلے

عابد حسین22 جنوری 2015

یورپ میں افراطِ زر کے منفی ہو جانے کے بعد پیدا ہونے والے اقتصادی اثرات سے بچنے کے لیے یورپی مرکزی بینک نے زری مقداری آسانی کی پالیسی کے تحت کمرشل بینکوں کے اثاثے اور مختلف مالیاتی بانڈز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EP6p
یورپی مرکزی بینک کا صدر دفترتصویر: Reuters/R. Orlowski

یورپی سینٹرل بینک کی پالیسی میٹنگ میں یورپی اقتصادیات کی سست ہوتی کیفیت میں تحریک پیدا کرنے کے لیے کئی اہم زری فیصلے بھی کیے گئے۔ آج کیے جانے والے فیصلوں کے تحت یورپی بینک ہر ماہ ساٹھ ارب یورو کے کمرشل بینکوں کے اثاثوں کو خریدنے کا عمل شروع کرے گا۔ اسی طرح مختلف حکومتوں کی جانب سے جاری شدہ مالیاتی بانڈز کو بھی ای سی بی نے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کے سربراہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بانڈز خریدنے میں یہ امتیاز نہیں رکھا جائے گا کہ کوئی بانڈ کسی حکومت نے جاری کیا ہے یا کسی پرائیویٹ مالی کمپنی نے جاری کر رکھا ہے۔ بانڈ خریدنے کا عمل رواں برس مارچ سے شروع کیا جائے گا۔ یہ عمل اگلے برس ستمبر تک جاری رہے گا۔ دراگی کے مطابق بانڈز اور اثاثے خریدنے سے افراطِ زر کی مجموعی شرح کو مناسب اور مطلوبہ حد تک لایا جائے گا۔

آج ایک اور فیصلے کے تحت یورپی مرکزی بینک نے اپنی سابقہ شرح سُود برقرار رکھی ہے۔ شرح سُود برقرار رکھنے کا فیصلہ روا ں برس کی پہلی پالیسی میٹنگ میں کیا گیا۔ شرح سود کی جو شرح برقرار رکھی گئی ہے وہ 0.05 فیصد ہے۔ دوسری جانب آج کی میٹنگ کے تناظر میں یورپی مالی منڈیوں میں جہاں تیزی دیکھی گئی وہاں یورو کرنسی کی قدر کی کمی دیکھی گئی۔ یہ کمی گزشتہ گیارہ برسوں میں سب سے نچلی سطح پر ہے۔ یورپی مرکزی بینک اِس کوشش میں ہے کہ اگلے مہینوں میں یورو کرنسی کی قدر میں بہتری لائی جا سکے۔

Mario Draghi
یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ماریو دراگیتصویر: REUTERS/Kai Pfaffenbach

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورو زون میں افراطِ زر کے منفی ہو جانے کے بعد ایسا یقینی دکھائی دے رہا تھا کہ مختلف ملکوں کی عام خرید و فروخت کی مارکیٹوں اور بازاروں میں اشیاء کی قیمتوں میں حیران کن کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق یورپی مرکزی بینک کے سربراہ دراگی اور اُن کے ایگزیکٹو بورڈ کے ساتھی تبھی سے اِس کوشش میں تھے کہ مارکیٹ میں قیمتوں کی کمی کے ممکنہ بڑے رجحان کو روکا جائے۔ اِس صورت حال کو روکنے کے لیے زری مقداری آسانی کی پالیسی ہی یورپی مرکزی بینک کے پاس واحد سہارے کے طور پر بچی تھی کہ مالی صورت حال کو منجمد ہونے سے بچانے کے لیے اُس میں کثیر سرمائے سے مزید تحریک پیدا کر کے مرکزی مالی دھارے کو استحکام دیا جائے۔ ماہرینِ اقتصدیات کا خیال ہے کہ یورپی مرکزی بینک کا زری مقداری آسانی پر عمل پیرا ہونے کا فیصلہ یکساں طور پر یورو زون کی انیس اقتصادیات میں فائدہ مند نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ ایک ملک کے لیے تو بہتر ہو سکتا ہے۔

زری مقداری آسانی (Quantitative Easing) سے مراد ایسی مالیاتی پالیسی ہے، جس میں مرکزی بینک نئی کرنسی یا نوٹ چھاپ کر مختلف القسم مالیاتی اثاثوں کو خریدنے کا عمل شروع کر دیتا ہے۔ نئی کرنسی کے ذریعے مالیاتی اثاثوں کی خرید اصل میں ملکی اقتصادیات کے جمود کے شکار ہوتے پہیے کو سرمائے سے مزید رفتار دینا لیا جاتا ہے۔ یہ اُسی صورت میں کیا جاتا ہے جب ملکی اقتصادیات افراط زر کے اثر سے باہر نکل آتی ہے لیکن امکاناً اقتصادی سرگرمیاں کے محدود ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ عام مارکیٹ کا تاجر گرتی قیمتوں کا احساس کر کے اپنا سرمایا لگانے سے گریز کرتا ہے۔ نئی کرنسی کے ذریعے کمرشل بینکوں کے مالیاتی اثاثوں کو بھی خرید لیا جاتا ہے اور کمرشل بینک بھاری اثاثوں سے نجات پانے کے بعد نئی مالی سرگرمیاں شروع کرنے کی پوزیشن میں آ جاتے ہیں۔ کمرشل بینکوں کے اثاثوں کو خریدنے سے بینکوں پر بھاری منافع کا بوجھ بھی کم کرنا ہوتا ہے۔ اِس پالیسی کے تحت مرکزی بینک ایسے ریاستی بانڈز کو بھی خرید لیتا ہے جو کم مدتی ہوتے ہیں۔