1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی حیاتیاتی ماہرین کورونا کو شکست دینے کے قریب

22 اپریل 2020

کورونا وائرس کی جان لیوا وبا کے خلاف ویکسین کی تیاری کا مشکل مرحلہ خاصا آگے بڑھ چکا ہے۔ سوئٹزر لینڈ اور برطانیہ کے بائیولوجی کے ریسرچرز وائرس کو شکست دینے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3bG0C
تصویر: Reuters/B. Guan

برطانیہ کی عالمی شہرت کی حامل درس گاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ انسداد کورونا وائرس ویکسین کے انسانی تجربات کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔ اسی طرح ایک اور یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں بھی کووڈ انیس بیماری کے خلاف شافی دوا کی تحقیق اپنی آخری منزل میں داخل ہو گئی ہے۔ کئی اور یورپی ممالک بھی اپنی سی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

آکسفرڈ یونیورسٹی کی تحقیق

مشہور عالم برطانوی آکسفرڈ یونیورسٹی کے حیاتیاتی سائنسدانوں کی تیار کردہ ویکسین کے انسانوں پر ٹیسٹ شروع کر دیے گئے ہیں۔ ان ٹیسٹس کے حتمی نتائج رواں برس ستمبر تک مرتب کر لیے جائیں گے۔ ویکسین کے ٹیسٹوں کا باضابطہ اعلان برطانوی وزیر صحت میٹ ہینوک نے کیا۔ ہینوک نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ اس وقت عالمی سطح پر ویکسین کی تیاری کے لیے سب سے زیادہ فعال ہے اور چاہتا ہے کہ وائرس کے خلاف بھرپور عمل کرنے والی ویکسین جلد از جلد انسانوں کے لیے عام کر دی جائے۔

برطانوی حکومت نے آکسفرڈ یونیورسٹی کو ویکسین تیار کرنے کے لیے بیس ملین پاؤنڈ یا ساڑھے چوبیس ملین ڈالر فراہم کیے تھے۔ اسی طرح امپیریل کالج لندن کو بھی اسی مقصد کے لیے ساڑھے بائیس ملین جلد دینے کا بھی برطانوی وزیر صحت نے اعلان کیا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور آکسفرڈ یونیورسٹی

عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ ایک محفوظ ویکسین کی تیاری میں بارہ سے اٹھارہ ماہ کا عرصہ درکار ہو گا۔

اس کے جواب میں آکسفرڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ آزمائشی ویکسین کی ایک لاکھ خوراکیں ستمبر تک تیار کر لی جائیں گی۔ ویکسین مارکیٹ کرنے کا ایک ایسا ہی اعلان ایک سوِس یونیورسٹی نے بھی کیا ہے۔ اس وقت اس وائرس کی ویکسین کی تیاری میں امریکا اور یورپ کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا اور چین بھی میدان میں ہیں۔

سوئٹزرلینڈ ویکسین کی تیاری میں سبقت لے سکتا ہے

یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت میں قائم بیرن یونیورسٹی نے بھی کہا ہے کہ اس کی لیبارٹری میں تیار کی جانے والی ویکسین رواں برس اکتوبر میں سامنے لائی جائے گی۔ اس ویکسین کو تیار کرنے والی انٹرنیشنل ریسرچرز کی ٹیم کے سربراہ مارٹن باخمان کا کہنا ہے کے اب تک کے آزمائشی تجربات کے نتائج انتہائی حوصلہ افزاء اور مثبت آئے ہیں۔ بیرن یونیورسٹی میں ویکسین کے ٹیسٹس چوہوں پر مکمل کیے جا چکے ہیں۔

کیا ویکسین سال کے آخر میں تیار ہو جائے گی؟

نئی ادویات کی منظوری دینے والے سوئٹزرلینڈ کے قومی ادارے سوِس میڈِک نے جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ اکتوبر تک ویکسین کی تیاری بظاہر ایک خوش فہم بات ضرور دکھائی دیتی ہے لیکن اس کی تیاری میں محققین پوری تندہی کے ساتھ مصروف ہیں۔ سوِس میڈِک کے مطابق رواں برس سے قبل اس ویکسین کے تمام مطلوبہ آزمائشی مراحل مکمل ہونے کا یقینی امکان ہے۔ اس کے بعد رواں برس کے اختتام پر نئی ویکسین کو انسانوں کے استعمال کے لیے عام کر دیا جائے گا۔

جرمنی میں زیادہ ہسپتال: ایک نعمت یا اقتصادی بوجھ؟

یورپ کو اتحاد کی ضرورت ہے، پوپ فرانسس

 ع ح، ب ج  (ڈی پی اے، روئٹرز)