1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

یورپ کو اپنے دفاع کا بیڑہ خود اٹھانا ہو گا، جرمن وزیر

15 فروری 2024

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ نے کہا ہے کہ یوکرین کے لیے امریکی عسکری امداد کی منظوری میں مزید تاخیر نہ کی جائے کیونکہ یوکرین کے پاس اسلحہ بارود اور دیگر فوجی سازوسامان کی قلت ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/4cRAe
 Australien I Luftwaffe beim Manöver «Pitch Black»
تصویر: Aaron Bunch/AAP/picture alliance

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سکریٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے ملٹی بلین ڈالر کا پیکج فوری طور پر منظور کرے۔

انہوں نے کہا کہ 'یوکرین کی مدد کا مطلب ہے کہ ہم اپنی سکیورٹی کو یقینی بنا رہے ہیں‘۔ برسلز میں نیٹو رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے ایک اجلاس میں اشٹولٹن برگ کا مزید کہنا تھا کہ اپنے دفاع کے لیے یورپ کو مزید سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

امریکہ کی طرف سے نیٹو رکن ممالک پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی قومی مجموعی پیداوار کا دو فیصد دفاع کے شعبے میں خرچ کریں۔ ابھی تک متعدد یورپی ممالک اس حوالے سے عملی اقدامات نہیں کر سکے ہیں۔

بالخصوص یوکرین جنگ کے بعد سے نیٹو کا یورپی ممالک پر دباؤ بڑھ چکا ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنائیں۔

ادھر یہ خدشہ بھی زور پکڑ رہا ہے کہ امریکہ نے یوکرین کے لیے عسکری مدد فوری طور پر منظور نہ کی تو اس جنگ میں روس کا پلڑا بھاری ہو سکتا ہے۔

یورپ ہتھیاروں کی پیداوار بڑھائے، نیٹو سربراہ

نیٹو نے توپ کے دو لاکھ سے زائد گولے خریدنے کا معاہدہ کرلیا

اس میٹنگ میں برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شارپس نے عہد کیا کہ روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی ہر ممکن مدد جاری رکھی جائے گی۔

ایک سمندر میدان جنگ کیسے بن گیا؟

یورپی ممالک کو خطرہ کیا ہے؟

نیٹو کے وزرائے دفاع ایک ایسے وقت پر ملے ، جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا تھا کہ وہ روس کی 'حوصلہ افزائی‘ کریں گے کہ وہ ایسے نیٹو رکن ممالک پر حملہ کریں، جو دفاع کے لیے مناسب خرچہ نہیں کر رہے ہیں۔

ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ صدارتی انتخابات میں ایک فیورٹ امیدوار قرار دیے جا رہے ہیں۔ ایسے خدشات ہیں کہ ان کے دوبارہ صدر بن جانے سے امریکہ اور یورپ کے باہمی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں بھی نیٹو کے یورپی رکن ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات بڑھائیں۔ تب سن دو ہزار چھ میں یورپی ممالک نے اپنی قومی مجموعی پیداوار کا دو فیصد دفاع کے شعبے میں خرچ کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔

جمعرات کو برسلز میں ہونے والی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں جرمن وزیر دفاع بورس پیسٹوریئس نے کہا، ''اس بات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کہ (آئندہ برس) پچیس جنوری کے بعد وائٹ ہاؤس میں کون ہو گا، یورپ کو اپنے دفاع کے لیے خود زیادہ اقدامات کرنا ہوں گے۔‘‘

یوکرین پر روسی حملے کے بعد یورپی ممالک کو احساس ہو چکا ہے کہ انہیں اپنے دفاع کو بہتر بنانا ہے۔ اس لیے توقع کی جا رہی ہے کہ نیٹو کے یورپی رکن ممالک دفاع کے شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں گے۔

ع ب / ک م (خبر رساں ادارے)

روس بالٹک ریاستوں تک نیٹو کا زمینی رابطہ کس طرح کاٹ سکتا ہے؟