1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں خسرے کے کیسز میں اضافہ

1 جون 2024

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ یورپ بھر میں خسرے کے کیسز میں مسلسل دوسرے سال بھی اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے اور جلد ہی یہ تعداد گزشتہ برس ریکارڈ کی گئی مجموعی تعداد سے تجاوز کر جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4gO20
Masernimpfung in Serbien
تصویر: Jelena Djukic Pejic/DW

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تمام یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بچوں اور بالغوں کو ویکسین لگانے کی کوشش کریں۔ اس عالمی ادارے کے یورپی خطے بشمول وسطی ایشیا میں شامل 53 میں سے 45 ممالک میں اس سال کی پہلی سہ ماہی میں خسرے کے کل 56 ہزار 634 کیسز سامنے آئے جبکہ اس بیماری کی وجہ سے چار اموات بھی ہوئیں۔

سن 2023 کے مقابلے میں خسرے کے کیسوں کی یہ تعداد صرف تقریباﹰ پانچ ہزار ہی کم ہے۔ گزشتہ سال اکتالیس ممالک میں خسرے کے 61,070 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے جبکہ ان سے تیرہ اموات بھی رپورٹ ہوئی تھیں۔ سن 2022 میں ان کیسوں کی تعداد صرف 941 تھی تاہم اب ان میں ساٹھ گنا سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔

خسرہ کے پھيلاؤ میں عالمی سطح پر تشویشناک اضافہ

پورے یورپ میں خسرے کی وباؤں کا خطرہ، عالمی ادارہٴ صحت کی تنبیہ

ڈبلیو ایچ او کے یورپ کے لیے ڈائریکٹر ہانس کلوگے نے اس صورتحال میں اپیل کی ہے کہ  تمام ممالک فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے بچاؤ کی خاطر حفاظتی ٹیکوں کی کوریج زیادہ کی جائے، کمزور افراد کو ویکسین لگائی جائے، قوت مدافعت کے خلا کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے اور وائرس کو کسی بھی کمیونٹی میں پھیلنے سے روکنے کی خاطر زیادہ فعال انتظام کیا جائے۔

پاکستان: کورونا وبا کے دنوں میں بڑھتا ہوا خسرہ

خسرہ کیا ہے؟

خسرہ ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، جو سانس، چھینک اور کھانسی سے آسانی سے پھیلتا ہے۔ یہ بیماری بچوں میں سب سے زیادہ عام ہے لیکن یہ وائرس بالغ افراد کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

اس کی علامات میں اکثر جسم پر پانی والے دانے نمودار ہونا، ناک کا بہنا، کھانسی اور آنکھوں میں پانی آنا شامل ہیں۔ اس بیماری کی پیچیدگیاں شدید بھی ہو سکتی ہیں۔ اس کی وبا سے بچنے کے لیے کم از کم 95 فیصد بچوں کو اس بیماری کے خلاف مکمل حفاظتی ٹیکے لگوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ویکسین محفوظ ہے یا نہیں؟ عوامی عدم اعتماد کیوں؟

خسرے سے بچاؤ: غافل والدین کو ہزاروں یورو جرمانہ، نیا قانون

سن 2023 میں ریکارڈ کیے گئے تقریباﹰ نصف کیسز پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے تھے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوران بہت سے بچوں میں خسرے اور دیگر بیماریوں کے خلاف ویکسین لگوانے کا رحجان کم ہوا تھا، جس کی وجہ سے ایسے کیسز زیادہ نوٹ کیے جا رہے ہیں۔

اس عالمی ادارے نے زور دیا ہے کہ اب ان بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگانے کا عمل تیز کر دینا چاہیے تاکہ خسرے کے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکے۔

ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق خسرے کی بیماری 33 میں سے ایسے 27 ممالک میں دیکھی گئی ہے، جہاں اس بیماری کا خاتمہ ہو چکا تھا۔ آذربائیجان، کرغیزستان اور قزاقستان سب سے زیادہ متاثرہ ممالک ہیں۔

گزشتہ سال آسٹریا سرفہرست 10 ممالک میں واحد یورپی ملک تھا، جہاں اس بیماری کے واقعات کی شرح 50.90 فی ملین شہری بنتی تھی۔

ع ب / م م (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید