1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ: ممکنہ ’گرین انقلاب‘ کے فوائد

29 اکتوبر 2012

تحفظ ماحول کے علمبردار حلقوں کے ایماء پر تیار کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ’گرین انقلاب‘ یورپی یونین کے رکن ملکوں کو سن 2050ء تک کاربن ڈائی آکسائیڈ سے تقریباً مکمل طور پر پاک کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/16YhR
تصویر: DW

اس رپورٹ کی تیاری گرین پیس اور یورپی متبادل توانائی کونسل EREC کے ایماء پر عمل میں لائی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں اُن مراحل کا ذکر کیا گیا ہے، جن سے گزرتے ہوئے کاربن ڈائی آکسائیڈ سے تقریباً پاک توانائی کی منزل حاصل کی جا سکتی ہے۔

ایک تو یہ کہ زیادہ بہتر استعدادِ کار کے ذریعے توانائی کی طلب کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ایک تجویز یہ ہے کہ ہوا اور سورج سے حاصل شُدہ توانائیوں میں زیادہ سرمایہ کاری کی جائے اور توانائی کے اُن ذرائع مثلاً کوئلے کے لیے سرکاری اعانتیں بتدریج ختم کی جائیں ، جو زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا باعث بنتے ہیں۔

یہ رپورٹ جن تنظیموں کے ایماء پر تیار کی گئی ہے، اُن میں گرین پیس بھی شامل ہے
یہ رپورٹ جن تنظیموں کے ایماء پر تیار کی گئی ہے، اُن میں گرین پیس بھی شامل ہےتصویر: picture-alliance/dpa

’2012ء انرجی ایوولیوشن رپورٹ‘ کے مطابق ان مقاصد کے حصول کے لیے اب سے لے کر سن 2050ء تک 99 ارب یورو کی سرمایہ کاری کرنا پڑے گی لیکن یہ کہ اس سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے فوائد کی مالیت اس سے کہیں زیادہ ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ’گرین انقلاب‘ کی صورت میں تین ٹرلین یورو مالیت کے برابر ایندھن کی بچت ہو سکتی ہے۔ توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں بھی مہارت رکھنے والے جرمن ایرو اسپیس سینٹر DLR کے محققین کے مطابق توانائی کے متبادل ذرائع اپنانے کے نتیجے میں سن 2020ء تک روزگار کے نصف ملین اضافی مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

دنیا بھر میں شمسی توانائی کے منصوبوں کی تعداد روز افزوں ہے
دنیا بھر میں شمسی توانائی کے منصوبوں کی تعداد روز افزوں ہےتصویر: Ramona Heim/Fotolia

تاہم رپورٹ کے مطابق یہ ’گرین انقلاب‘ تبھی عمل میں آ سکتا ہے، جب یورپی یونین کے رکن ملکوں کے درمیان سن 2020ء کے بعد کاربن گیسوں کے اخراج میں بیس فیصد کمی، توانائی کے باکفایت استعمال کے تناسب میں بیس فیصد بہتری اور ماحول دوست ذرائع سے بیس فیصد توانائی کے حصول جیسے نئے اہداف پر اتفاق رائے ہو جائے۔

اس رپورٹ میں سن 2030ء تک متبادل ذرائع سے حاصل کی جانے والی توانائی کے تناسب کو 45 فیصد تک لے جانے کا لازمی ہدف مقرر کرنے جبکہ سن 2020ء تک کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے ہدف بیس فیصد کو بڑھا کر تیس فیصد کر دینے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے ہولناک اثرات سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں توانائی پیدا کرنے اور استعمال کرنے کے موجودہ رجحانات میں ابھی سے بنیادی تبدیلی لانے اور اگلے دس سال تک مستقل مزاجی کے ساتھ اس پر کاربند رہنے کی ضرورت ہو گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے:''آج کل ہم تقریباً تیس ارب ٹن کاربن گیسیں فضا میں خارج کر رہے ہیں۔ عملاً ہم خالی آسمان کو بھر رہے ہیں۔‘‘

(aa/at(reuters