1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوتھ ایمپلائمنٹ پروگرام : یورپی نوجوان اور روزگار پروگرام

یوہانا شملر/ کشور مصطفیٰ12 دسمبر 2013

نیسلے کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار الیگزینڈرآنٹونوف کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی نے جنوبی یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے لیے دو خصوصی پروگرام تیار کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AXsl
تصویر: Nestlé Deutschland

تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی او ای سی ڈی کے اندازوں کے مطابق اس وقت یورپی ملک اسپین کا ہر تیسرا باشندہ بے روزگار ہے۔ یورپی یونین میں شامل دیگر ممالک کی صورتحال بہتر ہے۔ جرمنی اور آسٹریا میں ہر بیسویں شخص کے پاس روزگار نہیں ہے۔ ان یورپی ممالک میں خاص طور سے نوجوانوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی کمپنیاں پیشہ ورانہ ماہرین کی بھرتی کے سلسلے میں جنوبی یورپی ممالک پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اس بارے میں سوئٹزرلینڈ کی غذائی مصنوعات تیار کرنے والی عالمی شہرت یافتہ کمپنی نیسلے Nestle کی مثال سامنے رکھتے ہوئے یورپ کے دونوں حصوں میں پائے جانے والے روزگار کے مواقع کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

اسپین کی کُل آبادی 46 ملین ہے۔ اس پورپی ملک میں نو لاکھ پچاس ہزار نوجوانوں کے پاس کوئی روزگار نہیں۔ اس کے مقابلے میں 82 ملین کی آبادی والے ملک جرمنی میں بے روزگار نوجوانوں کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی کمپنیاں اور آجرین جنوبی یورپی ممالک سے زیادہ سے زیادہ نوجوان کارکنوں کو جرمنی لا رہے ہیں۔

Nestlé Youth Employment Initiative
نیسلے یوتھ ایمپلوئمنٹ پروگرام میں بڑی تعداد میں یورپی نوجوان شامل ہو رہے ہیںتصویر: Nestlé Deutschland

Nestle کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار الیگزینڈرآنٹونوف کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی نے جنوبی یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے لیے دو خصوصی پروگرام تیار کیے ہیں۔ ایک کے تحت ہسپانوی طالبعلموں کو ایک ایک سال کے لیے تربیت کی خاطر جرمنی لایا جائے گا۔ دوسرے پروگرام کے تحت پرتگال میں پیشہ ورانہ تربیت حاصل کرنے والے نوجوانوں کو جرمنی آ کر اپنی ہی کمپنی کی کسی شاخ میں چھ چھ ماہ کے لیے ٹریننگ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس طرح ان نوجوانوں کو جرمن ماحول میں اپنی ہی کمپنی میں کام کرنے کا تجریہ حاصل ہو سکے گا۔

الیگزینڈرآنٹونوف کے بقول، "یہ ایک جانی بوجھی بات ہے کہ ہم یہ سب کچھ اپنے مفاد میں کر رہے ہیں۔ ہم ان نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اپنے لیے بروئے کار لانا چاہتے ہیں۔‘‘ الیگزینڈرآنٹونوف نے بتایا کہ 2014ء میں ایک تو اہل، پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں کو اس کمپنی میں لانے کی زور دار مہم شروع کی جائے گی اور دوسری جانب دس ہزار جنوبی یورپی نوجوانوں کے لیے روزگار کی فُل ٹائم آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ 25 سال سے کم عمر کے قریب 20 ہزار نوجوانوں کو ’آن جاب ٹریننگ‘ کی پیشکش کی جائے گی۔

Berufsbildungswerk Leipzig
جرمنی میں دستی کاموں کی تربیت پر بھی غیر معمولی زور دیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

Nestle کمپنی تمام یورپی ممالک میں اپنے برانڈ اور ذیلی اداروں کے ساتھ موجود ہے۔ یہ کمپنی یورپی نوجوانوں میں بے روزگاری کو دور کرنے کے لیے مختلف پروگرام متعارف کرا رہی ہے۔ ان پروگراموں کو مجموعی طور پر ’یوتھ ایمپلائمنٹ‘ پیش قدمی کا نام دیا گیا ہے۔ سماجی علوم کے ماہر ہلمر شنائڈر تاہم بڑی کمپنیوں کی اس قسم کی پیش قدمیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں،’’غیر ملکوں سے ماہر نوجوانوں کو بلا کر آسامیاں پُر کرنا تمام بڑی کمپنیوں اور آجرین کا وتیرا بنتا جا رہا ہے۔ اس طرح ملک کے اندر بے روزگار نوجوانوں میں ایک طرح کی مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے۔ دوسرے یہ کہ غیر ملکی نوجوان پیشہ ور کارکنوں کو غیر ملکی زبان کی وجہ سے رکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ بڑی کمپنیاں صرف اپنا مفاد دیکھتی ہیں۔ ان کا مقصد ہوتا ہے، متعلقہ شعبوں کو زیادہ سے زیادہ کوالیفائیڈ نوجوان فراہم کرنا۔‘‘

ہلمر شنائڈر کا کہنا ہے کہ غیر ملکوں سے نوجوانوں کو لا کر بڑی کمپنیوں میں آسامیاں پُر کرنا روزگار کی منڈی کے بحران اور مسائل کے حل کے لیے پہلا نہیں بلکہ دوسرا آپشن ہونا چاہیے۔