1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹینکر سے تیل کا اخراج روکنے کے لیے 33 ملین ڈالر کی فنڈنگ

12 مئی 2022

یمن کے ساحل پر پھنسے ہوئے ایک تیل کے ٹینکر کو نکالنے کے لیے فنڈنگ کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ سن 1989 میں الاسکا کے بحری جہاز نے جو آفت مچائی تھی، یہ اس سے بھی چار گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4BARO
Öltanker Minerva Helen | Bild der Seite marinetraffic.com
تصویر: Marjan Stropnik/MarineTraffic.com

یمن کے ساحل پر پھنسے ہوئے ایک آئل ٹینکر سے تیل کے اخراج کو روکنے کے لیے مدد کرنے والے ممالک نے 33 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی پیشکش کی ہے۔

ایف ایس او سیفر نامی یہ آئل ٹینکر اب بوسیدہ حالت میں ہے، جسے تیرتے ہوئے اسٹوریج پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اب اس ٹینکر کے ٹوٹنے پھوٹنے کا خطرہ ہے اور اگر ایسا ہوا تو تیل کے  ممکنہ اخراج سے زبردست تباہی پھیل سکتی ہے۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ سن 1989 میں امریکی ریاست الاسکا کے پانیوں میں بحری جہاز 'ایکژون ویلڈیز' نے جو تباہی مچائی تھی، اس سے چار گنا زیادہ یمن کے اس ٹینکر میں تیل موجود ہے اور اگر اسے بچایا نہ گيا تو خطے کے لیے مہلک ثابت ہوگا۔    

مزید فنڈنگ کی ضرورت ہے

اس ٹینکر میں تقریبا سوا دس لاکھ بیرل تیل ہے اور محفوظ طریقے سے اسے وہاں سے ہٹانے یا اس سے تیل نکالنے کے لیے، بدھ کے روز جو رقم جمع ہوئی وہ کافی کم ہے۔ اس کے لیے جو ہنگامی آپریشن درکار ہے اس میں کم سے کم آٹھ کروڑ ڈالر کی رقم چاہیے۔

نیدرلینڈز نے تقریباً 8 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جبکہ برطانیہ، جرمنی، فن لینڈ، فرانس، لکسمبرگ، ناروے، قطر، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین نے بھی اپنے اپنے طور پر رقم فراہم کرنے کی بات کہی ہے۔

یمن میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے کوآرڈینیٹر ڈیوڈ گریسلی نے ایک بیان میں کہا، "ہمیں موسم کا خیال رکھتے ہوئے چار ماہ پر مشتمل آپریشن شروع کرنے کے لیے باقی فنڈز حاصل کرنے کے لیے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔"

 

ان کا مزید کہنا تھا، "ہمیں ستمبر کے اواخر تک اس آپریشن کو ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سال کے آخر میں شروع ہونے والی ہنگامہ خیز ہواؤں اور سمندری لہروں سے بچا جا سکے ۔۔۔۔ اس سے ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ بڑھنے کے ساتھ ہی آپریشن کرنے کے عمل میں بھی خطرات کا اضافہ ہو جاتا ہے۔"

ادھر گرین پیس نے بھی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تیزی سے درکار رقم جمع کریں۔ تنظیم نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، "کافی تاخیر پہلے ہی ہو چکی ہے: اب تیل کو تیزی اور محفوظ طریقے سے منتقل کرنے کے لیے پورے آٹھ کروڑ امریکی ڈالر کی فنڈنگ درکار ہے۔"

عطیہ دہندگان کی کانفرنس سے پہلے گریسلی نے خبردار کیا تھا کہ "سیفر سے تیل کے ایک بڑے بہاؤ کا خطرہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تیل کے اخراج سے، "اس ملک کے مرکز میں ایک بڑی ماحولیاتی اور انسانی تباہی پیدا ہونے کا خطرہ ہے، جو پہلے ہی سے گزشتہ سات برسوں سے جاری جنگ کی مار کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے۔" 

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر اس ٹینکر سے تیل پھیلا، تو علاقے کی ماہی گیر برادریوں کو سخت نقصان پہنچے گا جس سے لاکھوں زندگیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس سے سعودی عرب، اریٹیریا، جبوتی اور صومالیہ سمیت خطے کے دیگر ممالک بھی خطرے میں ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اگر بڑے پیمانے پر تیل پھیل گیا تو پھر اس کی صفائی کے اخراجات کا تخمینہ تقریباً 20 ارب ڈالر تک ہو گا۔

ص ز/ ع س (اے ایف پی، روئٹرز)

نیٹو ٹینکر کا ڈرائیور جب بینائی سے محروم ہوا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید