1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یمن میں حکومتی کنٹرول والے علاقوں میں غذائی قلت میں اضافہ‘

18 اگست 2024

اقوام متحدہ کے غذائی تحفظ کے ماہرین نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن میں حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں غذائی قلت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4jbL1
غذائی قلت کا شکار یمنی بچی
تصویر: Mohammed Hamoud/AA/picture alliance

اقوام متحدہ کے غذائی تحفظ کے ماہرین کی جانب سے آج اتوار 18 اگست کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں میں سب سے زیادہ سنگین کیسز سامنے آئے ہیں۔

بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ

یمن کا انسانی بحران: امریکی تشویش میں اضافہ

سعودی حمایت یافتہ حکومت اور ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے درمیان کئی سالوں سے جاری تنازعے اور جنگ ملک کی معاشی تباہی کا سبب بنی ہے۔ اس وقت اس ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا ہے۔

یمن میں غذائی قلت سے متاثرہ ایک بچہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2023 اور جون 2024 کے درمیان پہلی بار جنوبی الحدیدہ کے نشیبی علاقوں، بشمول الخوخہ اور حیس کے اضلاع میں شدید غذائی قلت کی اطلاع ملی ہے۔تصویر: Mohammed Mohammed/Xinhua/IMAGO

یمن میں اقوام متحدہ کے 'انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن‘ (آئی پی سی) ٹیکنیکل گروپ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہیضہ اور خسرہ جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ، مناسب غذائیت والی خوراک کی کمی، پینے کے پانی کی قلت اور وسیع پیمانے پر معاشی تنزلی کے جملہ اثرات کی وجہ سے غذائی قلت میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ تقریباﹰ چھ لاکھ بچے بنتے ہیں، جن میں 120,000 شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2023 اور جون 2024 کے درمیان پہلی بار جنوبی الحدیدہ کے نشیبی علاقوں، بشمول الخوخہ اور حیس کے اضلاع میں شدید غذائی قلت کی اطلاع ملی ہے۔

رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا حالیہ دنوں میں شدید بھوک سے کوئی ہلاکت ہوئی ہے یا ملک کے حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں حالات کیسے ہیں؟

یمن میں غذائی قلت کی شکار ایک بچے
تصویر: Khaled Abdullah/REUTERS

حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے بیشتر بڑے شہری مراکز پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ سعودی حمایت یافتہ حکومت جنوب میں عدن میں قائم ہے۔

مارچ 2015 میں حوثی باغیوں کی جانب سے صنعا سے حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ریاض کی زیر قیادت اتحاد نے یمن میں مداخلت کی تھی۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ بدعنوان نظام اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

اس کثیر الجہتی تنازعے میں، جس میں کئی دھڑے اقتدار کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ب ا/ع ب (روئٹرز، اے پی)