1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم میں تیسرے جرمن اسرائیلی جامع مذاکرات

31 جنوری 2011

وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل تیسرے جرمن اسرائیلی جامع مذاکرات کے لیے وزیر داخلہ ڈے میزیئر اور وزیر اقتصادیات بروڈرلے کے ہمراہ یروشلم پہنچ چکی ہیں۔ اِن مذاکرات میں مصر کی غیر مستحکم صورتحال کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/107wf
میرکل، نیتن یاہو، فائل فوٹوتصویر: AP

جرمن چانسلر کا یہ دورہ دو روز پر مشتمل ہے، جس میں وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے سمیت تقریباً آدھی جرمن کابینہ بھی اُن کے ساتھ ہے۔ وہ آج سہ پہر ہی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کرنے والی ہیں۔ حکام نے اِس امر کی تصدیق کی ہے کہ جرمن چانسلر کے اِس دورے کے موقع پر آج ہی اسرائیلی اور جرمن کابینہ کا ایک مشترکہ اجلاس بھی منعقد ہو گا، جس کے بعد نیتن یاہو جرمنی سے گئے ہوئے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔

اگرچہ باہمی ملاقاتوں میں مصر کی غیر مستحکم صورتحال بھی زیر بحث آئے گی تاہم دونوں ممالک تحقیق، توانائی کے متبادل ذرائع اور برقی توانائی سے چلنے والی کاروں جیسے شعبوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے تبادلے کے سلسلے میں بھی باہمی تعاون کو مزید مستحکم بنانے سے متعلق بات چیت کریں گے۔ اِس کے علاوہ مشرقِ وُسطیٰ کے تعطل کے شکار امن عمل پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

Nahost Wahlen Tzipi Livni Isreael Wahlkampfveranstaltung der Kadima
جرمن چانسلر اسرائیلی اپوزیشن لیڈر زیپی لیونی سے بھی ملاقات کرنے والی ہیںتصویر: AP

جہاں تمام جرمن وُزراء آج پیر کو ہی واپس روانہ ہو جائیں گے، وہاں چانسلر میرکل ایک اور روز اسرائیل میں گزاریں گی۔ منگل یکم فروری کو وہ تل ابیب یونیورسٹی جائیں گی، جہاں اُنہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا جائے گا۔ میرکل کے اِس دو روزہ دورے کے پروگرام میں اسرائیلی کاروباری شخصیات کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈر زیپی لیونی اور سربراہِ مملکت شمون پیریز کے ساتھ بھی ملاقاتیں شامل ہیں۔ منگل کی سہ پہر جرمن چانسلر واپس وطن روانہ ہو جائیں گی۔

اِس دورے کے موقع پر تیسری جرمن اسرائیلی مشاورت عمل میں آ رہی ہے۔ اِس نوعیت کے پہلے مذاکرات مارچ 2008 ء میں ہوئے تھے اور تب اُس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے اِسے ’شاید ایک تاریخی‘ واقعے سے تعبیر کیا تھا۔ تب چانسلر میرکل اپنے ساتھ سات وفاقی وُزراء اور ایک وزیر مملکت کو لے کر گئی تھیں اور یوں جرمن اور اسرائیلی کابینہ کا پہلا مشترکہ اجلاس عمل میں آیا تھا۔ تبھی یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ آئندہ یہ مذاکرات ہر سال منعقد کیے جائیں گے۔ 2009ء میں اسرائیل میں حکومت کی تبدیلی کے باعث اِس نوعیت کے دوسرے مذاکرات کہیں جنوری 2010ء میں عمل میں آ سکے تھے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں