1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیٹی میں تعمیر نو کے معاملے پر مونٹریال میں اہم ملاقات

25 جنوری 2010

12 جنوری کو ہیٹی میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کا کام ختم کرکے اب تعمیر نو کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/LgIR
تصویر: AP

اس سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، کنیڈا کے وزیراعظم اسٹیفن ہارپر، ہیٹی کے وزیر اعظم جین ماکس بیلاریو Jean-Max Bellerive اور اقوام متحدہ کے حکام سمیت دیگر کئی ممالک کے اعلیٰ عہدیدار آج مونٹریال میں ملاقات کر رہے ہیں۔

کنیڈا کے شہر مونٹریال میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں زلزلے سےتباہ حال ہیٹی کی تعمیر نو کے لئے بین الاقوامی امداد اور کوششوں پر غور کیا جارہا ہے۔ زلزلے کو دو ہفتے گزرنے کے بعد ہیٹی کے عوام بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور املاک کی تباہی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

USA Außenministerin Hillary Rodham Clinton
مونٹریال میں ہونے والی اہم ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سمیت اہم رہنما شرکت کررہے ہیں۔تصویر: AP

کینیڈا کے وزیر خارجہ لارنس کینن Lawrence Cannon کا کہنا ہے کہ ہیٹی کی حکومت کے ساتھ اب بین الاقوامی برادری کو بھی تعمیر نو کے مشکل کام میں پوری تندہی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے اپنی اپنی ذمہ داری نبھانے کے لئے بنیادی نکات پر اتفاق رائے کی ضرورت ہے، جس میں اس کام کے لئے درکار لمبے عرصے تک اپنے فرائض نبھانے، اور تعمیر نو کے کاموں کو شفاف انداز سے مکمل کرنے کے معاملات شامل ہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ اور ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے نام سے بین الاقوامی فلاحی تنطیم کے بانی برنارڈ کیوشنر بھی بند کمرے میں ہونے والی اس ملاقات میں شریک ہورہے ہیں۔

اس ملاقات میں شامل اعلی حکام 330 سے زائد کیمپوں میں رہائش پزیر لوگوں کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر امدادی سامان کی مناسب ترسیل پر بھی غور کریں گے۔

Haiti Camp
زلزلہ متاثرین کے لئے قائم 330 سے زائد کیمپوں میں لوگ انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں رہنے پر مبجور ہیں۔تصویر: AP

ادھر ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرانس کے قرب وجوار میں قائم امدادی کیمپوں میں عوام ناگفتہ بہ حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا انتہائی مہنگی ہونے کی وجہ سے عام افراد کی قوت خرید سے باہر ہیں۔ ایک امدادی کیمپ میں کھانے پینے کی اشیا کی تلاش میں سرگداں 14 سالہ کیون سیلس نے ایک صحافی کے سامنے حالات کچھ اس طرح پیش کئے۔ " اگر آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں تو آپ کے لئے زندہ رہنا مشکل ہے۔ میرا اسکول تباہ ہوگیا، میں اب سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہوں، میرا بھائی اور والد اس زلزلے کے نتیجے میں مارے گئے۔ مجھے امید ہے کہ خدا میری اور میرے جیسے دیگر بچوں کی مدد کرے گا۔ مجھے نہیں پتہ کہ میں اب کیا کروں گا۔ مجھے امید ہے کہ خدا لوگوں کی مدد کرنے ہیٹی آئے گا۔"

ادھر یورپی یونین نے 300 پولیس اہلکار زلزلہ زدہ ہیٹی روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اہلکار امداد کی تقسیم میں مدد کریں گے۔ تاہم برطانیہ کی طرف سے اس فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔ برطانیہ کے خیال میں علاقے میں موجود اقوام متحدہ کے دو ہزار کارکن اس مقصد کے لئے کافی ہیں۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : کشور مُصطفیٰ