ہیٹی زلزلہ، بڑے پیمانےپر امریکی امدادی سرگرمیاں
17 جنوری 2010
کل ہفتے کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ہیٹی کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور ہیٹی کے عوام سے وعدہ کیا کہ امریکہ آج بھی اُن کے ساتھ ہے، کل بھی اور مستقبل میں بھی اُن کے ساتھ موجود رہے گا۔ وہ اِن خیالات کا اظہار دارالحکومت پورٹ او پرانس کے چھوٹے سے ہوائی اڈے پر کر رہی تھیں، جس کا انتظام اب مکمل طور پر امریکی فوجیوں نے سنبھال لیا ہے تاکہ دُنیا بھر سے وہاں پہنچنے والی امدادی ٹیموں کی سرگرمیوں کو مربوط کیا جا سکے۔ چیف آف جنرل سٹاف مائیک مولن کے مطابق کل پیر تک ہیٹی میں متعینہ امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھ کر دَس ہزار تک پہنچ جائے گی۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کل اپنے پیش رَو صدور بل کلنٹن اور جورج ڈبلیو بُش کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہا کہ ہیٹی کی تعمیرِ نو کا کام مہینوں بلکہ برسوں تک جاری رہے گا۔
اوباما نے دونوں سابقہ صدور کلنٹن اور جورج بُش کو ہیٹی کے لئے عطیات جمع کرنے کا کام سونپا ہے۔ بل کلنٹن پہلے ہی ہیٹی کے لئے اقوامِ متحدہ کے خصوصی سفیر ہیں۔ جب اوباما اپنے پیش رَو اِن دونوں صدور کے ساتھ صحافیوں کے سامنے آئے تو بل کلنٹن نے اُن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’’مجھے اپنے احساسات کے اظہار کے لئے الفاظ نہیں مل رہے۔ جو ہوٹل اِس زلزلے میں تباہ ہوئے ہیں، اُن میں سے کئی میں مَیں قیام کر چکا ہوں۔ مَیں اُن لوگوں کے ساتھ اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھا چکا ہوں، جو اب ہلاک ہو چکے ہیں۔ اگر ہم کوشش کریں تو ہم ہیٹی کے شاندار لوگوں کی تاریخ کو بچا سکتے ہیں اور اُن کے لئے ایک بہتر مستقبل تعمیر کر سکتے ہیں۔ صدر اوباما! آپ کا شکریہ کہ آپ ہمیں اِس سلسلے میں اپنا کچھ کردار ادا کرنے کا موقع دے رہے ہیں۔‘‘
اِسی دوران اقوامِ متحدہ نے آج بتایا ہے کہ ہیٹی میں آنے والے زلزلے میں اِس عالمی ادارے کے امن مشن کے دیگر سرکردہ اراکین کے ساتھ ساتھ اِس مشن کے تیونس سے تعلق رکھنے والے سربراہ حیدی عنّابی بھی ہلاک ہو گئے ہیں اور اُن کی لاش ملبے میں سے برآمد کر لی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عنّابی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اُنہیں اِس عالمی ادارے کی امن خدمات کی ایک علامت قرار دیا ہے۔ آج اتوار کو بان کی مُون خود بھی ہیٹی جانے اور وہاں زلزلے سے متاثرہ عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اِسی دوران جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے تصدیق کی ہے کہ مرنے والوں میں ایک جرمن باشندہ بھی شامل ہے۔ ویسٹر ویلے نے مزید بتایا کہ ابھی بھی ہیٹی میں مزید کوئی تیس جرمن باشندے لا پتہ ہیں۔ ساتھ ہی ویسٹر ویلے نے ہیٹی کے لئے جرمن امداد ایک اعشاریہ پانچ ملین یورو سے بڑھا کر سات اعشاریہ پانچ ملین یورو کرنے کا بھی اعلان کیا۔ ہیٹی میں متاثرین کو اَشیائے خوراک اور پانی کی فراہمی ابھی بھی سست رفتاری ہی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ابھی بھی اِس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ مرنے والوں کی اصل تعداد ایک لاکھ یا اِس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : عاطف توقیر