1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیمبرگ: عالمی کانگریس میں کوڑے کرکٹ پر غور

29 نومبر 2010

جرمن شہر ہیمبرگ ہی میں پندرہ سے اٹھارہ نومبر تک منعقدہ اجتماع میں کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے موضوع پر تبادلہء خیال کیا گیا۔ یہ دراصل بین الاقوامی ادارے ISWA یعنی انٹرنیشنل سالِڈ ویسٹ ایسوسی ایشن کی عالمی کانگریس تھی۔

https://p.dw.com/p/QKp9
تصویر: Fotolia/Roman Milert

یہ پہلا موقع تھا کہ اِس ایسوسی ایشن کی عالمی کانگریس جرمنی میں منعقد کی گئی۔ اِس اجتماع میں 54 ملکوں سے تعلق رکھنے والی ایسی سینکڑوں شخصیات شریک ہوئیں، جن کا تعلق کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے شعبے سے تھا۔

اِس عالمی کانگریس میں کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے جدید ترین اور مؤثر طریقوں پر بھی تبادلہء خیال کیا گیا اور ساتھ ساتھ تحفظ ماحول اور کوڑے کرکٹ سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبوں پر بھی بحث کی گئی۔ ہیمبرگ منعقدہ کانگریس کے صدر بیرینڈ کروگر نے کہا کہ مستقبل میں زیادہ اعلیٰ ٹیکنالوجی کی مدد سے اور کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے لیکن ہمیشہ تحفظ ماحول کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگایا جائے گا۔

Deutschland Italien Müll aus Neapel in der Verbrennungsanlage Weisweiler
جرمن شہر آخن کے قریب کوڑا کرکٹ جلانے کا ایک مرکزتصویر: AP

اُنہوں نے کہا:’’کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کی معیشت اُن ماحولیاتی اہداف کے حصول کے سلسلے میں ایک اہم عنصر کی حیثیت رکھتی ہے، جن کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی کرنے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے۔‘‘

اِس کانگریس میں کہا گیا کہ کوڑے کو جلانے کے عمل کے دوران جو توانائی یا بھاپ خارج ہوتی ہے، اُسے محض فضا میں تحلیل کرنے کی بجائے حرارت کے لئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے اور یوں ایندھن کے معدنی وسائل پر انحصار کو کم کیا جا سکتا ہے۔

اگرچہ اِس ضمن میں گزشتہ بیس برسوں میں جرمنی میں بہت کچھ کیا گیا ہے تاہم BUND نامی جرمن ماحولیاتی تنظیم کے ترجمان پاؤل شمِڈ کہتے ہیں:’’جرمنی میں کوڑا جلانے کے مراکز بہت ہی زیادہ ہیں۔ اگر آپ اِنہیں حرارت کے مراکز کے طور پر استعمال میں لانا چاہتے ہیں تو اِس کا مطلب یہ ہو گا کہ بہت دور دور سے کوڑا اِن مراکز میں لایا جانا پڑے گا۔ پھر اِس کوڑے کو جلانے کے لئے ایسے مادے استعمال ہوں گے، جنہیں دراصل نہیں جلایا جانا چاہئے۔‘‘

Nepal, Kühe fressen Müll
نیپال میں کوڑے کا ایک ڈھیر، جہاں گائیں کھانے کے لئے کچھ تلاش کر رہی ہیںتصویر: DW/Susanne Henn

جہاں کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے سلسلے میں امیر صنعتی ممالک میں جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال میں لانے کی باتیں ہو رہی ہیں، وہاں برازیل اور بھارت جیسے ترقی کی دہلیز پر کھڑے ممالک میں کچھ اور چیزیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

تکنیکی تعاون کی جرمن انجمن جی ٹی زیڈ سے وابستہ ریگینا ڈُوبے نئی دہلی میں رہتی ہیں اور بڑے شہروں میں کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے سلسلے میں بھارتی حکومت کو مشورے دیتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں:’’بھارت میں کوڑے کو ٹھکانے لگانے کی معیشت شہروں کے دائرہء اختیار میں آتی ہے۔ اِن شہروں کے انتظامی اداروں میں ابھی بھی نوآبادیاتی دور کے ڈھانچے موجود ہیں، چنانچہ وہ تبدیلی کے اُن دیو ہیکل عوامل کا ساتھ دینے سے قاصر ہیں، جو بھارت کے شہروں میں دیکھنے میں آ رہے ہیں۔‘‘

ہیمبرگ میں منعقدہ اِس اجتماع میں 54 ملکوں سے آئے ہوئے کوئی سات سو ماہرین نے شرکت کی اور کوڑے کرکٹ سے متعلقہ مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں