1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہوٹل کے کمرے کی ویڈیو، کوہلی برہم

31 اکتوبر 2022

بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی نے ایک اجنبی کی جانب سے آسٹریلیا میں ان کے ہوٹل کے کمرے میں داخل ہو کر کوہلی کے زیراستعمال چیزوں کی ویڈیوز بنا کر شیئر کرنے کو ’پرائیویسی میں مداخلت‘ قرار دیتے ہوئے سخت ناراضی ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4It0m
Australien T20 World Cup Cricket-Match zwischen Indien und Pakistan in Melbourne
تصویر: Martin Keep/AFP

33 سالہ بھارتی بلے باز نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں بغیر اجازت کمرے میں داخل ہو کر ویڈیوز بنانے والے اجنبی کی سخت مذمت کی۔ واضح رہے کہ بھارتی ٹیم ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کے لیے آسٹریلیا میں موجود ہے۔ یہ واقعہ ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل رواں ماہ کراؤن پرتھ میں پیش آیا تھا۔

ویراٹ کوہلی کی حمایت، بابر اعظم نے دل جیت لیے

بلے بازی بے شک نہ ہو لیکن کوہلی کا انداز وہی

اس حوالے سے کوہلی نے اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا، ''میں سمجھ سکتا ہوں کہ مداح اپنے پسندیدہ کھلاڑی کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور ان سے ملنا چاہتے ہیں اور میں ہمیشہ اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔‘‘

221 ملین فالورز والے کوہلی کے اس اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''یہ ویڈیو تاہم انتہائی قابل مذمت ہے، کیوں کہ اس کی وجہ سے میں اپنی پرائیوسی کو لاحق خطرات کی تئیں خوف زدہ ہوں۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ ہوٹل نے اس واقعے کی تفتیش کا اعلان کیا تھا جب کہ بتایا گیا تھا کہ اس معاملے پر ایک کانٹریکٹر مستعفی ہو چکا ہے۔

کوہلی نے لکھا، ''اگر میری پرائیویسی ہوٹل کے میرے کمرے میں بھی نہیں ہے، تو پھر میں ایسی پرائیویٹ جگہ کہاں ڈھونڈوں؟‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''میں اس انداز کی مہم انگیزی سے بالکل خوش نہیں ہوں کیوں کہ یہ میری ذاتی زندگی میں مداخلت ہے۔ براہ مہربانی لوگوں کی نجی زندگی کا خیال رکھیں اور انہیں لطف اندوز ہونے کی کوئی چیز مت سمجھیں۔‘‘

کون جیتے کا یہ معرکہ بابر الیون یا ٹیم انڈیا؟

کراؤن ریزورٹ نامی ہوٹل نے اس واقعے پر معذرت کی تھی اور واقعے کی فوری تفتیش کا اعلان کیا تھا۔

کراؤن ریزورٹ کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ''ہم اس واقعے سے آگاہ ہیں، جس میں ہمارے ایک مہمان کی نجی زندگی میں ایک کانٹریکٹر کی مداخلت کا معاملہ پیش آیا۔ ہم اس بابت اپنے مہمان سے بلامشروط معذرت کرتے ہیں اور ایسے کسی واقعے کو دوبارہ وقوع پزیر ہونے سے روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔‘‘

ع ت، ع ا (اے ایف پی)