’ہم یورپ کو یورپ ہی سے بچا رہے ہیں‘
4 مارچ 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق مقدونیہ کے صدر گیورگے ایوانوف نے یہ بات یورپ میں سلامتی اور تعاون کے ادارے (او ایس سی ای) کی جانب سے منعقد کرائے گئے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یونان میں پھنسے پاکستانی پناہ گزین وطن واپسی کے لیے بیقرار
جرمنی میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟
صدر ایوانوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپی یونین اس بحران کی شدت کا پہلے سے اندازہ لگانے اور اس سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں مہاجرین اور تارکین وطن باآسانی ترکی سے یونان پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی اکثریت مقدونیہ سے گزر کر ہی مغربی یورپ کی جانب روانہ ہوتی ہے۔ حالیہ دنوں میں یونان اور مقدونیہ کے مابین سرحد بند کیے جانے کے بعد سرحدی گزرگاہوں پر مہاجرین کے رش کے باعث بحرانی کیفیت پیدا ہو چکی ہے۔ اسکوپیے حکومت کو پناہ گزینوں کو اپنے ملک کی حدود میں داخل ہونے سے روکنے میں کافی مشکلات درپیش ہیں۔
گیورگے ایوانوف کا مزید کہنا تھا، ’’اب صورت حال دنوں میں نہیں بلکہ لمحوں میں تبدیل ہو رہی ہے۔ یورپ میں اتنی دیواریں کھڑی ہو چکی ہیں جتنی کہ سرد جنگ کے زمانے میں بھی نہیں تھیں۔‘‘
یونان سے مغربی یورپی ممالک کی جانب سفر کرنے کے خواہش مند تارکین وطن کے لیے اپنے ملک کی سرحد بند کرنے کے فیصلے کے بارے میں ان کا کہنا تھا، ’’ہم یورپ کو یورپ ہی سے بچا رہے ہیں۔‘‘
مقدونیہ کے صدر نے یورپی سلامتی اور تعاون کے ادارے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ او ایس سی ای پناہ گزینوں کے بحران کی پیشگی اطلاع دینے میں کیوں ناکام رہا؟ ان کا کہنا تھا کہ ادارے کو اپنے نام سے سکیورٹی کا لفظ ہٹا دینا چاہیے۔
یورپی یونین کے بارے میں ان کا کہنا تھا، ’’یورپی یونین پر بھی یہی بات صادق آتی ہے، یہاں امن و ترقی تو موجود ہے لیکن سکیورٹی کا فقدان ہے۔ یورپی یونین نے بیرونی سرحدوں کو محفوظ بنائے بغیر اندرونی سرحدیں ختم کر دیں اور اب ہر رکن ملک کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘
صدر ایوانوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یورپی یونین اس مشکل گھڑی میں یونان اور مقدونیہ کی ہر ممکن مدد کرے۔ ان کا کہنا تھا، ’’یورپ اتنا ہی مضبوط ہے جتنا کہ اس کا کمزور ترین رکن ملک اور موجودہ صورت حال میں کمزور ترین ملک یونان ہے۔ مقدونیہ کی سکیورٹی صورت حال میں بہتری کا فائدہ یورپ کو ہی ہو گا۔‘‘
تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین اپنے رکن ممالک کو کافی مالی مدد فراہم کر رہی ہے لیکن مقدونیہ جیسے ممالک، جو یونین کے رکن نہیں ہیں، انہیں بہت کم مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
ایوانوف نے یہ تجویز بھی دی کہ یونان میں پھنسے تارکین وطن کو زمینی راستوں کے بجائے ہوائی جہازوں کے ذریعے مغربی یورپی ممالک میں منتقل کیا جائے۔