1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

’ہم سب زیادہ پرامن دنیا کے خواہش مند ہیں،‘ وفاقی جرمن صدر

24 دسمبر 2023

وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے کرسمس کے موقع پر جرمن عوام سے اپنے روایتی خطاب میں بحرانی حالات میں امید پسندی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کسی کو بھی ’’زیادہ پرامن دنیا کی خواہش کبھی ترک نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

https://p.dw.com/p/4aXju
وفاقی جرمن صدر شٹائن مائر اپنی سرکاری رپائش گاہ پر ایک کرسمس ٹری کے سامنے
وفاقی جرمن صدر شٹائن مائر کو گزشتہ برس فروری میں دوسری مرتبہ سربراہ مملکت منتخب کیا گیا تھاتصویر: Britta Pedersen/dpa/picture alliance

وفاقی جمہوریہ جرمنی میں ملکی صدر ہر سال کرسمس کے مسیحی تہوار سے ایک روز قبل شام کے وقت ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرتا ہے اور شٹائن مائر ماضی میں کئی مرتبہ یہ روایتی خطاب کر چکے ہیں۔

آج اتوار کی شام کے لیے اپنے پہلے سے ریکارڈ شدہ امسالہ خطاب میں صدر شٹائن مائر نے جو کچھ کہا، اس کے آج ہی جاری کیے گئے تحریری متن کے مطابق جرمن سربراہ ریاست نے زور دے کر کہا کہ اس وقت جن چیلنجز کا جرمنی اور پوری دنیا کو سامنا ہے، ان پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہمت کے ساتھ باہمی تعاون کا مظاہرہ کیا جائے۔

جرمن صدر نے تنزانیہ میں نو آبادیاتی جرائم پر معافی مانگ لی

فرانک والٹر شٹائن مائر کے الفاظ میں، ''اس سال دنیا نے ہمیں حقیقی معنوں میں اپنے تاریک پہلو سے متعارف کرایا ہے۔ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت اب اپنے دوسرے موسم سرما میں داخل ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ اسی سال موسم خزاں سے ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ حماس نے اپنے دہشت گردانہ حملے کے ساتھ کیا کچھ کیا اور مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کے متاثرین کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا ہے۔‘‘

جرمن صدر کا اپنے ہم وطن شہریوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہنا تھا کہ تمام تر مشکلات اور مسائل کے باوجود اہم بات یہ ہے کہ امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے اور چند روز بعد نئے سال 2024ء میں ایک نئی سوچ اور عزم کے ساتھ داخل ہوا جائے، ''اس لیے کہ ایک زیادہ پرامن دنیا کے خواہش مند تو ہم سب ہی ہیں اور یہ خواہش کبھی ترک نہیں کی جانا چاہیے۔‘‘

وفاقی جرمن صدر شٹائن مائر اپنی سرکاری رہائش گاہ میں ایک کرسمس ٹری پر لگی ایک موم بتی جلاتے ہوئے
وفاقی جرمن صدر شٹائن مائر اپنی سرکاری رہائش گاہ میں ایک کرسمس ٹری پر لگی ایک موم بتی جلاتے ہوئےتصویر: Britta Pedersen/dpa-Pol/picture alliance

اجتماعی اشتراک عمل کی اہمیت

اپنے اس خطاب میں جرمن صدر نے مضبوط جمہوریت کے تسلسل پر بھی زور دیا اور کہا کہ کسی بھی معاشرے میں جمہوریت کو مضبوط تر اور مسلسل بنانے کا عمل اسی صورت میں کامیاب ہو سکتا ہے، جب عوام کو ساتھ لے کر چلا جائے اور وہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے جدوجہد بھی کرتے رہیں کہ اگر ''آج کچھ اچھا نہیں بھی ہے، تو اسے آنے والے کل میں بہتر بنایا جا سکے۔‘‘

فرانک والٹر شٹائن مائر نے تفصیلات میں جائے بغیر یہ بھی کہا کہ سال 2023ء اس طرح ختم ہو رہا ہے کہ بہت سے جرمن باشندوں کی اس بارے میں تشویش ختم نہیں ہو سکی کہ ملک میں ''بہت سے معاملات ایسے ہیں جو حل ہونا چاہییں لیکن ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔‘‘

’عالمی تنازعات‘ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ہیں، جرمن صدر

اس صورت حال کا اجتماعی حل تجویز کرتے ہوئے صدر شٹائن مائر نے کہا، ''ہم مل کر مزید ترقی صرف مل کر کام کرتے ہوئے ہی حاصل کر سکتے ہیں، نہ کہ اس طرح کہ ہر کوئی پیچھے ہٹتے ہوئے خود کو اپنی اپنی انفرادی دنیا تک محدود کر لے۔‘‘

وفاقی جرمن صدر شٹائن مائر کی جرمن پرچم اور کرسمس ٹری کے ساتھ ایک تصویر
عوام متحد ہوں تو ملک مضبوط ہوتا ہے اور جمہوریت کو بھی مزید تقویت ملتی ہے، وفاقی جرمن صدر شٹائن مائرتصویر: Britta Pedersen/dpa-Pol/picture alliance

 مستقبل سے متعلق امید پسندی

صدر شٹائن مائر نے اپنے کرسمس خطاب میں پولیس، فائر بریگیڈ، وفاقی فوج اور ریاستی اور عوامی اداروں کے ان تمام کارکنوں کا شکریہ بھی اد اکیا، جنہوں نے سال بھر جرمنی اور جرمن عوام کی خدمت کرتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیے۔ ان کا کہنا تھا، ''میں آپ اور آپ کی طرح کے ان کئی ملین انسانوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہو‌ں، جو دنیا بالخصوص جرمنی کو زیادہ سے زیادہ پرامن اور متنوع بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔‘‘

جرمنی: فرانک والٹر شٹائن مائر دوسری مدت کے لیے صدر منتخب

جرمنی میں اگلے سال چونکہ ملک کے بنیادی قانون کے 75 برس بھی مکمل ہو جائیں گے، اس لیے اس تناظر میں صدر شٹائن مائر نے کہا کہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ میں یہ ایک اہم سنگ میل ہو گا، جسے خوشی سے منایا جانا چاہیے۔

جرمن صدر کے خطاب کے اختتامی جملوں میں ان کے یہ الفاظ بھی شامل تھے، ''اگر ہم کوشش کریں کہ ہم مل کر کھڑے ہوں اور متحد رہیں، تو ہم کامیاب ہو سکتے ہیں اور ہوں گے۔‘‘

م م / ع ت (ڈی ڈبلیو)