1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہسپانوی ادارے اور عوامی اعتماد میں کمی کا رجحان

5 اپریل 2013

قرضوں کے بحران کی لپیٹ میں آئے یورپی ملک اسپین کے عوام کو جہاں تنزلی کی شکار معیشت کا سامنا ہے وہیں اب وہاں بعض اداروں پر کرپشن کے الزامات سے بھی پریشانی پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/18ANB
تصویر: picture-alliance/dpa

آج کل اسپین کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔ کمزور ہوتے بینکنگ نظام کے ساتھ شرح بیروزگاری میں بھی ناقابلِ یقین اضافہ ہو چکا ہے۔ اس باعث عوام کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ علیل اقتصادیات کے دور میں عوام کو بعض ریاستی اداروں میں پائی جانے والی کرپشن نے بھی پریشان کر دیا ہے۔ کرپشن کا ایک واقعہ رواں برس وزیراعظم ماریانو راخوئے کی حکمران پارٹی پر لگنے والے بد عنوانی کے الزام اور پھر اہم حکومتی ادارے کی بے بسی کا واقعہ بھی ہے۔ حکمران پیپلز پارٹی کے سابق خزانچی کو کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔

Spanien Proteste Sparpolitik
ہزار ہا ملازمتوں کے مواقع ختم کیے جا چکے ہیں اور اسٹریٹ مظاہرے معمول بن چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اسپین میں حکومتی خزانے سے رقوم کو خرچ کرنے پر نگاہ رکھنے والے ایک ادارے کا نام اکاؤنٹس ٹربیونل ہے۔ اس آزاد ادارے کا سالانہ بجٹ 61 ملین یورو کے برابر ہے لیکن یہ ادارہ کسی بھی تادیبی کارروائی کے لیے عملی اقدامات تجویز کرنے سے بھی قاصر ہے۔ اسپین میں اکاؤنٹس ٹریبیونل کو آڈیٹر جنرل کے مساوی خیال کیا جاتا ہے لیکن یہ اپنی کارروائیوں میں بھی بہت سست خیال کیا جاتا ہے۔حال ہی میں اس ہسپانوی ادارے کے سربراہ نے ادارے کی مجموعی کارکردگی بہتر کرنے کا عندیہ ضرور دیا ہے۔ دوسری جانب ملازمین نے بورڈ آف ڈائریکٹر کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ ملازمین ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں بارہ اراکین پارلیمنٹ کی نامزدگی کو سیاسی مداخلت سے تعبیر کرتے ہیں۔

ابھی ماریانو راخوئے کی پیپلز پارٹی کے سابق خزانچی کے خلاف مالی بدعنوانی کے الزامات کا شور کم نہیں ہوا تھا کہ اب ملک کے دستوری حاکمیت کے ادارے یعنی شاہی خاندان کی شہزادی کرسٹینا کو مالی بےضابطگی کے الزامات کا سامنا ہے۔ شہزادی کرسٹینا کے شوہر پہلے ہی چھ ملین یورو کی کرپشن کے الزام کا سامنا کر رہے ہیں۔ شہزادی کرسٹینا پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی کرپشن میں معاون رہی ہیں۔ کرپشن الزامات کے حوالے سے ہسپانوی عدالت کے ججوں کی جانب سے تجویز کیے جانے والے سخت اقدامات کو اہم خیال کیا گیا ہے۔

Mobile World Congress in Barcelona Proteste
اقتصادیات کے دور میں عوام کو بعض ریاستی اداروں میں پائی جانے والی کرپشن نے بھی پریشان کر دیا ہےتصویر: Reuters

یہ امر بھی اہم ہے کہ براعظم یورپ میں بیلا روس کے علاوہ اسپین وہ واحد ملک ہے جہاں حکومتی معاملات کی چھان بین کے لیے شفافیت کے بنیادی ضوابط موجود ہی نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اسپین میں معلومات یا انفارمیشن کی ترسیل جیسے اہم ضابطے کی عدم موجودگی کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ اس مناسبت سے اہم یورپی ادارے یورپی کونسل (Council of Europe) اور مالی معاملات پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کی تنقید بھی سامنے آ چکی ہے۔

ہسپانوی اقتصادی ترقی کے غبارے سے ہوا سن 2008 میں نکلنا شروع ہو گئی تھی۔ گزشتہ پانچ برسوں سے ہسپانوی معیشت کو مندی کا سامنا ہے۔ ہزار ہا ملازمتوں کے مواقع ختم کیے جا چکے ہیں اور اسٹریٹ مظاہرے معمول بن چکے ہیں۔ وزیراعظم ماریانو راخوئے کی حکومت مسلسل کفایت شعارانہ اور بچتی پالیسیوں کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

(ah/ng(Reuters