1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہر پانچ ميں سے ايک جرمن شہری پارٹ ٹائم ملازمت پر مجبور

4 نومبر 2018

ضروريات زندگی پوری کرنے کے ليے کئی جرمن شہريوں کو ايک سے زائد جگہوں پر ملازمت کرنی پڑتی ہے۔ ايک تازہ رپورٹ کے مطابق ملک ميں ايسے افراد کی تعداد ميں اضافہ نوٹ کيا جا رہا ہے، جو پارٹ ٹائم ملازمت کرتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/37deZ
Deutschland Arbeitsmarkt Gleisarbeiten
تصویر: picture-alliance/Geisler-Fotopress/C. Hardt

وفاقی جرمن حکومت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ہر پانچ ميں سے ايک جرمن شہری ’منی جاب‘ يا ’پارٹ ٹائم‘ نوکری کرتا ہے۔ جرمنی ميں ’منی جاب‘ کسی ايسی ملازمت کو کہا جاتا ہے جس کی تنخواہ ماہانہ ساڑھے چار سو سے 512 يورو کے درميان يا اس سے کم ہو۔ جرمنی ميں بائيں بازو کی سياسی جماعت ليفٹ پارٹی کی درخواست پر يہ اعداد و شمار وفاقی ايجنسی برائے ملازمت نے جاری کيے۔ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ايسی ملازمتيں کرنے والوں کی تعداد ميں صرف ايک سال کے اندر پچاس ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

جرمنی ميں بے روز گاری کی شرح ديگر یورپی ملکوں کے مقابلے ميں کافی کم  ہے۔ تاہم ايسے افراد کی تعداد ميں دن بدن اضافہ نوٹ کيا جا رہا ہے، جنہيں ضروريات زندگی پوری کرنے کے ليے ايک سے زائد ملازمتوں کا سہارا لينا پڑے يا پھر جن کے پاس کوئی مستقل يا ’فل ٹائم‘ ملازمت ہے ہی نہيں۔ علاوہ ازيں ايک تازہ رپورٹ ميں يہ انکشاف بھی کيا گيا ہے کہ روز مرہ کی اشياء کی قيمتوں ميں اضافے کی وجہ سے جرمنی کی بيس فيصد عوام کو غربت کا خطرہ لاحق ہے۔

جرمن اخبار ’رائنشے پوسٹ‘ کی ايک رپورٹ کے مطابق ملک ميں سن 2015 سے کم از کم تنخواہ کا قانون نافذ ہے تاہم اس کے باوجود کمپنياں اور ملازمتيں فراہم کرنے والے آج بھی اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہيں کہ ساڑھے چار سو يا اس سے کم  اجرت دينے پر انہيں ملازمين کا ٹيکس ادا نہيں کرنا پڑتا۔ رواں سال مارچ کے اختتام پر جرمنی بھر ميں 32.7 ملين ملازمتوں ميں سے 7.6 ملين ملازمتيں ايسی ہی تھيں۔ ايسی ملازمتوں کو ’مارجينل‘ کہا جاتا ہے اور پندرہ برس  قبل کے مقابلے ميں آج کل ايسی ملازمتوں کا تناسب پينتيس فيصد زيادہ ہے۔

علاوہ ازيں جرمنی ميں ملازمت کرنے والوں کی ساڑھے آٹھ فيصد تعداد يا تقريباً 2.8 ملين لوگ کوئی ’منی جاب‘ بھی کرتے ہيں۔ دس برس قبل يہ تعداد ڈيڑھ ملين تھی۔

ايسی پارٹ ٹائم يا ’مارجينل‘ ملازمتيں زيادہ تر ريٹائرڈ افراد کرتے ہيں، جن کے ليے پينش کی رقوم ناکافی ثابت ہوتی ہيں۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں