ہاکی ورلڈ کپ کا آغاز, سیکیورٹی خدشات کے سائے میں
28 فروری 2010افتتاحی روز کھیلے جانے والے تین میچوں میں سے ایک میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت بھی ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوں گے۔ ورلڈ کپ کے دو سابق چیمپیئنز کے درمیان یہ مقابلہ ہی دراصل اس ٹورنامنٹ میں دونوں ٹیموں کی طاقت متعین کرے گا۔
1980ء میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والی بھارت کی ٹیم دو برس قبل بیجنگ اولمپکس میں شمولیت کے لئے کوالیفائی کرنے میں بھی ناکام رہی تھی۔ بین الاقوامی رینکنگ کے حوالے سے بھارتی ٹیم اب بھی 12 ٹیموں میں سب سے نچلے درجے پر ہے اور اسے محض میزبان ہونے کی وجہ سے شمولیت کی اجازت ملی ہے۔ تاہم میزبان ٹیم اس ورلڈ کپ میں اپنی شاندار واپسی کی امید لئے ہوئے ہے۔
دوسری جانب ریکارڈ چار مرتبہ ورلڈ کپ کی فاتح پاکستانی ٹیم نے بھی 1994ء میں سڈنی ورلڈ کپ کے بعد سے اب تک کوئی اہم کامیابی حاصل نہیں کی۔ بیجنگ اولمپکس میں بھی یہ ٹیم آٹھویں یعنی آخری درجے پر تھی جو اولمپک مقابلوں میں پاکستانی ہاکی ٹیم کی نچلی ترین پوزیشن تھی۔ تاہم کوچ شاہد علی خان اس مرتبہ اپنی ٹیم کی شاندار واپسی کے لئے پرامید ہیں۔ شاہد علی خان کے مطابق ایشیائی ممالک گزشتہ چند برسوں میں ہاکی کے میدان میں اپنی کارکردگی بہتر سے بہتر کررہے ہیں۔ انہوں نے اس ورلڈ کپ میں ایشیائی ٹیموں سے وابستہ توقعات کے حوالے سے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان، بھارت اور جنوبی کوریا یقیناﹰ بہتر پوزیشن حاصل کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت، دونوں ہی ورلڈ کپ جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بھارت میں کھیلے جانے والے اس ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی 12 ٹیموں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں جرمنی، ہالینڈ، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور ارجنٹائن شامل ہیں۔ گروپ بی آسٹریلیا، اسپین، انگلینڈ، پاکستان، بھارت اور جنوبی افریقہ پر مشتمل ہے۔
اتوار کو افتتاحی روز تین میچ کھیلے جائیں گے، پاکستان اور بھارت کے مقابلے کے علاوہ جنوبی افریقہ اور اسپین مد مقابل ہوں جبکہ آسٹریلیا کا سامنا انگلینڈ سے ہوگا۔
اس ٹورنامنٹ کے سیمی فائنلز 11 مارچ کو جبکہ فائنل 13 مارچ کو کھیلا جائے گا۔
دوسری طرف سیکیورٹی خدشات کے باعث اس ٹورنامنٹ کے لئے سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ دہلی کے دھیان چند اسٹیڈیم کو اس حوالے سے عملی طور پر ایک قلعے میں بدل دیا گیا ہے۔ کھلاڑیوں، آفیشلز اور شائقین کی حفاظت کے لئے 19 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات رہیں گے۔ یہ غیر معمولی حفاظتی اقدامات بعض دہشت پسندوں کی جانب سے ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کو نقصان پہنچانے کی دھمکیوں کے نتیجے میں کئے گئے ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : ندیم گِل