1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ: قومی سلامتی قوانین کو سخت کرنے پر زور

30 جنوری 2024

ہانگ کانگ کی حکومت بیجنگ کے طرف سے سن 2020 میں نافذ کردہ قومی سلامتی کے قانون کی بنیاد پر اس سال نئے قوانین منظور کرنا چاہتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4bom1
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکیوٹیو جان لی نے کہا کہ قانون سازی حتی الامکان جلد از جلد کی جانی چاہئے
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکیوٹیو جان لی نے کہا کہ قانون سازی حتی الامکان جلد از جلد کی جانی چاہئےتصویر: Peter Parks/AFP

 

ہانگ کانگ کے حکام نے منگل کو تصدیق کی کہ حکومت نے اس سال نئے، سخت سکیورٹی قوانین کو منظور کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

یہ قوانین سن 2020 میں بیجنگ کی طرف سے نافذ کردہ قومی سلامتی قانون کی بنیاد پر تیار کیے جائیں گے۔

نئے قانون کا مقصد کیا ہے؟

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکیوٹیو جان لی نے کہا، "میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ بنیادی قانون کی دفعہ 23 کی قانون سازی حتی الامکان جلد از جلد کی جانی چاہئے۔"

لی کا کہنا تھا، "یہ (ہانگ کانگ کی) ایک آئینی ذمہ داری ہے...جو ہانگ کانگ کے حوالے کرنے کے 26 سال بعد بھی پوری نہیں ہوئی ہے۔"

انہوں نے کہا، " قومی سلامتی کو لاحق خطرات حقیقی ہیں، ہمیں ان کا تجربہ ہوچکا ہے اور ہم ان سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں... ہم دوبارہ اس تکلیف دہ تجربے سے گزرنا نہیں چاہتے۔" انہوں نے مزید کہا کہ کچھ "غیر ملکی" ایجنٹ ہانگ کانگ میں اب بھی سرگرم ہوسکتے ہیں۔

چین نے ہانگ کانگ کے متنازعہ انتخابی نظام کو منظور کر لیا

جان لی نے کہا، "گوکہ ہمارا معاشرہ مجموعی طورپر پرسکون اور بہت محفوظ نظر آتا ہے، لیکن ہمیں اب بھی ممکنہ تخریب کاری اور زیریں لہروں پر نگاہ رکھنی ہوگی، جو مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بالخصوص ہانگ کانگ کے کچھ آزاد خیالات کے حوالے سے، جو کہ اب بھی کچھ لوگوں کے ذہنوں میں سرایت کیے ہوئے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشاورت کا عمل "کھلا " ہوگا اور نئی قانون سازی کے متعلق جلد ہی ایک دستاویز کا اشتراک کیا جائے گا۔

بیجنگ کا سن 2020 میں نیا قانون نافذ ہونے کے بعد سے تقریباً تین سو افراد کو قومی سلامتی کی بنیاد پر گرفتار کیا جا چکا ہے
بیجنگ کا سن 2020 میں نیا قانون نافذ ہونے کے بعد سے تقریباً تین سو افراد کو قومی سلامتی کی بنیاد پر گرفتار کیا جا چکا ہےتصویر: Tyrone Siu/REUTERS

بیجنگ کا قومی سلامتی کا قانون

ہانگ کانگ میں سن 2019 میں بڑے پیمانے پر جمہوریت نواز مظاہرے ہوئے تھے۔ اس وقت بیجنگ نے چار بڑے جرائم، علیحدگی پسندی، بغاوت، دہشت گردی اور غیر ملکی افواج کے ساتھ ملی بھگت، کے لیے قومی سلامتی کا قانون متعارف کرایا۔ ان جرائم کے لیے عمر قید تک کی سزائیں ہیں۔

نیا مجوزہ قانون ہانگ کانگ کے آئین کی دفعہ 23 کے تحت لازمی ہے اور اس میں غداری، بغاوت، جاسوسی، قومی سلامتی کو خطر ے میں ڈالنے والی تباہ کن سرگرمیاں اور بیرونی مداخلت جیسے پانچ جرائم شامل کیے جائیں گے۔

ٹرمپ نے ہانگ کانگ کی ’خصوصی حیثیت‘ ختم کردی

ماہرین تعلیم، کاروباری افراد اور کارکنوں نے کہا ہے کہ جاسوسی، ریاستی رازوں اور غیر ملکی اثر و رسوخ کو نشانہ بنانے والے نئے قوانین، جسے دفعہ 23 کہا جاتا ہے، ممکنہ طورپر ہانگ کانگ پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔

نئے قوانین میں بغاوت کے خلاف سخت ترین سزائیں بھی متوقع ہیں۔

بیجنگ کا سن 2020 میں نیا قانون نافذ ہونے کے بعد سے تقریباً تین سو افراد کو قومی سلامتی کی بنیاد پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔ موجودہ قانون کے تحت تیس سے زائد افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔

ہانگ کانگ: جمہوریت کی حمایت میں پوری اپوزیشن مستعفی

جان لی نے کہا کہ آزادیوں کا تحفظ کیا جائے گا اور قوانین بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوں گے۔

ہانگ کانگ کا آئین خود مختاری کے ساتھ چین سے اس کے تعلقات کی رہنمائی کرتا ہے اور دفعہ 23یہ طے کرتی ہے کہ ہانگ کانگ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے کاموں اور سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اپنے طورپر قوانین بنائے گا۔

سن 2003 میں سابقہ حکومت نے بھی دفعہ 23 کے تحت قوانین کو منظور کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پانچ لاکھ سے زائد لوگوں کے پرامن احتجاج کے بعد اسے روک دیا گیا تھا۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)