1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاایشیا

ہانگ کانگ: صحافیوں کی یونین کے رہنماکو گرفتار کر لیا گیا

8 ستمبر 2022

چان نے مبینہ طور پر پولیس افسر کو اپنا شناختی کارڈ دکھانے سے منع کر دیا تھا، جس کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ ہانگ کانگ کی صحافت چینی سینسرشپ کی زد میں رہی ہے، اس لیے اس کی آزادی صحافت کی درجہ بندی میں بھی کمی آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4GYXf
Honkong | Ronson Chan | Vorsitzender der Journalistenvereinigung
تصویر: May Tes/ZUMA Wire/IMAGO

ہانگ کانگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن (ایچ کے جے اے) کے چیئرمین رونسن چان کو سات ستمبر بدھ کے روز گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے اور غیر اخلاقی طرز عمل اختیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

چان چینل سی کے لیے کام کرتے ہیں، جس نے کہا کہ تجربہ کار رپورٹر اپنے ایک ساتھی ملازم کے ساتھ عوامی ہاؤسنگ اپارٹمنٹ کے مالکان کی میٹنگ کی رپورٹنگ کے لیے ضلع مونگ کوک گئے تھے۔ انہوں نے مبینہ طور پر پولیس افسران کو اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا، جن کا دعویٰ یہ ہے کہ وہ ''مشکوک انداز سے پیش آ رہے تھے۔''

ہانگ کانگ: میڈیا ٹائیکون جمی لائی کو رہا کر دیا گیا

معروف صحافی چان کو 'روئٹرز انسٹیٹیوٹ فیلوشپ پروگرام' سے نوازا گیا ہے اور اس کے لیے انہیں رواں ماہ کے اواخر میں ہی ہانگ کانگ سے آکسفورڈ یونیورسٹی جانا تھا۔

تین برس قبلہانگ کانگ میں جمہوریت کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کے بعد اختلاف رائے پر قابو پانے کے لیے چینی حکام قومی سلامتی سے متعلق نیا سخت قانون اور نوآبادیاتی دور کے بغاوت کے قوانین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔

مقامی میڈیا ان امور کے حوالے سے حکومت پر تنقید کرتا رہا، جس کی وجہ سے میڈیا اداروں کے خلاف پولیس کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی کی وجہ سے عالمی درجہ بندی میں ہانگ کانگ کی آزادی صحافت میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔

چین میں پریس کی آزادی مسلسل زوال پذیر، رپورٹ

Honkong | Ronson Chan | Vorsitzender der Journalistenvereinigung
تصویر: Peter Parks/AFP/Getty Images

صحافت کی آزادی میں مسلسل کمی

ہانگ کانگ کے معروف میڈیاادارے 'ایپل ڈیلی' اور آن لائن نیوز پلیٹ فارم 'اسٹینڈ نیوز' کو گزشتہ برس اس وقت بند کرنا پڑا تھا، جب ان کے مالکان پر قومی سلامتی کی خلاف ورزیوں کے الزام کے تحت مقدمات دائر کیے گئے۔ پہلے چان بھی انہیں اداروں سے وابستہ تھے، جن کی بندش کے بعد سینکڑوں صحافی بے روزگار ہو گئے۔

قومی سلامتی سے متعلق بیجنگ کے نئے متنازعہ قانون کا ہانگ کانگ میں نفاذ سن 2020 میں اس وقت کیا گیا جب شہر کی اپنی مقننہ ایسا کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

بہت سی ممنوعہ سول سوسائٹی گروپس اور جمہوریت نواز تنظیموں کی طرح اب صحافی چان اور ہانگ کانگ جرنسلٹ ایسو سی ایشن پر بھی ان میڈیا اداروں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جو شہر میں بیجنگ کے رابطہ دفتر کے لیے کام کرتے ہیں۔  

کسی بھی حساس معاملے کی کوریج کے بعد ہانگ کانگ کے صحافیوں کو پولیس کی تفتیش یا پھر ان سے روبرو ہونے کی توقع رہتی ہے۔

ہانگ کانگ: آزادی پسند کارکن ایڈورڈ لیونگ جیل سے رہا

رواں برس مئی میں جب 'رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز' نے پریس کی آزادی سے متعلق اپنی سالانہ درجہ بندی کی فہرست جاری کی تھی، تو ہانگ کانگ دنیا کے 148 ملکوں کی فہرست میں 68 ویں نمبر پر تھا۔

اس کے برعکس سن 2002 میں اسی ادارے کی پہلی رپورٹ میں ہانگ کانگ میں آزاد صحافت کا دائرہ کافی وسیع تھا اور یہ دنیا میں 18ویں نمبر پر تھا۔ 

ہانگ کانگ: جمہوریت نواز جوشوا وونگ گرفتار

 رواں برس کے آغاز میں ہانگ کانگ میں غیر ملکی نامہ نگاروں کے کلب نے ایشیا کے سب سے بڑے سالانہ انسانی حقوق پریس ایوارڈز کی تقسیم محض اس خوف سے منسوخ کر دی تھی کہ کوئی بھی انعام یافتہ صحافی قومی سلامتی سے متعلق سخت قانون کی گرفت میں آ سکتا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی،اے ایف پی)

چین: شی جن پنگ کی اقتدار کی سیاست