1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاتھی دانت کی بڑھتی طلب، ہزارہا ہاتھی ہلاک

8 مارچ 2013

ہاتھی دانت کے حصول کے لیے غیر قانونی طور پر ہلاک کیے جانے والے افریقی ہاتھیوں کی سالانہ تعداد ہر سال پیدا ہونے والے ہاتھیوں کی تعداد سے بڑھ چکی ہے اور اس جنگلی جانور کو ہلاک کرنے کے رجحان میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/17tjn
تصویر: AP

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام UNEP، بقا کے خطرے سے دوچار انواع کے کنونشن CITES، قدرتی ماحول کے تحفظ کی انٹرنیشنل یونین اور جنگلی حیات کی تجارت پر نظر رکھنے والے گروپ TRAFFIC کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ منظم جرائم پیشہ گروہ صرف پیسہ حاصل کرنے کے لیے ہاتھیوں کو اندھا دھند ہلاک کر رہے ہیں اور دنیا کے کئی علاقوں میں ہاتھیوں کی آبادی خطرے سے دوچار ہوتی نظر آ رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہاتھیوں کی ہلاکت میں ملوث گروہوں کو یقین ہے کہ وہ کسی کی گرفت میں نہیں آ سکیں گے۔

2011ء میں ایک سال کے اندر اندر افریقہ کے ایک مخصوص علاقے میں سترہ ہزار ہاتھی ہلاک کر دیے گئے
2011ء میں ایک سال کے اندر اندر افریقہ کے ایک مخصوص علاقے میں سترہ ہزار ہاتھی ہلاک کر دیے گئےتصویر: DW-TV

براعظم ایشیا میں آرائشی مصنوعات اور زیورات میں ہاتھی دانت کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ وہاں ایک ایسا امیر طبقہ وجود میں آ رہا ہے، جس کی قوت خرید بڑھتی جا رہی ہے۔ ہاتھی دانت کی طلب میں بر اعظم افریقہ میں بڑھتی ہوئی چینی سرمایہ کاری اور وہاں کے وسائل سے استفادے کے باعث بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ہاتھیوں کی غیر قانونی ہلاکت پر نظر رکھنے کا پروگرام MIKE افریقہ میں جن مقامات کی نگرانی کر رہا ہے، وہ اس براعظم کی ہاتھیوں کی مجموعی آبادی کے تقریباً 40 فیصد کا مسکن ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن 2011ء میں 17 ہزار ہاتھی ہلاک کر دیے گئے، جو MIKE کے زیر نگرانی مقامات پر ہاتھیوں کی آبادی کا 7.4 فیصد بنتے ہیں۔

’منظم جرائم پیشہ گروہ صرف پیسہ حاصل کرنے کے لیے ہاتھیوں کو اندھا دھند ہلاک کر رہے ہیں‘
’منظم جرائم پیشہ گروہ صرف پیسہ حاصل کرنے کے لیے ہاتھیوں کو اندھا دھند ہلاک کر رہے ہیں‘تصویر: picture-alliance / Robert Hadley

ان مقامات پر سن 2010ء میں غیر قانونی طور پر ہلاک کیے جانے والے ہاتھیوں کی تعداد 11500 تھی۔ 2012ء کے پہلے چھ ماہ کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ گزشتہ سال بھی ہلاک کیے جانے والے ہاتھیوں کی تعداد 17000 تک ہو گی۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہاتھیوں کو ہلاک کرنے کا رجحان وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

ہلاک ہونے والے ہاتھیوں کی مجموعی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو گی کیونکہ زیادہ تر علاقے ایسے ہیں، جن کی نگرانی نہیں کی جا رہی اور جن کے بارے میں کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ وسطی افریقی ممالک مثلاً ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں اس جنگلی جانور کے غیر قانونی شکار کی صورت حال خاص طور پر تشویشناک ہے تاہم جنوب افریقی ملک موزمبیق یا پھر مغربی افریقی ملک کیمرون میں بھی ہاتھیوں کو ہلاک کیے جانے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔

ہاتھی دانت سے آرائشی مصنوعات اور زیورات بھی تیار کیے جاتے ہیں
ہاتھی دانت سے تیار کردہ زیوراتتصویر: AP

براعظم افریقہ میں مختلف مقامات پر ہاتھیوں کی آبادی مختلف ہے۔ جہاں بوتسوانہ میں ایک اندازے کے مطابق ہاتھیوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہے، وہاں وسطی اور مغربی افریقہ میں اس جانور کی بقا کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

70ء اور 80ء کے عشرے میں ہاتھی دانت کے لیے ہزارہا ہاتھیوں کو ہلاک کر دیا گیا، جس کے بعد ان کی مجموعی آبادی کم ہو کر اندازاً تین تا چھ لاکھ تک آ گئی تھی۔ بعد ازاں ان کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے باعث صورت حال کچھ بہتر ہوئی اور 2007ء کے اندازوں کے مطابق یہ تعداد بڑھ کر چار لاکھ 70 ہزار اور چھ لاکھ 90 ہزار کے درمیان ہو گئی تھی۔

(aa/aba(reuters