1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گھریلو تشدد کی شکار خواتین یورپ میں پناہ کی حق دار

17 جنوری 2024

یورپی یونین کی عدالت انصاف نے خواتین کے لیے بین الاقوامی تحفظ کی ضمانت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اپنے ملکوں میں گھریلو تشدد کی شکار خواتین یورپ میں پناہ گزین کی حیثیت سے تحفظ حاصل کرنے کی حقدار ہیں۔

https://p.dw.com/p/4bMmJ
Italien Rom Protest Frauen Gewalt Femizid
تصویر: Luca Bruno/AP Photo/picture alliance

یہ عدالتی فیصلہ ان خواتین کے لیے بین الاقوامی تحفظ کی ضمانت دیتا ہے جنہیں ان کے وطن میں ''جسمانی یا ذہنی تشدد‘‘ کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور وہ ''قتل کیے جانے کے حقیقی خطرے‘‘ کا سامنا کرتی ہیں۔

لکسمبرگ میں قائم یورپی عدالت انصاف (ای سی جے) نے منگل کوجاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں گھریلو تشدد  کا شکار ہونے والی ایسی خواتین جن کی جان کو خطرات لاحق  ہیں، کے لیے یورپ میں پناہ حاصل کرنے کی راہ ہموار  کر دی ہے۔  ای سی جی کے مطابق ''عدالت جسمانی یا ذہنی تشدد‘‘ کا نشانہ بننے والی خواتین کے ساتھ ساتھ قتل ہونے کے حقیقی خطرے کا سامنا کرنے والی خواتین کے لیے بین الاقوامی تحفظ کی ضمانت دیتی ہے۔‘‘

بارسلونا کی پاکستانی ٹک ٹاک اسٹار

عدالتی فیصلے کا پس منظر

منگل کو ای سی جے کی طرف سے کیے گئے اس اہم فیصلے کے پیچھے دراصل بلغاریہ کی  عدالت  کی طرف سے یورپی عدالت انصاف کو بھجوایا جانے والا ایک مقدمہ ہے۔ ایک کرد نژاد ترک خاتون نے بلغاریہ کی عدالت میں بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس خاتون کا کہنا تھاکہ اگر اسے ترکی واپس جانا پڑا تو اسے جان کا خطرہ لاحق ہوگا۔

Luxemburg Schild des Europäische Gerichtshofs
لکسمبرگ میں قائم یورپی یونین کی عدالت انصاف تصویر: Arne Immanuel Bänsch/dpa/picture alliance

اس خاتون کا یہ کہنا تھا کہ اسے اس کے گھر والوں نے زبردستی شادی کرنے پر مجبور کیا اور اس کے شوہر نے اسے مارا پیٹا اور دھمکیاں دیں جس کے سبب اُس نے اپنے شوہرسے طلاق لے لی۔

 یورپی عدالت انصاف کے  مطابق  وہ خواتین، جنہیں ان کے آبائی ملک میں ان کی جنس کی وجہ سے جسمانی یا ذہنی تشدد  کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ پناہ گزین کا درجہ حاصل کرنے کی اہل ہیں۔ مزید برآں جنسی  اور گھریلو تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کو بھی یورپی ممالک میں پناہ گزین کی حیثیت حاصل ہو سکتی ہے۔ 

خواتین کے لیے تحفظ کے دیگر مواقع

 یورپی  عدالت انصاف نے ایسی خواتین کے لیے بھی کچھ مراعات کا اعلان کیا ہے، جو پناہ گزین کا درجہ حاصل کرنے کی اہل تو نہیں لیکن مخصوص حالات کی وجہ سے انہیں بھی تحفظ اور مدد کی ضرورت ہے۔ عدالتی بیان کے مطابق ایسی خواتین جو پناہ گزین کا اسٹیٹس حاصل کرنے کی شرائط پر پوری نہیں اترتیں وہ '' سبسیڈری پروٹیکشن‘‘ یعنی ایک خاص قسم  یا ثانوی درجے کا تحفظ حاصل کرنے کی مجاز ہیں۔

Bulgarien Sofia | Proteste gegen häusliche Gewalt
بلغاریہ میں گھریلو تشدد کے خلاف بڑے مظاہرےتصویر: Alexandar Detev/DW

 پناہ کی متلاشی ایسی خواتین کو اُسی ملک میں رہنے کی اجازت دی جائے گی، جہاں انہوں نے پہلی بار پہنچنے کے بعد تحفظ کی درخواست درج کروائی تھی۔ تاہم یہ خواتین یورپی یونین کے کسی دوسرے ملک کا سفر نہیں کرسکتیں۔

ای سی جے کے بیان کے مطابق، '' خواتین اُس صورت میں سبسیڈری پروٹیکشن کے حصول کی اہل ہوں گی جب ثقافتی، مذہبی یا روایتی اصولوں کی مبینہ خلاف ورزی کی وجہ سے ان کے خاندان یا برادری کے کسی فرد کے ذریعہ انہیں قتل کیے جانے یا تشدد کی کارروائیوں کا نشانہ بننے کا حقیقی خطرہ لاحق ہو۔‘‘

سعودی عرب: گھریلو تشدد سے پریشان دو بہنیں فرار

 ای سی جے نے واضح کیا کہ خواتین پر ان کی جنس کی بنیاد پر ظلم و ستم  دراصل جبر و تشدد اور ایزا رسائی کے زمرے میں آتا ہے اور اس تعریف کے تناظر میں ایسی خواتین ایک طرح کا سماجی گروپ بھی ہیں۔ ای سی جے نے تاہم  یہ نہیں بتایا کہ آیا بین الاقوامی تحفظ کے لیے درخواست دہندہ اس ترک خاتون کو پناہ گزین کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے یا انہیں سبسیڈری پروٹیکشن ملنی چاہیے۔ 

اُدھر بلغاریہ کی عدالت کو اب اس ترک خاتون کے مقدمے کا فیصلہ یورپی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں کرنا ہوگا۔

ک م⁄ ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)