1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گُوکائیلائی کی عدالت میں پیشی

9 اگست 2012

چین میں کمیونسٹ پارٹی کے معزول رکن بُو ژیلائی کی اہلیہ گُو کائیلائی کو قتل کے الزام میں مقدمے کا سامنے کرنے کے لیے آج عدالت میں پیش کیا گیا۔ جرم ثابت ہوا تو انہیں سزائے موت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/15n8k
تصویر: Reuters

 عدالت کا کہنا ہے کہ سماعت کے دوران گُو کائیلائی نے قتل کے الزام سے انکار نہیں کیا۔ سماعت کے اختتام پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا۔

گُو کائیلائی کے خلاف مقدمے کی سماعت کے بعد عدالتی اہلکار Tang Yigan کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کائیلائی کو فراہم کیے گئے وکیل نے الزام کو چیلنج نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سماعت کے دوران کائیلائی نے دیگر لوگوں کے جرائم کے بارے میں اہم معلومات دی ہیں اور ان کے اس تعاون کو مدِ نظر رکھا جائے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس مقدمے میں گُو کائیلائی کو مجرم قرار دیا جانا یقینی ہے۔ اے ایف پی نے  چین کی سرکاری نیوز ایجنسی سنہوا کے حوالے سے بتایا ہے کہ گُو کائیلائی کے خلاف ’ناقابلِ تردید اور ٹھوس‘ ثبوت ہیں کہ انہوں نے اپنے خاندان کے ایک معاون Zhang Xiaojun کے ساتھ مل کر برطانوی تاجر نیل ہیووڈ کو زہر دیا۔

یہ مقدمہ چین کے مشرقی شہر ہیفائی میں چلایا گیا، جو بُوکا سیاسی مرکز رہا ہے اور وہیں گزشتہ برس نومبر میں ایک ہوٹل میں ہیووڈ کی موت واقع ہوئی۔ ہیفائی کی مقامی آبادی اس مقدمے پر ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کر رہی ہے۔ ایک شہری نے کہا کہ کائیلائی کو سخت سزا ملنی چاہیے، اس نے قتل کیا ہے۔

China Mordprozess Politiker Bo Xilai Gu Kailai
عدالت کے باہر سکیورٹی سخت تھیتصویر: Reuters

ہیفائی میں ایک حجام کا کہنا تھا کہ یہ ایسا معاملہ ہے، جس کے بارے میں عوام زیادہ نہیں جانتے۔ جمعرات کو اس مقدمے کی سماعت کے موقع پر غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو عدالت تک رسائی نہیں دی گئی۔ تاہم دو برطانوی سفارت کاروں کو عدالت میں جاتے دیکھا گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس موقع پر متعدد پولیس اہلکار عدالت کے باہر موجود تھے، جن میں سادہ لباس میں ملبوس اہلکار بھی شامل تھے۔

گُو کائیلائی پر برطانوی شہری نیل ہیووڈ  کے قتل کے الزام میں مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ قتل کے اس اسکینڈل سے چین میں سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔

گُو پر پہلے سے ہی قتل کے ارتکاب یا اس کی منصوبہ بندی کا شبہ تھا اور وہ حراست میں تھیں۔ قبل ازیں سرکاری سطح پر ہیووڈ کے قتل کے مقصد کے حوالے سے کسی طرح کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں اور چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے صرف یہ بیان جاری کیا تھا کہ انہیں مالی تنازعے کے بعد قتل کیا گیا۔ تاہم گزشتہ ماہ کائیلائی پر ہیووڈ کے قتل پر فردِ جرم عائد کر دی گئی تھی۔

ہیووڈ 1990ء کی دہائی کے ابتدائی عرصے سے چین میں رہائش پذیر تھے۔

بُو چینی قیادت میں کسی اعلیٰ عہدے کے لیے کوشاں تھے، تاہم رقوم کی منتقلی کے اسکینڈل اور قتل کے اس مقدمے سے ان کی یہ کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔

کائیلائی پیپلز لبریشن آرمی کے معروف جنرل گُو یینگ شینگ کی چھوٹی بیٹی ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر یہ حیثیت انہیں سزائے موت سے بچا سکتی ہے۔

ng/km (AFP, dpa)