1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گيارہ سالہ بچی کا تيئس برس قبل ريپ اور قتل، تفتيش آج تک جاری

24 نومبر 2019

جرمنی ميں ايک بچی کے ساتھ جنسی زيادتی اور اس کے قتل کے دو دہائیوں پرانے کيس کی چھان بين آج بھی جاری ہے۔ اب نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے سينکڑوں مردوں کا ڈے اين اے ٹيسٹ کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/3Tcl3
Deutschland | Mordfall Claudi  Ruf | 870 Männer bei DNA Test
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Weihrauch

مئی سن 1995 ميں گيارہ سالہ کلاؤڈيا روف اپنے پڑوسی کے پالتو کتے کے ساتھ اپنے آبائی مغربی جرمن شہر گروونبروئچ ميں چہل قدمی کے ليے نکلی تھی۔ دو دن بعد اس کی لاش ستر کلوميٹر دور واقع شہر اوئسکرشن کے قريب کھيتوں ميں ايک خالی گزر گاہ سے ملی۔ لاش پر مٹی کا تيل چھڑک کر اسے جلايا گيا تھا۔ جرمن حکام کئی برسوں سے اس کيس کو سلجھانے کی کوششوں ميں ہيں۔ البتہ اب تک وہ ناکام رہے ہيں۔ اس کيس ميں تازہ پيش رفت يہ ہے کہ گروونبروئچ کی پوليس آٹھ سو مردوں کا ڈے اين اے ٹيسٹ کرا رہی ہے تاکہ مجرم تک پہنچا جا سکے۔
کلاؤڈيا کے قتل کے بعد تفتيش کار کئی ماہ تک عوام سے شواہد يا اس جرم سے جڑی ہوئی کسی بھی قسم کی معلومات کے ليے اپيليں کرتے رہے۔ اس سلسلے ميں بسوں اور ٹرينوں پر پوسٹرز لگائے گئے۔ واردات کے قريب ايک سال بعد ٹيلی وژن پر اس بارے ميں ايک خصوصی پروگرام بھی کيا گيا، جس ميں لوگوں سے دوبارہ اپيل کی گئی کہ اگر وہ اس کيس کو سلجھانے ميں مدد فراہم کر سکتے ہيں، تو سامنے آئيں۔ رياست نارتھ رائن ويسٹ فیليا ميں اس کيس کی ايک خصوصی ويب سائٹ تشکيل دی گئی اور مجرم تک پہنچنے ميں مدد پر نقدی انعام کا اعلان بھی کيا گيا۔ يہ تمام تر حکمت عملی مطلوبہ نتائج برآمد نہ کر سکی اور آج تيئس برس بعد بھی کلاؤڈيا روف کے ساتھ زيادتی اور قتل ايک معمہ ہے۔

Deutschland | Mordfall Claudi  Ruf | 870 Männer bei DNA Test
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Weihrauch

گروونبروئچ ميں ہفتہ چوبيس نومبر سے آٹھ سو مردوں کے ڈے اين اے ٹيسٹ کا عمل شروع ہو گيا ہے۔ واردات کے وقت چودہ سے ستر برس کے تمام افراد کے لعاب کے ذريعے ان کا ٹيسٹ کيا جائے گا۔ حکام نے بتايا کہ مقامی لوگ ان کا ساتھ دے رہے ہيں اور پہلے دن يعنی آج بروز ہفتہ تين سو مرد ٹيسٹ کے ليے آ رہے ہيں۔ پوليس کا ماننا ہے کہ شايد اصل مجرم ٹيسٹ کے ليے نہ آئے ليکن اس کے کسی رشہ دار کے ڈے اين اے سے ممکن ہے کہ مجرم تک پہنچا جا سکے۔
تفتيش کاروں نے سن 2010 ميں بھی ساڑھے تين سو مردوں کا ڈے اين اے ٹيسٹ کيا تھا ليکن کچھ پتہ نہ چل سکا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کيس کا از سر نو دوبارہ جائزہ ليا گيا ہے اور نئی حکمت عملی اپنا کر تفتيش کی جا رہی ہے، جس سے اميد ہے کہ شايد کچھ نيا پتہ چل سکے اور اسی ليے اب سن 2019 ميں کئی مردوں کا ڈے اين اے ٹيسٹ کرايا جا رہا ہے۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں