گولڈن ٹیمپل آپریشن: برطانوی انکوائری رپورٹ کے نتائج آج
4 فروری 2014برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس انکوائری کا حکم گزشتہ مہینے دیا تھا۔ ان کے اس اقدام کی وجہ برطانیہ میں نیشنل آرکائیوز کی جاری کردہ اس وقت سے پہلے تک منظر عام پر نہ آنے والی وہ سرکاری دستاویزات بنی تھیں، جو امرتسر میں سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل میں بھارتی فوج کے آپریشن کے بارے میں تھیں۔
ان دستاویزات میں سے ایک میں یہ واضح اشارے موجود تھے کہ برطانوی فوج کے ایک افسر نے قریب تین عشرے قبل گولڈن ٹیمپل میں بھارتی فوجی کارروائی کی پلاننگ میں نئی دہلی میں اعلیٰ حکام کی مدد کی تھی۔ امرتسر میں 1984ء کے جون میں اس آپریشن کے دوران قریب 500 افراد مارے گئے تھے۔ تب یہ بھارتی فوجی آپریشن وہاں موجود سکھ عسکریت پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا۔
اسّی کی دہائی میں سکھ عسکریت پسندوں نے گولڈن ٹیمپل میں کئی سال تک پناہ لے رکھی تھی اور یہ فوجی آپریشن چھ روز تک جاری رہا تھا۔ اس آپریشن کے چند مہینے بعد اس دور کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ان کے دو سکھ محافظوں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اندرا گاندھی کے قتل کا یہ واقعہ بظاہر گولڈن ٹیمپل ملٹری آپریشن کا بدلہ تھا۔
لندن میں نیشنل آرکائیوز کی جاری کردہ دستاویزات کے نتیجے میں اہم معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم ڈیود کیمرون نے گولڈن ٹیمپل آپریشن میں منصوبہ بندی کی حد تک برطانیہ کے فوجی تعاون کے بارے میں چھان بین کا جو حکم دیا تھا، اس کے پس منظر میں برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ آج منگل کی شام لندن کی پارلیمان میں اس فوری انکوائری کے نتائج پیش کرنے والے ہیں۔
اس انکوائری کے نتائج سامنے آنے سے قبل ہی برطانیہ میں سکھ برادری کے نمائندوں کی طرف سے تنقید بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ برطانیہ کی سکھ فیڈریشن کے چیئرمین بھائی امریک سنگھ نے وزیر اعظم کیمرون کے نام ایک کھلے خط میں لکھا ہے، ’’برطانیہ کی سکھ برادری اس انکوئری کے محدود عرصے سے سخت ناامید ہوئی ہے۔‘‘
برطانوی سکھ فیڈریشن کے چیئرمین نے ڈیوڈ کیمرون کے نام اپنے خط میں لکھا ہے، ’’ہمیں اس بات سے شدید ناامیدی ہوئی ہے کہ حکومت نے اس انکوائری اور ماضی کے حقائق کا جائزہ لینے کے لیے شرائط کیا رکھی ہیں۔ ہمیں اس انکوائری کی شرائط سے متعلق معلومات اس چھان بین کے باقاعدہ اعلان کے تین ہفتے بعد ملیں۔ ایسا پارلیمان میں اس انکوائری کے نتائج پیش کیے جانے سے محض چند روز قبل کیا گیا۔‘‘
برطانوی سکھ برادری کے عہدے داروں کے مطابق اس جائزہ رپورٹ میں جس دور کے حالات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا، وہ بہت محدود ہے۔ ان کے مطابق ہو سکتا ہے کہ اس چھان بین کے نتائج میں برطانوی سیاستدانوں کے ان خدشات کا تسلی بخش جواب موجود نہ ہو، جن کا اظہار انہوں نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران کیا ہے۔