1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گولان کی پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد، امریکا کی مخالفت

16 نومبر 2018

امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ گولان کے پہاڑیوں سے اسرائیلی قبضے کے خلاف اقوام متحدہ کی سالانہ قرارداد کی مخالفت کرے گا۔ اسرائیل نے اس امریکی اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/38O9j
UN Friedensmission Golan Höhen
تصویر: Getty Images/J. Marey

اقوام متحدہ کی جانب سے گولان کے پہاڑی علاقے پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے ہر سال ایک قرارداد منظور کی جاتی ہے، تاہم پہلی دفعہ امریکا نے اس قرارداد کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔

شام کے ساتھ دو اہم سرحدی گزر گاہيں کھول دی گئيں

گولان کی پہاڑیوں کے قریب روسی ملٹری پولیس کی تعیناتی

گولان کے علاقے میں قریب 12 سو مربع کلومیٹر کا اعلان بفر زون کہلاتا ہے، جہاں اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات ہے۔ اسرائیلی نے سن 1967 کی عرب اسرائیلی جنگ میں گولان کے اس پہاڑی علاقے کا زیادہ تر حصہ اپنے قبضے میں کر لیا تھا جب کہ سن 1981 میں اسے اسرائیل میں شامل کر لیا گیا تھا۔ اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی برادری تسلیم نہیں کرتی ہے۔

اس سے قبل اس عالمی قرارداد میں امریکا اپنے ووٹ کا حق استعمال نہیں کرتا تھا۔ ’مقبوضہ شامی گولان‘ نامی اس سالانہ قرارداد میں اسرائیل سے کہا جاتا ہے کہ وہ اس علاقے سے اپنی عمل داری ختم کرے تاہم اس بار اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نِکی ہیلی نےکہا ہے کہ امریکا اس بار اس قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالے گا۔

جمعرات کو اپنے ایک بیان میں نِکی ہیلی کا کہنا تھا، ’’امریکا اب مزید اس قرارداد  پر اپنے ووٹ کا حق محفوظ نہیں رکھے گا اور گولان کے پہاڑی سلسلے سے متعلق اس نامناسب قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالے گا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ قرارداد سراسر اسرائیل مخالف ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے ظالمانہ کارروائیاں ثابت کر چکی ہیں کہ وہ کسی پر بھی حکم رانی کے لائق نہیں۔‘‘

اس سے قبل امریکی سفیر برائے اسرائیل ڈیوڈ فریڈمن نے ستمبر میں کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ اسرائیل گولان کے پہاڑی سلسلے پر اپنی عمل داری قائم رکھے گا۔

ڈونڈ ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اسرائیل نے گولان کے پہاڑی سلسلے پر اپنا قبضہ کے حق میں امریکی حمایت کی بھرپور مہم چلائے رکھی ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ نے سابقہ امریکی صدور کی روایت کے برخلاف اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کو بھی تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا قدم اٹھایا تھا۔

ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)