1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گولان کی پہاڑیوں سے فلپائن کے امن دستے بچ نکلنے میں کامیاب

عابد حسین31 اگست 2014

ہفتے کے روز گولان ہائٹس میں اقوام متحدہ کے امن دستوں اور شام میں متحرک انتہا پسند جہادی تنظیم النصرہ فرنٹ کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ امن دستے میں شامل فلپائن کے فوجی بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D4EN
تصویر: AFP/Getty Images

فلپائن کے دارالحکومت منیلا سے وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر تعینات اقوام متحدہ کے امن دستے میں شریک فلپائن کے فوجی بخیریت رات کی تاریکی میں بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امن دستے میں 75 فلپائن کے فوجی شامل ہیں۔ فلپائن کی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رامون زاگالا کے مطابق تمام فوجی بچ نکلنے میں کامیاب رہے اور وہ بخیریت ہیں۔ ترجمان کے مطابق تمام فوجی پوزیشنوں سے دستبردار ضرور ہوئے لیکن اپنے ہتھیار اپنے ساتھ لانے میں کامیاب رہے ہیں۔

محاصرے سے نکلنے والے ابتدائی 35 فوجیوں کو اقوام متحدہ کی بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے برائیقہ کی فوجی پوزیشن سے نکالا گیا تھا۔ اِس کارروائی میں آئر لینڈ کے فوجی بھی شامل تھے۔ اِن کو نکال کر فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔ بقیہ 40 فوجیوں نے جہادیوں کو سات گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں مصروف رکھا۔ بعد میں یہ اندھیرا پھیلنے پر دو کلو میٹر کی دوری پر واقع اقوام متحدہ کی ایک اور پوزیشن تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

UN-Friedensmission Stellung der Blauhelme auf den Golanhöhen 30.08.2014
گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے امن دستے میں شامل فوجیوں کی تعداد 1223 ہےتصویر: A.Gharabli/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی جانب سے ہفتے کی شام جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ گولان علاقے میں بظاہر حالات پرسکون ہیں لیکن تناؤ کی کیفیت موجود ہے۔ گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے امن دستے شام اور اسرائیل کے درمیان سرحدی معاملات کی نگرانی کے لیے تعینات ہیں۔ اِس دستے کے اراکین کو النصرہ فرنٹ کے جہادیوں نے چار روز قبل بدھ کو القنیطرہ قصبے کی کراسنگ کو عبور کر کے محاصرے میں لے لیا تھا۔ محاصرے کے عمل کے دوران امن دستے میں شامل فجی کے 44 فوجیوں کو جہادیوں نے حراست میں لے لیا۔

النصرہ کے جہادیوں نے بدھ کی شام اور اسرائیل کی سرحد پر واقع امن دستوں کے دوسرے مقامات رویحانا اور برائیقہ کا بھی محاصرہ کیا تھا۔ رویحانا کا مقام القنیطرہ سے سوا دو کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ امن دستے کے فلپائن کے اراکین کو بھی النصرہ فرنٹ کے باغی ہتھیار پھینک دینے کا کہتے رہے۔ سیریئن آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کے رامی عبدالرحمان نے جہادیوں کا تعلق النصرہ سے بتایا ہے۔ عبدالرحمان نے یہ بھی بتایا کہ ہفتے کے روز فلپائن کے امن دستے اور جہادیوں کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔

دنیا بھر میں جہادی گروپوں کے بارے میں خفیہ طور پر معلومات جمع کرنے والی ویب سائٹ SITE کے مطابق فجی کے مغوی فوجیوں کی ایک تصویر انٹرنیٹ پر جاری کی گئی ہے۔ یہ فوجی اپنی وردی میں ملبوس ہیں۔ ان تمام کے شناختی کارڈز بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ ویب سائٹ SITE کے مطابق النصرہ نے امن دستے کے اراکین کو اغوا کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بیان کیا کہ اقوام متحدہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے خون بہائے جانے کے خلاف فوری طور پر بھرپور کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ اِس ویب سائٹ پر جاری ہونے والی رپورٹ کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔

گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے امن دستے میں شامل فوجیوں کی تعداد 1223 ہے۔ ان میں شامل فوجیوں کا تعلق نیپال، فِجی، آئرلینڈ، بھارت، ہالینڈ اور فلپائن سے ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے مغوی فوجیوں کی غیر مشروط اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔