1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوادر سے کاشغر تک تجارتی شاہراہ کی تعمیر کا معاہدہ

عابد حسین6 جولائی 2013

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف ان دنوں چین کے دورے پر ہیں۔ اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کُل آٹھ معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ ان معاہدوں میں سے ایک گوادر سے کاشغر تک تجارتی شاہرہ کی تعمیر کا معاہدہ بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/192yF
تصویر: Reuters

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے چینی ہم منصب لی کی چیانگ کے ساتھ بیجنگ میں جمعے کے روز ملاقات کی تھی۔ چین اور پاکستان کے درمیان جن آٹھ معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں، ان میں دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی کوریڈور کے قیام کو بہت زیادہ وقعت دی گئی ہے۔ یہ معاہدات پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم کی ملاقات کے درمیان طے پائے۔ پاکستانی مبصرین کے نزدیک گوادر سے کاشغر تک تجارتی شاہراہ کی تعمیر خاص اہمیت کا معاہدہ ہے۔ مالی مشکلات سے دوچار پاکستان کو امید ہے کہ چین کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے کئی نئے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔

Staatsbesuch Pakistan Premier Nawaz Sharif und Xi Jinping
چین اور پاکستان کے درمیان آٹھ معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیںتصویر: Reuters

بحیرہ عرب کے ساتھ براہ راست رابطہ استوار کرنے کے لیے چین اپنے صوبے سنکیانگ کے شہر کاشغر سے لے کر پاکستان کے ساحلی شر گواردر تک جو تجارتی سڑک تعمیر کرنا چاہتا ہے، وہ تقریباً دو ہزار کلو میٹر لمبی ہو گی اور یہ سنگلاخ پہاڑوں، بے آب و گیاہ میدانی علاقوں سے گزرتی ہوئی گوادر پہنچے گی۔ اس تجارتی شاہراہ کی تعمیر کو ایک طویل المدتی پلان کے طور پر لیا گیا ہے۔ ابتداء میں یہ رابطہ سڑک کے ذریعے ہو گا اور بعد میں ریل کی پٹری بچھانے کو بھی تجویز کیا گیا ہے۔ رواں برس فروری میں گوادر کی بندرگاہ کا انتظام ایک مفاہمت کے تحت پہلے ہی چینی کمپنی کے حوالے کیا جا چکا ہے۔

Pakistans Premier Minister Nawaz Sharif zu Besuch in China
نواز شریف پانچ روزہ سرکاری دورے پر چین گئے ہوئے ہیںتصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images

آٹھ معاہدوں میں سے ایک اور چینی سرحد سے راولپنڈی تک فائبر آپٹک کیبل کو نصب کرنا بھی ہے تا کہ پاکستان کے انٹرنیشنل کمیونیکیشن نیٹ ورک کو تقویت حاصل ہو سکے۔ اس پراجیکٹ پر پچاسی فیصد خرچہ چین کی حکومت برداشت کرے گی اور بقیہ پندرہ فیصد اسلام آباد حکومت ادا کرے گی۔ یہ پراجیکٹ تین سال میں مکمل ہو گا اور اس پر کل 44 ملین ڈالر کی لاگت آئے گی۔ پاکستان اور چین اپنے تجارتی روابط کو مزید مستحکم بھی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ گزشتہ برس پہلی مرتبہ پاک چین تجارت کا حجم بارہ ارب ڈالر تک پہنچا تھا۔

دوسری جانب پاکستان کی حکومت سے چین یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے ایغور عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کرے گی۔ سنکیانگ کے ایغور مسلمان علیحدگی پسندوں کے حوالے سے چین کا بارہا کہنا ہے کہ یہ پاکستان میں القاعدہ سے وابستہ انتہا پسندوں کے پاس پناہ لینے پہنچتے ہیں۔ پاکستان کا موقف ہے کہ کئی ایغور انتہا پسندوں کو قبائلی علاقوں میں یا تو ہلاک کر دیا گیا ہے یا جو باقی بچے ہیں ان کہ بیدخل کیا جا چکا ہے۔ اسلام آباد حکومت یہ تسلیم کرتی ہے کہ ابھی بھی کچھ ایغور علیحدگی پسند قبائلی علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔