1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گنے فروخت کرنے والا عادل پیشہ ور فٹ بالر کیسے بنا

عدنان اسحاق5 فروری 2014

محمد عادل کا تعلق بہاولپور سے ہے۔ وہ بچپن میں سڑکوں پر گنے فروخت کیا کرتا تھا تاہم اب وہ کسی غبر ملکی کلب کی جانب سے کھیلنے والا پاکستان کا پہلا فٹ بالر بن گیا ہے

https://p.dw.com/p/1B37U
تصویر: DW/S. Khan

محمد عادل کا تعلق بہاولپور سے ہے۔ وہ ایک فٹ بالر بننا چاہتا تھا اور بچپن میں ہی اس کی خواہش تھی کہ وہ کسی غیر ملکی کلب کی جانب سے کھیلے۔ تاہم حالات نے اسے گنّے بیچنے پر مجبور کر دیا۔ وہ بتاتا ہے کہ اس نے کام تو کیا ہے لیکن ساتھ ہی فٹ بال سے بھی اپنا تعلق ختم نہیں کیا۔ آخر کار فٹ بالر محمد عادل کی محنت رنگ لائی اور ابھی حال ہی میں اس نوجوان کو کرغزستان کے کلب ایف سی ’دوردوئی‘ نے منتخب کر لیا ہے۔ 21 سالہ عادل نے معاہدے پر دستخط بھی کر دیں ہیں۔ کلب دوردوئی کرغزستان کی قومی فٹ بال کا چیمپئن بھی ہے۔

اس طرح عادل پاکستان پریمیئر لیگ کا وہ واحد کھلاڑی بن گیا ہے، جسے بیرون ملک جا کر کھیلنے کا موقع ملا ہے۔ کرغرستان روانگی سے قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ اس کی خوشی کی انتہا نہیں ہے اور وہ خود کو چاند پر محسوس کر رہا ہے۔ اس کے بقول یہ اس کی سخت محنت کا نتیجہ ہے۔

کرکٹ کے دیوانے ملک پاکستان میں فٹ بال نظر انداز ہوتا آیا ہے اور ابھی بھی اس کھیل پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی۔ اس لیے یہ انتہائی غیر معمولی ہے کہ فٹ بال کے کسی پاکستانی کھلاڑی کو غیر ملکی کلب نے منتخب کیا ہے۔

عادل کے والد بھی گنّے فروخت کیا کرتے تھے۔ عادل بچپن میں گننوں سے لدی گاڑی اسکول لے کر جاتا تھا اور پڑھائی کے بعد انہیں فروخت کیا کرتا تھا۔ اُن دنوں کو یاد کرتے ہوئے عادل کہتا ہے کہ وہ بہت مشکل وقت تھا۔ وہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلنا چاہتا تھا لیکن اسکول کے بعد اسے گنّے فروخت کرنے پڑتے تھے۔ اس وجہ سے اسے فٹ بال کھیلنے کا وقت بہت کم ملتا تھا۔

عادل کے بقول اس سفر میں اس کے والد نے اس کا بھرپور ساتھ دیا اور وہ چھوٹے چھوٹے کلبز سے ہوتا ہوا خان ریسرچ لیبارٹریز’ کے آر ایل‘ کلب تک جا پہنچا۔ کے آر ایل کا شمار پاکستان کی بہترین فٹ بال ٹیموں میں ہوتا ہے۔ کے آر ایل کے کوچ طارق لطفی کا کہنا ہے کہ عادل فٹ بال کے حوالے سے قدرتی صلاحیت کا مالک ہے۔ وہ کہتے ہیں عادل ایک ایسے پرعزم کھلاڑی کے طور پر ان کے پاس آیا تھا، جو فٹ بال کے میدان میں اپنے خوابوں کو پورا کرنا چاہتا تھا۔ میدان میں عادل کی تیز رفتاری اس کی خصوصیت ہے۔

عادل کہتا ہے کہ سربیا سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ٹیم کے سابق کوچ ’ Zavisa Milosavljevic ‘ کی کوششوں کی وجہ سے دور دوئی کے ساتھ معاہدہ ممکن ہو سکا ہے۔

عادل نے بتایا کہ ارجنٹائن کے کارلوس تیویز اس کا پسندیدہ کھلاڑی ہے۔ اس نے کہا کہ اسے امید ہے کہ معاہدے سے حاصل ہونے والی رقم سے وہ اپنے والد کی حج پر جانے کی خواہش پوری کر سکے گا۔ عادل نے مزید بتایا کہ اس کے بیرون ملک جا کر کھیلنا پاکستان میں فٹ بال کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔