1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'گائے کا پیشاب غیرمعمولی طبی فوائد کا حامل'، بھارتی سائنسداں

جاوید اختر، نئی دہلی
20 جنوری 2025

گائے کے پیشاب کے غیرمعمولی طبی فوائد کے متعلق آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائریکٹر ویزی ناتھن کامکوٹی کے بیان نے ایک بار پھر تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ آئی آئی ٹی بھارت میں سائنس کی تعلیم کے موقر ترین اداروں میں سے ایک ہے۔

https://p.dw.com/p/4pMig
کورونا وائرس کے علاج کے طور پر گائے کے پیشاب کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ایک ہندو مذہبی گروپ کی جانب سے نئی دہلی میں منعقدہ تقریب کے دوران ایک ہندو شخص گائے کا پیشاب پی رہا ہے
کورونا وائرس کے علاج کے طور پر گائے کے پیشاب کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ایک ہندو مذہبی گروپ کی جانب سے نئی دہلی میں منعقدہ تقریب کے دوران ایک ہندو شخص گائے کا پیشاب پی رہا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) مدراس کے ڈائریکٹر ویزی ناتھن کامکوٹی نے گزشتہ دنوں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گئو موترا یا گائے کے پیشاب کے طبی فوائد کو اجاگر کیا۔ انہوں نے گائے کے پیشاب کے "اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات" کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پینے سے ہاضمہ بھی بہتر ہو جاتا ہے۔ ان کی اس تقریر کا ویڈیو وائرل ہونے کے ساتھ ہی بھارت میں ایک بار پھر یہ تنازع زندہ ہو گیا ہے۔

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ، گائے کے پیشاب کی سرکاری خریداری شروع

وائرل ویڈیو میں، کامکوٹی نے ایک سنیاسی کے بارے میں ایک کہانی شیئر کی جنہوں نے مبینہ طور پر گائے کا پیشاب پی کر اپنے آپ کو تیز بخار سے نجات حاصل کی تھی۔

کامکوٹی نے بتایا، "ایک سنیاسی کو تیز بخار تھا اور وہ ڈاکٹر کو بلانے کا سوچ رہا تھا۔ میں سنیاسی کا نام بھول گیا، لیکن اس نے کہا 'گئوموتھران پنامی' یعنی می‍ں گائے کا پیشاب پینا چاہتا ہوں۔ اس کے بعد اس نے فوراً گائے کا پیشاب پیا اور 15 منٹ میں اس کا بخار اتر گیا۔"

آئی آئی ٹی مدراس کی بنیاد 1959 میں مغربی جرمنی کی اس وقت کی حکومت کی تکنیکی، تعلیمی اور مالی مدد سے رکھی گئی تھی
آئی آئی ٹی مدراس کی بنیاد 1959 میں مغربی جرمنی کی اس وقت کی حکومت کی تکنیکی، تعلیمی اور مالی مدد سے رکھی گئی تھیتصویر: cc-by-sa/Minivalley

بیان کی شدید نکتہ چینی

تمل ناڈو کی حکمراں ڈی ایم کے نے کامکوٹی کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے ان کے بیان کو 'بکواس' قرار دیا ہے۔ پارٹی لیڈر ٹی کے ایس ایلنگوین نے کہا کہ اس ڈائریکٹر کو تعلیمی نظام سے باہر پھینک دینا چاہیے۔

ہندوتوا نظریے کا فروغ، جدید سائنس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے!

انہوں نے الزام لگایا کہ ایسے افراد کو اعلیٰ تعلیمی اداروں کا ذمہ دار بناکر بی جے پی کی مرکزی حکومت دراصل ملک کے تعلیم اور تعلیمی اداروں کو برباد کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ طلبہ کے لیے بدقسمتی کی بات ہے۔ کامکوٹی نے اپنے بیان سے ثابت کردیا ہے کہ وہ نااہل ہیں۔ انہیں تعلیمی ادارے کی جگہ کسی مندر میں ہونا چاہئے تھا۔" ایلنگوین نے م‍زید کہا، "حکومت کو چاہیے کی اس شخص کو کسی سرکاری ہسپتال میں تعینات کردے، لیکن تمل ناڈو میں نہیں بلکہ اتر پردیش یا کہیں اور جہاں وہ لوگوں کو اپنی باتوں سے بے وقوف بنا سکیں، جہاں وہ لوگوں کو دھوکہ دے سکیں اور گئوموتر کے بارے میں جھوٹ بول سکیں۔"

بھارت: گاؤ موتر پر نکتہ چینی، صحافی اور کارکن کو جیل

کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان کارتی چدمبرم نے آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائریکٹر کے گائے کے پیشاب کی حمایت کے حوالے سے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اتنے اعلیٰ سائنسی ادارے کے سربراہ کی طرف سے جعلی سائنس کی وکالت کرنا انتہائی نامناسب ہے۔

ہندو مت میں گائے کو انتہائی مقدس مقام حاصل ہے
ہندو مت میں گائے کو انتہائی مقدس مقام حاصل ہےتصویر: Rajesh Kumar Singh/AP Photo/picture alliance

بی جے پی نے ڈائریکٹر کے بیان کی حمایت

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ڈی ایم کے اور کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ "بیکار" لوگ بہت سی باتیں کہتے ہیں۔ پارٹی نے کہا، "گئوموترا ایک بھارتی روایتی دوا ہے۔ یہاں تک کہ بہت سی دواؤں میں گئو مترا کو ملایا جاتا ہے اور ہم دکانوں سے ان دواؤں کو خریدتے ہیں۔"

بی جے پی کے رہنما نارائن تروپتی کا کہنا تھا، "یہ ایک قسم کا مادہ ہے جو دواؤں میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ سب جانتے ہیں کہ ہمارے سابق وزیر اعظم مرار جی ڈیسائی بھی گئوموترا پیا کرتے تھے۔ یہ بھارتی روایت میں موجود ہے... یہ ایک عقیدہ ہے، جس پر بہت سے لوگ یقین رکھتے ہیں اور اگر کسی کو یقین نہیں ہو تو اسے چھوڑ دے۔"

’میں توروزانہ گائے کا پیشاب پیتا ہوں‘ :بالی وڈ اداکار اکشے کمار

انہوں نے مزید کہا، "آپ آئی آئی ٹی ڈائریکٹر جیسے شخص پر تبصرہ نہیں کر سکتے جو ایک دانشور ہیں، ایک دیانت دار آدمی ہیں، ایک اعلی تعلیم یافتہ آدمی ہیں، وہ بہت صاف گو ہیں۔ جو لوگ ایک برہمن پر تنقید کررہے ہیں ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ تقریباﹰ دو سال قبل مرکزی وزیر پرشوتم روپالا نے کہا تھا کہ دنیا کو بتانے کا وقت آگیا ہے کہ گائے کا گوبر اور پیشاب انسانوں کے لیے مقدس ہیں اور بھارتی سائنس دانوں کو اس کو سائنسی طور پر ثابت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

تاہم ماہر وائرولوجسٹ اور روایتی ادویات کے محقق دیب پرساد چٹوپادھیائے کا کہنا ہے کہ "گائے کا گوبر اور پیشاب فضلہ ہیں، ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوا ہو یا ثابت ہو سکے کہ یہ ہمارے لیے فائدہ مند ہیں۔"

گائے کا گوبر اور پیشاب کووڈ انیس کا علاج نہیں، طبی ماہرین