1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ نے بھی میانمار کے جرنیلوں پر پابندیاں عائد کردیں

19 فروری 2021

برطانیہ اور کینیڈا نے میانمار کے فوجی جرنیلوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہونے کے الزامات لگاتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کردیں۔

https://p.dw.com/p/3pZyw
Myanmar Massenproteste nach Militärputsch  in Yangon
تصویر: AP Photo/picture alliance

برطانیہ اور کینیڈا نے بھی میانمار میں حالیہ فوجی بغاوت کے ذریعہ جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹنے میں ملوث فوجی جرنیلوں کے اثاثے منجمد کر دیے اور ان پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکا نے اسی طرح کی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

اس دوران میانمار میں حالیہ فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین میں سرکاری ریلوے کے ملازمین بھی شامل ہوگئے ہیں۔ جمعرات کے روز انہوں نے آنگ سان سوچی سمیت سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

برطانیہ نے کہا کہ وہ میانمار کے تین فوجی جرنیلوں کے اثاثے منجمد اور ان پر سفری پابندیاں عائد کر رہا ہے جبکہ کینیڈا نے نو فوجی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانیہ نے جن تین جرنیلوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے ان میں میانمار کے وزیر دفاع میا ٹن او، وزیر داخلہ سوئے ٹٹ اور ان کے نائب تھان لینگ شامل ہیں۔

کینیڈا نے میانمار کے وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کے علاوہ سات دیگر عہدیداروں کے اثاثے منجمد کر دیے اور ان کے ساتھ کسی طرح کے مالی لین دین پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

میانمار میں یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد امریکا پہلے ہی کئی فوجی رہنماوں پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا ”ہم اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کر میانمار کی فوج کو انسانی حقوق کی پامالیوں کا ازالہ اور عوام کے لیے انصاف کے حصول کا تقاضہ کریں گے۔"

برطانیہ میں فوجی جنٹا کے رہنما من آنگ ھلاینگ پر پہلے ہی پابندیاں عائد تھیں۔ برطانیہ نے ان پر روہنگیا مسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتی گروہوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالیوں کا الزام عائد کیا تھا۔

کینیڈا کے وزیر خارجہ مارک گارنیؤ نے کہا ”اوٹاوا کا یہ قدم میانمار میں فوج کی جانب سے جمہوری حقوق کی 'توہین‘ کے خلاف 'متحدہ کارروائی‘ کا حصہ ہے۔"

میانمار کی حکومت نے برطانیہ اور کینیڈا کی طرف سے عائد پابندیوں پر فوری طورپر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف نوجوان شہریوں کا احتجاج

کواڈ گروپ نے حکومت کو بحال کرنے کی اپیل کی

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جاپان، بھارت، امریکا اور آسٹریلیا پر مشتمل کواڈ گروپ نے میانمار میں جمہوریت کو جلد از جلد بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جاپانی وزیر خارجہ توشی متشو موتیگی نے کہا کہ کواڈ گروپ ”میانمار کی صورت حال کو طاقت کے ذریعہ تبدیل کرنے کی یک طرفہ کوشش کی سخت مذمت کرتا ہے۔"

جاپانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جمعرات کے روز کواڈ کی ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران رکن ممالک اس بات پر متفق تھے کہ میانمار میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کو جلد از جلد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ میانمار میں فوج نے حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد آنگ سان سوچی سمیت حکمراں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے متعدد رہنماوں کو گرفتار کر لیا تھا۔  فوج نے اپنے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ فوج کے اس اقدام کے خلاف تقریباً پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

امداد کے منتظر روہنگیا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں