1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیا میں سینکٹروں مسلمانوں کا ہم جنس پرستی کے خلاف احتجاج

8 اکتوبر 2023

مظاہرین نےسپریم کورٹ کے ان ججوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، جنھوں نے ایل جی بی ٹی کیو گروپوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے اس مظاہرے کو ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز مہم قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/4XFCH
Anti LGBTQ Protests I Kenya Gay Rights
تصویر: Thomas Mukoya/REUTERS

کینیا میں سینکڑوں مسلمانوں نے ایل جی بی ٹی کیو گروپوں کے غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) سے وابستہ ہونے اور ان کی تشکیل کے حق کو برقرار رکھنے کے حالیہ فیصلے کے خلاف ملکی سپریم کورٹ کی طرف مارچ کیا۔ جمعہ چھ مارچ کو ہم جنس پرستی کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے ہوئے مشتعل مسلمانوں نے ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے تعلق کے حق کی توثیق کرنے والے تین ججوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ''استعفیٰ دیں اور توبہ کریں۔‘‘

گزشتہ مہینے ان تینوں ججوں نے فیصلہ دیا تھا کہ کینیا کے غیر سرکاری تنظیم کے بورڈ نے ایک ایل جی بی ٹی کیو گروپ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا اور اسے اس تنظیم کے ساتھ اپنی وابستگی رجسٹر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ مزید دو ججوں نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن امتیاز ممکن نہیں ہو سکتا کیونکہ کینیا میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے۔ مخالفین نے اس فیصلے کو ''خطرناک‘‘ قرار دیا اور اس نے قدامت پسندوں کو بھی اشتعال دلایا۔

Anti LGBTQ Protests I Kenya Gay Rights
مظاہرین نےسپریم کورٹ کے ان ججوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، جنھوں نے ایل جی بی ٹی کیو گروپوں کے حق میں فیصلہ دیا تھاتصویر: Brian Inganga/AP/picture alliance

کینیا کے صدر ولیم روٹو نے تسلیم کیا کہ ملک کے قوانین، ثقافت اور مذاہب ہم جنس تعلقات کی اجازت نہیں دیتے لیکن کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ تاہم رکن پارلیمان محمد علی نے دعویٰ کیا کہ عدالت یہ تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے کہ کینیا ایک مذہبی ملک ہے۔ انہوں نے کہا، ''اسلام اور مسیحیت ہم جنس پرستوں کے خلاف ہیں۔ ہمارے ملک کا آئین ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو تسلیم نہیں کرتا۔ عدالت میں تین افراد کو معاشرتی اقدار کے خلاف نہیں جانا چاہییے۔‘‘

ایل جی بی ٹی کیو مخالف مسلمانوں سخت قوانین کے حامی

کینیا میں نوآبادیاتی دور کے قوانین ہم جنس پرستی کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں اور اگرچہ اس قانون کے تحت سزا اور قید شاذ و نادر ہی دی جاتی ہے، پھر بھی اس کے حامی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ قوانین ہم جنس پرستوں کے تعلقات کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کے اراکین کو ان کے وقار اور صحت کی دیکھ بھال اور انصاف کے حقوق سے محروم کرتے ہیں۔

کینیا ہیومن رائٹس کمیشن (کے ایچ آر سی) نے کہا کہ جمعے کا احتجاج ''نفرت انگیز مہم‘‘ کا حصہ تھا۔ گروپ نے ایک بیان میں کہا، ''ہم ان تمام سابقہ ​​اور جاری مذموم سرگرمیوں کی مذمت کرتے ہیں جو اس کمیونٹی کے زندگی، سلامتی اور وقار کے حقوق کو کم کرتی ہیں۔‘‘

Kenia | LGBTQ Proteste in Nairobi 2014
کینیا میں قانونی طور پر ہم جنس پرستی کی ممانعت ہےتصویر: Ben Curtis/AP Photo/picture alliance

ایل جی بی ٹی کیو مخالف مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ ایک مسودہ بل کی حمایت میں کینیا کی پارلیمنٹ کی طرف مارچ کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں، جس میں ہم جنس تعلقات کو مزید مجرمانہ قرار دینے اور بعض معاملات میں 50 سال تک قید کی سزا کی تجویز ہے۔ قانون ساز پیٹر کالوما نے یہ قانون پیش کیا، جو مئی میں ہمسایہ ملک یوگنڈا میں منظور کیے گئے ایک قانون سے مماثلت رکھتا ہے۔

اگرچہ ہم جنس پرستی زیادہ تر مشرقی افریقی ممالک میں غیر قانونی ہے تاہم یوگنڈا کا نیا ایل جی بی ٹی کیو مخالف قانون خاص طور پر سخت ہے، جس میں کسی نابالغ یا دوسرے کمزور افراد کے ساتھ ہم جنس تعلقات کے لیے سزائے موت مقرر کی گئی۔

ش ر/ اب ا (اے ایف پی، اے پی)

مختلف جنسی میلانات و رجحانات کے حامل افراد سے نفرت کیوں؟