1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینگرو آنکھوں کے اشاروں سے انسانوں سے بات کر سکتے ہيں

16 دسمبر 2020

برطانیہ اور آسٹریلیا کے ماہرین کے ایک گروپ نے دریافت کیا ہے کہ کینگرو انسانوں کے ساتھ اُسی طرح بات چیت کر سکتے ہیں جس طرح دیگر پالتو جانور کیا کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3mnxM
Australien Obdach für Buschfeuer Opfer Känguru
تصویر: Reuters/J. Silva

جہاں کوئی گڑ بڑ محسوس ہو وہاں سے بھاگ لو! کینگرو اپنی نگاہوں سے یہ اشارہ دیتے ہیں کہ انہیں اپنی غذا تلاش کرنے میں مدد چاہیے۔ یہ انکشاف یونیورسٹی آف سڈنی کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ  ميں ہوا۔ محققین کے مطالعے میں کہا گیا ہے کہ جب کینگرو انسانوں سے مدد چاہتے ہیں تو وہ  آنکھوں سے بہت طاقتور رابطہ بروئے کار لاتے ہیں۔

ماہرین نے آسٹریلیا بھر میں وائلڈ لائف کے تین محفوظ مقامات میں غذا پلاسٹک کنٹینر میں بند کر کے رکھ دی اور اس طرح تجربات کے ایک سلسلے کا آغاز ہوا۔ بالکل کتوں کی مانند کینگروز نے جب ان کنٹینرز کو کھولنے کی کوشش کی اور اس میں ناکام رہے تو ان محققین کو اپنی نگاہوں کے اشارے سے بتانا شروع کیا کہ انہیں اس عمل میں مدد چاہیے۔ سڈنی اسکول آف ویٹیرینری سائنس سے منسلک محقق اور اس مطالعے کی شریک مصنفہ ڈاکٹر الیکسزینڈرا گرین کے بقول، ''ان کی نگاہیں بڑی گہری اور شدت بھری تھیں۔ ہم پہلے یہ سمجھ رہے تھے کہ صرف پالتو جانور ہی کسی مسئلے کا شکار ہوں تو مدد طلب کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن پتا چلا کہ کینگروز بھی ایسا کرتے ہیں۔‘‘ 

Australien Buschbrände Tierschutz
کینگرو کی آنکھوں میں خاص چمک ہوتی ہے۔تصویر: Getty Images/B. Mitchell

ڈاکٹر الیکسزینڈرا گرین مزید کہتی ہیں،''پالتو جانور وہ ہوتے ہیں جو کئی نسلوں سے گھروں میں رہنے کی تربیت پاتے ہیں۔ اس طرح گھوڑوں اور بکریوں کو بھی کتے ور بلیوں کی طرح کے پالتو جانور قرار دیا جا سکتا ہے۔‘‘

سڈنی میں ہونے والی اس تحقیق کے دوران جن 16 کینگروز کو شامل کیا گیا وہ جنگلی نہیں تھے۔ یعنی انہیں کسی جنگل سے نہیں پکڑا گیا تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ جنگلی کینگروز انسانوں کے درمیان رہنے میں بہت خوف محسوس کرتے ہيں۔ محققین نے اپنی اس تحقیق کے لیے قید کیے گئے کینگروز کا انتخاب کیا جنہیں تربیت نہیں دی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق 'مارسوپیلز‘ یا ایسے جانور جو تھیلی دار ہوتے ہیں اور اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں اور اپنی تھیلی میں اپنے بچوں کو رکھتے ہیں، ان کی ذہنی قابلیت پر بہت ہی کم ریسرچ کی گئی ہے۔ 

Australien Obdach für Buschfeuer Opfer Känguru
یہ کینگروز ایک جنگل میں لگنے والی آگ کے سبب یتیم ہو گئے تھے جنہیں آسٹریلیا میں ایک جوڑے نے بطور پالتو اپنے گھر میں جگہ دی۔تصویر: Reuters/J. Silva

روہمپٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ایلن میک ایلیگوٹ کہتے ہیں،''کینگروز پہلے مارسوپیلز‘ ہیں جن پر اس طرح سے ریسرچ کی گئی اور اس تحقیق کے مثبت نتائج کی وجہ سے آئندہ عمومی گھریلو جانوروں کے علاوہ بھی مزید اس نوع کے جانوروں کی ذہنی قابلیت پر تحقیق کی جا سکے گی۔‘‘

ک م/ ع س/ فرینی جیمز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں