1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا یوکرینی جنگ بعض ریاستوں کی غیر جانبداری ختم کر دے گی؟

1 مئی 2022

سوئٹزرلینڈ، سویڈن اور آئرلینڈ جیسی یورپی ریاستیں اُن ملکوں میں شمار ہوتی ہیں جو اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھتی ہیں۔ اب یوکرین پر روسی حملے کے بعد کئی ایسے ممالک اپنی غیر جانبدارانہ حیثیت پر نظرثانی کی سوچ رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Ad47
Ukriane-Krieg Kiew | Feuerwehrleute löschen Feuer nach Explosion
تصویر: Emilio Morenatti/AP/picture alliance

نیٹو سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ اگر فن لینڈ اورسویڈن نے اس دفاعی اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست دی، تو نیٹو انہیں خوش آمدید کہے گا۔ مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ نے یہ بات جمعرات اٹھائیس اپریل کو کہی۔

یہ دونوں ممالک برسوں سے خود کو غیر جانبدار قرار دیتے ہیں لیکن یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد سے ان کی سوچ میں تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے اور یہ مغربی دفاعی اتحاد کی صفوں میں شمولیت کا ارادہ بنا رہی ہیں۔

Flagge von Schweden
سویڈن بھی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شامل ہونے کی سوچ رکھتا ہےتصویر: imago images/McPHOTO

ان ریاستوں کی ممکنہ رکنیت کے حوالے سے بنیادی سوالات کی ضرورت نہیں ہو گی کیونکہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد خطرے کی کیفیت تو موجود ہے۔

ایران کے خلاف پابندیاں، کارروائی: پاکستان غیرجانبدار رہے گا؟

سوئٹزرلینڈ، پابندیوں کا حصہ بنتے ہوئے

سوئٹزرلینڈ کو غیرجانبداری کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ سن 1815 میں سوئس حکومتی نمائندوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ تنازعات سے دور رہیں گے اور کسی ملک کو پیشہ ور فوجی فراہم نہیں کریں گے۔

یورپی طاقتیں بھی یقین دہانی کرا چکی ہیں کہ اس ملک کو تنازعات سے دور ہی رکھا جائے گا۔ ہلڈس ہائم یونیورسٹی کے پروفیسر مشیل گیہلر کا کہنا ہے کہ یہ ایک بین الاقوامی ضمانت ہے اور یہ ملک مضبوط غیرجانبداری کی علامت ہے۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد بھی سوئٹزرلینڈ کے موقف میں لچک نہیں دیکھی گئی۔ اس نے ہتھیار اور جرمن ٹینکوں کے لیے بارود فراہم نہیں کیا۔

Infografik Karte Republik-Moldau EN
نقشے میں جمہوریہ مالدووا کا روس نواز علیحدگی پسند علاقہ ٹرانس نیسٹر واضح ہے

پروفیسر مشیل گیہلر کا کہنا ہے اب صورت حال تبدیل ہو گئی ہے اور روسی فیڈریشن پر عائد پابندیوں کا حصہ بنتے ہوئے اس ملک نے بھی صدر پوٹن اور وزیر خارجہ لاوروف پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ پروفیسر گیہلر کے مطابق پہلے سوئٹزرلینڈ نے ایسا کبھی نہیں کیا تھا۔

آسٹریا، آئرلینڈ اور فن لینڈ

سن 1955 میں آسٹریا نے مستقل غیر جانبداری برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد اتحادی افواج کے انخلا کا نتیجہ تھا۔ بعد میں اس فیصلے میں نرمی لاتے ہوئے ویانا حکومت نے نیٹو کے رکن ملکوں کی فوجی مشقوں میں شرکت بھی کی تھی۔ اب یوکرینی جنگ نے آسٹرین غیرجانبداری پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔

برطانیہ سے سن 1921 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد سے آئرلینڈ غیر جانبدارانہ پوزیشن اختیار کیے ہوئے ہے۔ اس کا اظہار دوسری عالمی جنگ میں بھی دیکھا گیا۔ آئرش آبادی کی اکثریت نیٹو مخالف ہے۔ اس وقت آئرلینڈ میں غیر جانبداری برقرار رکھنے پر سیاسی اور عوامی حلقے بحث جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یوکرین کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کرتے ہوئے بھی آئرش وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ان کا ملک عسکری اعتبار سے نیوٹرل ہے۔

Reisepass von Malta
مالٹا نے روسی اشرافیہ کو گولڈن پاسپورٹ دینے کا سلسلہ معطل کر دیا ہےتصویر: Government of Malta

فن لینڈ کے سابق وزیر اعظم الیکسانڈر اسٹوب نے رواں برس مارچ کے اختتام پر کہا تھا کہ ان کا ملک نیٹو کا رکن نہیں لیکن جلد ہی رکنیت کی درخواست دے سکتا ہے اور اب یہ بات ہفتوں یا مہینوں میں طے پا جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے حوالے سے عوامی حمایت بتدریج بڑھ رہی ہے۔ فن لینڈ کا روس کے ساتھ تیرہ سو کلومیٹر طویل بارڈر ہے۔

وینزویلا کا بحران: جرمنی غیرجانبدار نہیں، جرمن وزیر خارجہ

سویڈن، قبرص اور مالٹا

سویڈن کی غیر جانبدارانہ پوزیشن اس ملک کے دستور میں موجود ہے۔ انیسویں صدی کے بعد سے یہ ملک کسی تنازعے میں شامل نہیں رہا۔ یورپی یونین کا رکن بننے کے بعد بھی سویڈن نے خود کو غیرجانبدار قرار دیے رکھا۔ اب یوکرین کی وجہ سے سویڈش حکومت کا موقف تبدیل ہوا ہے اور اس نے ٹینک شکن میزائل کییف کو فراہم کیے ہیں۔

ابتدا میں قبرص کو روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت میں مشکل کا سامنا تھا کیونکہ ہزاروں روسی اس ملک میں آباد ہیں اور ان میں کئی امیر کبیر بھی ہیں۔ ان روسی امراء نے قبرص میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ اب قبرصی حکومت نے یورپی یونین کی پابندیوں کے تناظر میں سخت موقف اپنایا ہے اور کئی روسی امراء سے خاص رعایتیں واپس لے لی ہیں۔

’شمالی کوریا امریکا پر پہلے حملہ کرے، تو چین غیرجانبدار رہے‘

یوکرینی جنگ کے تناظر میں یورپی یونین کی رکن ریاست مالٹا میں بھی نیوٹرل رہنے کی بحث شدید ہو چکی ہے۔ مالٹا حکومت نے روسی امیر کبیر اشرافیہ کو گولڈن پاسپورٹ دینے کا سلسلہ معطل کر دیا ہے۔

Ukraine-Krieg Region Donezk | ukrainische Soldatin streichelt Katze
یوکرین کی فوج میں شامل خواتین بھی اگلے محاذوں پر روس حملے میں ملک کے دفاع میں شریک ہیںتصویر: SERHII NUZHNENKO/REUTERS

سن 1994 میں سابقہ سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والے ملک جمہوریہ مالدووا کی دستوری طور پر غیر جانبدار رہنے کے پوزیشن شدید خطرے میں ہے۔ اس ملک میں عوام اور حکومت کو یقین ہے کہ روس ان کے ملک کی جغرافیائی حدود میں داخل نہیں ہو گا۔ اس ملک کا ایک علاقہ ٹرانس نِسٹریا روس نواز علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں ہے۔

روسی اتحادی ملک سربیا بھی شش و پنج میں مبتلا ہو چکا ہے۔ ایک طرف اس نے یورپی یونین میں شمولیت کی درخواست دے رکھی ہے تو دوسری جانب وہ روایتی طور روس کا کھلا حلیف بھی ہے۔ مبصرین کے مطابق مستقبل قریب میں بھی روس کے بارے میں سربیا کا موقف تبدیل ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔