1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا پلاسٹک کی صفائی ماحول کو واقعی بہتر کر دے گی؟

19 نومبر 2023

ماحولیاتی آلودگی کے خلاف سرگرم کچھ پُر عزم تنظیمیں پلاسٹک کے فضلے کے وسیع علاقوں کو صاف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن کوڑے میں تو اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ اس سے یہ سوال اُٹھ رہا ہے کہ کیا یہ مسئلہ اتنی محنت کا مستحق ہے؟

https://p.dw.com/p/4Z9Hr
BG Plastikmüll Abkommen Kenia
تصویر: Gerald Anderson/AA/picture alliance

دنیا کے سب سے بڑے سمندر کی سطح کے بالکل نیچے، ٹوتھ  برش، بچوں کے کھلونے، مچھلی پکڑنے کے جال اور اشیائے خورد و نوش کی پیکنگ، سب ہی تیل اور گیس پر مبنی فضلہ ایک گاڑھے مادے  کی شکل میں جمع ہو جاتے ہیں، جسے عظیم بحرالکاہل کوڑے کا ''پیچ‘‘ کہا جاتا ہے۔

 تحفظ فطرت کی ایک بین الاقوامی تنظیم IUCN کے مطابق ہر سال کم از کم 14 ملین ٹن پلاسٹک سمندر میں پہنچتا ہے۔ وہاں، یہ جانوروں کی غذا بنتا ہے، وہ اسے اپنے معدے میں ڈالتے ہیں پھر یہ فوڈ چین میں داخل ہو جاتا ہے اور ماحولیاتی نظام کا حصہ بن کر اُسے  نقصان پہنچا رہا ہے۔

کیلے کے پتے، پلاسٹک کے تھیلوں کا متبادل

غیر سرکاری تنظیم 'دی اوشن کلین اپ‘ سمجھتی ہے کہ وہ سمندر میں کوڑے کے ہاٹ اسپاٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر U- شکل والے جالوں اور تقریباً 1,000 آلودہ دریاؤں سے کچرے کو روکنے کے لیے تیرتی رکاوٹوں کا استعمال کر کے گندگی کے زیادہ تر حصے سے مؤثر طریقے سے نمٹ سکتی ہیں۔

Kroatien Dubrovnik | Müll im Hafen
پلاسٹک کے فضلے کو صاف کرنے کی کوشش کے باوجود کوڑے میں تو اضافہ ہی ہوتا جا رہاتصویر: Grgo Jelavic/Pixsell/IMAGO

 دی اوشین کلین اپ کا کہنا ہے کہ اس نے فعال ہونے کے بعد کی دہائی میں تقریباً 7.5 ملین ٹن پلاسٹک کو ہٹایا ہے، اور اس کا خیال ہے کہ درکار فنڈنگ کے ساتھ  یہ سطح پر تیرتے ہوئے 90 فیصد پلاسٹک کو صاف کر سکتی ہے۔

لیکن کوکا کولا اور سعودی تیل کمپنی آرامکو سے فنڈز حاصل کرنے اور اس کی ملکیت والی پولیمر پروڈیوسر SABIC  کو پلاسٹک کی آلودگی سے منسلک گرین واش کمپنیوں کی مدد کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گرین واش ایک بزنس اصطلاح ہے جو ایسی مصنوعات کی فروخت کے لیے استعمال ہوتی ہے جو ماحول دوست نہیں ہوتیں، تاہم انہیں ماحول دوست بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔

دنیا کے خوبصورت ترین کورل ریف

برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ میں قائم ماحولیاتی تحقیقاتی ایجنسی ''اوشن کیئر‘‘ سمندروں کی صفائی کی ٹیکنالوجیز کو پلاسٹک کے فضلے کے بہاؤ کو روکنے کے لیے بے ترتیب نظام کی طرف سے توجہ ہٹانے کا ذریعہ سمجھتی ہے۔ اس ایجنسی سے منسلک سمندری مہم کی سربراہ کرسٹینا ڈکسون کہتی ہیں، ''یہ ٹوٹی ہوئی ٹانگ پر بینڈ ایڈ کو چپکانے کے مترادف ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ کاغذ پر تو اچھا لگتا ہے، لیکن یہ حقیقی معنوں میں ماحولیات پر پلاسٹک کی آلودگی کے اصل اور بڑے اثرات جیسے مسائل کو حل نہیں کر رہا ہے۔‘‘

2019 Niederlande | The Ocean Cleanup startet Interceptor zur Sammlung von Plastikmüll in Flüssen
دی اوشین کلین اپ کا کہنا ہے کہ اس نے فعال ہونے کے بعد کی دہائی میں تقریباً 7.5 ملین ٹن پلاسٹک کو ہٹایا ہےتصویر: COVER Images/ZUMA Wire/IMAGO

 کرسٹینا ڈکسون کے بقول، ''پلاسٹک کی صفائی کے لیے انتہائی مہنگے کاموں پر توجہ مرکوز کرنے سے ان وسائل کو اس مسئلے کی غلط سمت کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا، ''ٹیکنالوجیز بہت زیادہ کاربن اخراج کا سبب بنتی ہیں اور ان کا استعمال  سمندر میں پلاسٹک کو پکڑنے کے عمل میں نادانستہ طور پر سمندری حیات کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘‘ تاہم  دی اوشین کلین اپ اس رائے سے اختلاف رکھتی ہے اور اسے مسترد کرتی ہے۔

آلودگی سے نمٹنے کا حل

کرسٹینا ڈکسون نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے ڈی ڈبلیو سے بات کی، جہاں بین الاقوامی مندوبین اس ہفتے مل کر پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے ایک  عالمی معاہدے کو حوصلہ مند بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیسا موسمیاتی تبدیلی پر پیرس کے معاہدے میں ہوا تھا۔

الیسٹیئر واش (ک م/ا ب ا)